نتائج تلاش

  1. واسطی خٹک

    سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016 تبصرے

    شکریه پسند فرمانے کا بھائی
  2. واسطی خٹک

    سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016 تبصرے

    شکریه بھائی
  3. واسطی خٹک

    سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016 تبصرے

    Thank you sister stay blessed
  4. واسطی خٹک

    سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016 تبصرے

    شکریه بھائی صاحب
  5. واسطی خٹک

    سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016 تبصرے

    شکریه جی پسندیدگی کا
  6. واسطی خٹک

    اردو محفل سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016

    السلام علیکم سب کو سلام کے بعد ایک غزل حاضر هے شرارتیں بھی ، محبت بھی ، بدگمانی بھی عجیب سی ہے صنم ! آپ کی کہانی بھی تمہارے قرب کی لذت سے ہوگئے واقف بسر کریں گے ، بنا تم یہ زندگانی بھی سنا ہے شوق ہے اسکو پرانے قصوں کا اسے سنانا کسی دن مری کہانی بھی وہی تو ایک حسینہ ہے میرے گاؤں کی ملی ہے موت...
  7. واسطی خٹک

    محبت کر جو بیٹھی ہوں

    یہ بیماری عام ہے بہنا کوئی بات نہیں
  8. واسطی خٹک

    ﺣﺎﻟﺖ ﺟﻮ ﮬﻤﺎﺭﯼ ﮬﮯ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮬﮯ

    ﺣﺎﻟﺖ ﺟﻮ ﮬﻤﺎﺭﯼ ﮬﮯ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮬﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﮬﮯ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﯾﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﯾﺎﺭﯼ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮬﮯ ﺟﺘﻨﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺎ ﻟﯽ ﮬﻮ ، ﮐﻤﺎ ﻟﯽ ﮬﻮ ﯾﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﺩﻧﯿﺎ ﮬﮯ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺩﻭﺳﺖ ! ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮬﮯ ﺗﺤﻘﯿﺮ ﻧﮧ ﮐﺮ ! ﯾﮧ ﻣِﺮﯼ ﺍُﺩﮬﮍﯼ ﮬُﻮﺋﯽ ﮔﺪﮌﯼ ﺟﯿﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﮬﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﮬﮯ ﺍﺩﮬﺎﺭﯼ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﮬﮯ ۔۔ ! ﯾﮧ ﺗُﻮ ﺟﻮ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﺻﻠﮧ ﻣﺎﻧﮓ ﺭﮬﺎ ﮬﮯ ﺍﮮ ﺷﺨﺺ ﺗﻮ ﺍﻧﺪﺭ ﺳﮯ ﺑﮭﮑﺎﺭﯼ...
  9. واسطی خٹک

    ﺍﮎ ﺳﺎﻧﻮﻟﯽ ﮐﻮ ﻋﺸﻖ ﮨﻮﺍ فقیر سے---علی زریون

    ﺍﮎ ﺳﺎﻧﻮﻟﯽ ﮐﻮ ﻋﺸﻖ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﻓﻘﯿﺮ ﺳﮯ ﺷﯿﻠﮯ ﮐﯽ ﻧﻈﻢ ﻣﻠﻨﮯ ﻟﮕﯽ ﺭﻭﺡِ ﻣﯿﺮ ﺳﮯ ﺭﻭﺯِ ﺍﺯﻝ ﺳﮯ ﺩﺍﺋﻤﯽ ﺭﺷﺘﮧ ﮨﮯ ﺟﺎﻥِ ﺟﺎﮞ ﮨﺮ ﻏﻢ ﭘﺬﯾﺮ ﺭﻭﺡ ﮐﺎ ﮨﺮ ﻟﻮ ﭘﺬﯾﺮ ﺳﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﻋﺸﻖ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﻤﯿﭧ ﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﺍﻧﺤﺮﺍﻑ ﮐﺮﻭﮞ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﯿﺮ ﺳﮯ ﻣﺮﺩﮦ ﺳﻤﺎﻋﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﮧ ﮐﺮ ﺫﮐﺮِ ﺣﺎﻝ ﻭ ﻗﺎﻝ ﺍﻇﮩﺎﺭِ ﺣﺎﻝ ﮐﺮ ﮐﺴﯽ ﺯﻧﺪﮦ ﺿﻤﯿﺮ ﺳﮯ ﻣﺠﮫ ﻋﺎﺷﻖِ ﺍﻟﺴﺖ ﮐﮯ ﭘﺮﺯﮮ...
  10. واسطی خٹک

    چاند پر اشعار

    زمیں پر چاند اترا ہے کبھی دیکھا نہیں تم نے کبھی گر دیکھنا چاہو مجھے کہنا ٹهکانہ میں بتا دو گا ہمارے گھر سے بس کچھ ہی مسافت پر وہ مغرب کی طرف مسجد وہ مسجد سے لگا کمرہ اُسی کے سامنے والا جو گھر تم کو نظر آئے وہ میرے چاند جی کا ہے ارشد خان
  11. واسطی خٹک

    شال

    بہترین افسانہ مرے بهائی کیا عکاسی کی ہے
  12. واسطی خٹک

    غزل - یہ بھی نہیں کہ دستِ دعا تک نہیں گیا - فیصل عجمی

    صبح کو رات میں داخل بھی وہی کرتا ہے درمیاں شام کو حائل بھی وہی کرتا ہے وہی گویائی عطا کرتا ہے رفتہ رفتہ پھر زباں حمد کے قابل بھی وہی کرتا ہے حوصلہ دیتا ہے وہ بے سر و سامانی میں دل کو دنیا کے مقابل بھی وہی کرتا ہے وقت اس کا ہے، زماں اُس کے، زمانے اُس کے ان کو احساس پہ نازل بھی وہی کرتا ہے...
  13. واسطی خٹک

    غزل - یہ بھی نہیں کہ دستِ دعا تک نہیں گیا - فیصل عجمی

    رختِ سفر ہے اِس میں قرینہ بھی چاہیے آنکھیں بھی چاہئیں ، دلِ بینا بھی چاہیے اُن کی گلی میں ایک مہینہ گذار کر کہنا کہ اور ایک مہینہ بھی چاہیے مہکے گا اُن کے در پہ کہ زخمِ دہن ہے یہ واپس جب آؤ تو اسے سینا بھی چاہیے رونا ہو تو چاہیے ہے کہ دہلیز اُن کی ہے رونے کا رونے والو، قرینہ بھی چاہیے دولت...
  14. واسطی خٹک

    غزل - یہ بھی نہیں کہ دستِ دعا تک نہیں گیا - فیصل عجمی

    ہجر موجود ہے فسانے میں سانپ ہوتا ہے ہر خزانے میں رات بکھری ہوئی تھی بستر پر کٹ گئی سلوٹیں اٹھانے میں رزق نے گھر سنبھال رکھا ہے عشق رکھا ہے سرد خانے میں رات بھی ہو گئی ہے دن جیسی گھر جلانے کے شاخسانے میں روز آسیب آتے جاتے ہیں ایسا کیا ہے غریب خانے میں ہو رہی ہے ملازمت فیصل رائگانی کے کارخانے...
  15. واسطی خٹک

    غزل - یہ بھی نہیں کہ دستِ دعا تک نہیں گیا - فیصل عجمی

    میں زخم کھا کے گرا تھا کہ تھام اس نے لیا معاف کر کے مجھے انتقام اس نے لیا میں سو گیا تو کوئی نیند سے اٹھا مجھ میں پھر اپنے ہاتھ میں سب انتظام اس نے لیا کبھی بھلایا، کبھی یاد کر لیا اس کو یہ کام ہے تو بہت مجھ سے کام اس نے لیا نہ جانے کس کو پکارا گلے لگا کے مجھے مگر وہ میرا نہیں تھا جو نام اس...
  16. واسطی خٹک

    غزل - یہ بھی نہیں کہ دستِ دعا تک نہیں گیا - فیصل عجمی

    حرف اپنے ہی معانی کی طرح ہوتا ہے پیاس کا ذائقہ پانی کی طرح ہوتا ہے میں بھی رکتا ہوں مگر ریگِ رواں کی صورت میرا ٹھہراؤ روانی کی طرح ہوتا ہے تیرے جاتے ہی میں شکنوں سے نہ بھر جاؤں کہیں کیوں جدا مجھ سے جوانی کی طرح ہوتا ہے جسم تھکتا نہیں چلنے سے کہ وحشت کا سفر خواب میں نقلِ مکانی کی طرح...
  17. واسطی خٹک

    غزل - یہ بھی نہیں کہ دستِ دعا تک نہیں گیا - فیصل عجمی

    دکھ نہیں ہے کہ جل رہا ہوں میں روشنی میں بدل رہا ہوں میں ٹوٹتا ہے تو ٹوٹ جانے دو آئنے سے نکل رہا ہوں میں رزق ملتا ہے کتنی مشکل سے جیسے پتھّر میں پل رہا ہوں میں ہر خزانے کو مار دی ٹھوکر اور اب ہاتھ مل رہا ہوں میں خوف غرقاب ہو گیا فیصل اب سمندر پہ چل رہا ہوں میں فیصل عجمی
  18. واسطی خٹک

    غزل - یہ بھی نہیں کہ دستِ دعا تک نہیں گیا - فیصل عجمی

    اس کو جانے دے اگر جاتا ہے زہر کم ہو تو اتر جاتا ہے پیڑ دیمک کی پذیرائی میں دیکھتے دیکھتے مر جاتا ہے ایک لمحے کا سفر ہے دنیا اور پھر وقت ٹھہر جاتا ہے چند خوشیوں کو باہم کرنے میں آدمی کتنا بکھر جاتا ہے فیصل عجمی
Top