وہ کہتے ہیں، نکلنا اب تو دروازے پہ مشکل ہے
قدم کوئی کہاں رکھے؟ جدھر دیکھو اُدھر دل ہے
کہیں ایسا نہ ہو تُجھ پر بھی کوئی وار چل جائے
قضا ہٹ جا کہ جُھنجھلایا ہوا اِس وقت قاتل ہے
طنابیں کھینچ دے یارب، زمینِ کوئے جاناں کی
کہ میں ہوں ناتواں، اور دن ہے آخر، دُور منزل ہے
مرے سینے پہ رکھ کر ہاتھ کہتا ہے...