نتائج تلاش

  1. نویدصدیقی

    امیرِ شہر تری سادگی قیامت ہے تُو محوِ جشن ہے فاقوں سے مر رہے ہیں لوگ مجھے بھی اپنی زباں کھولنا...

    امیرِ شہر تری سادگی قیامت ہے تُو محوِ جشن ہے فاقوں سے مر رہے ہیں لوگ مجھے بھی اپنی زباں کھولنا پڑے گی نوید مری خموشی پہ الزام دھر رہے ہیں لوگ نویدصدیقی
  2. نویدصدیقی

    السلام علیکم! یہ میری ہی ایک غزل کا مصرعہ ہے ۔مکمل غزل کچھ یوں ہے: بیاں میں جرم کے حد سے گزر رہے...

    السلام علیکم! یہ میری ہی ایک غزل کا مصرعہ ہے ۔مکمل غزل کچھ یوں ہے: بیاں میں جرم کے حد سے گزر رہے ہیں لوگ خلافِ واقعہ تحریر کر رہے ہیں لوگ شعور کا ہے کرشمہ یہ شوقِ تنہائی کہ رفتہ رفتہ نظر سے اتر رہے ہیں لوگ یہ آج کل کا نہیں ہے رواج صدیوں کا ہوا جدھر کی چلی بس ادھر رہے ہیں لوگ
  3. نویدصدیقی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ظُلم کا مارا تو دستک دے درِ انصاف پر کیا کرے لیکن درِ انصاف کا مارا ہوا عبیدبخاری
  4. نویدصدیقی

    سالانہ عالمی اردو مشاعرہ 2016 تبصرے

    ہے غم چھپانے کا نسخہ تپاک تھوڑی ہے یہ بات بات پہ ہنسنا مذاق تھوڑی ہے ہم اپنے آپ کو ہربار کیوں غلط سمجھیں؟ جہان سارا خطاؤں سے پاک تھوڑی ہے ہمارا وقت اسی شغل میں گزرتا ہے پڑھانا پڑھنا طبیعت پہ شاق تھوڑی ہے یہ اور بات کوئی مانتا نہیں ہے مگر ہمارے ملک میں سب ٹھیک ٹھاک تھوڑی ہے کسی بھی کام کو انجام...
Top