نتائج تلاش

  1. O

    بحر بتائیے

    چند تصویرِ بتاں چند حسینوں کے خطوط بعد مرنے کے مرے گھر سے یہ ساماں نکلا یہ کونسی بحرہے
  2. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    بہت شکریہ اعجاز عبید صاحب
  3. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    فورم پہ ہی ایک دھاگے میں فراز صاحب کی ایک غزل " سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں "کے بارے میں دیکھا تو اس کا وزن " مَفَاعِلُن فَعِلاتُن مَفَاعِلُن فَعلُن/فعلن/فعلان/فعلان " بتایا گیا اس کی تقطیع کرنے کی کوشش کی کافی سارے شعروں کی کامیاب تقطیع کر لی مگر کچھ اشعار میں تھوڑی مشکل پیش آ رہی ہے...
  4. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    بہت بہت شکریہ بھائی بہت اچھا سمجھایا ہے آپ نے پھر سے جہاں کسی بات پہ پھنسا آپ بھائیوں کو زحمت دوں گا
  5. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    مف عو ل م فا عی ل م فا عی ل ف عو لن آ ئے ہُ کل ار آ ج ہِ کہ تے ہُ کِ جا ؤ ما نا کِ ہ می شہ ن ہِ اچ چا کُ ئ دن ار میرا سوال یہ ہے...
  6. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    لازم تھا کہ دیکھو مرا رستہ کوئی دِن اور تنہا گئے کیوں؟ اب رہو تنہا کوئی دن اور مٹ جائےگا سَر ،گر، ترا پتھر نہ گھِسے گا ہوں در پہ ترے ناصیہ فرسا کوئی دن اور آئے ہو کل اور آج ہی کہتے ہو کہ ’جاؤں؟‘ مانا کہ ھمیشہ نہیں اچھا کوئی دن اور جاتے ہوئے کہتے ہو ’قیامت کو ملیں گے‘ کیا خوب! قیامت کا ہے...
  7. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    لازم تھا کہ دیکھو مرا رستہ کوئی دِن اور تنہا گئے کیوں؟ اب رہو تنہا کوئی دن اور مٹ جائےگا سَر ،گر، ترا پتھر نہ گھِسے گا ہوں در پہ ترے ناصیہ فرسا کوئی دن اور ان اشعار کی تقطیع میں نے دو طرح سے کی ہے 1--- مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن یعنی سارے مصرعے ایک ہی بحر میں مف عو ل م فا عی...
  8. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    اور اس شعر کی تقطیع آسی صاحب نے یوں کی ہے یہ کیا ماجرا ہے کیا اس پر ماہرین روشنی ڈالیں گے اور ‘ فاعلن فاعلن مفاعیلن ‘ بحر کا کیا نام ہے اور ‘ فعلت فاعلن مفاعیلن ‘ بحر کا کیا نام ہے اور کیا پوری غزل اس بحر میں کہی جا سکتی ہے
  9. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    آسی صاحب یہ فائیل ڈاؤنلوڈ تو ہوتی ہے لیکن اوپن نہیں ہوتی
  10. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    سوری غلطی ہو گئی آئندہ خیال رکھوں گا اصل متن یہ ہے ہر چند سہارا ہے ترے پیار کا دل کو رہتا ہے مگر ایک عجب خوف سا دل کو وہ خواب کہ دیکھا نہ کبھی لے اُڑا نیندیں وہ درد کہ اٹھا نہ کبھی کھا گیا دل کو یا سانس کا لینا بھی گزر جانا ہے جی سے یا معرکہء عشق بِھی اک کھیل تَھا دل کو وہ آئیں تو حیرَاں وُہ...
  11. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    نیرہ نور کی آواز میں ایک غزل سنی اور اس کے بعد اس کے درج ذیل تقطیع کی ہے کس حد تک درست ہے رائے کا انتظار رہے گا مف عو ل م فا عی ل م فا عی ل ف عو لن ہر چن د س ہا را ہَ ت رے پا ر کَ دل کو رہ تا ہَ م...
  12. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    وہ کہتے ہیں، نکلنا اب تو دروازے پہ مشکل ہے قدم کوئی کہاں رکھے؟ جدھر دیکھو اُدھر دل ہے کہیں ایسا نہ ہو تُجھ پر بھی کوئی وار چل جائے قضا ہٹ جا کہ جُھنجھلایا ہوا اِس وقت قاتل ہے طنابیں کھینچ دے یارب، زمینِ کوئے جاناں کی کہ میں ہوں ناتواں، اور دن ہے آخر، دُور منزل ہے مرے سینے پہ رکھ کر ہاتھ کہتا ہے...
  13. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    شکریہ الف عین صاحب مطلب یہ تقطیع درست ہو گی ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن == ف عو لن ت ام ال == تو تا ان == کُ آ نے == م قا صد م گر یہ == ب تا طر == ز ان کا == ر کا تی
  14. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    نہ آتے ، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی مگر وعدہ کرتے ہوئے عار کیا تھی تمھارے پیامی نے سب راز کھولا خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی! تامل تو تھا ان کو آنے میں قاصد مگر یہ بتا طرز انکار کیا تھی کھنچے خود بخود جانب طور موسی کشش...
  15. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    شکریہ الف عین بھائی ’تما‘ بجائے ’تم آ‘ کے درست ہے۔ اگر میں ٹھیک سمجھا ہوں تو کیا یہاں الف وصل کا اصول استعمال ہوا ہے
  16. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    م----فا----ع----لن====ف----ع----لا----تن====م----فا----ع----لن====فع--لن تم----آ-----ء----ہو=====نَ---ش--بے---ان====ت----ظا----ر----گز====ری--ہے ت----لا---ش---می====ہَ---س--حر----با---------ر-----با-----ر----گز====ری--ہے ہو---ئی---ہ----حض====ر---تِ----نا---صح====سِ---گف--ت---گو===جس-شب...
  17. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے تلاش میں ہے سحر، بار بار گزری ہے ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے
  18. O

    کتنے سادہ کتنے ناداں لوگ تمھاری بستی کے۔۔۔۔۔عبدالعزیز راقم

    قتیل شفائی کی غزل ہے شاید تم پوچھو اور میں نہ بتاؤں ، ایسے تو حالات نہیں ایک ذرا سا دل ٹوٹا ھے ، اور تو کوئی بات نہیں کس کو خبر تھی سانولے بادل ِبن برسے اڑ جاتے ھیں ساون آیا لیکن اپنی قسمت میں برسات نہیں ٹوٹ گیا جب دل تو پھر یہ سانس کا نغمہ کیا معنی گونج رھی ھے کیوں شہنائی جب کوئی بارات...
  19. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    شکریہ اب کچھ سوالات 1) کیا ہر بحر کے آخری رکن میں ایک حرف کم کیا جا سکتا ہے 2) کیا ‘ کیا ‘ کی تقطیع ہمیشہ ‘کا‘ ہی ہو گی 3) ہو جائیں کا وزن ہمیشہ فعلان ہی ہو گا یا اس کو ‘ ہو جا ئی یعنی مفعولن ‘ بھی کیا جا سکتا ہے
  20. O

    تقطیع اور بحر کا نام درکار ہے

    اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جا ئیں کیوں نہ اے دوست جدا ہو جا ئیں تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں
Top