نتائج تلاش

  1. سخن آرائی

    کھول دے ہر بند کو جو معجزائے عشق سے، برائے اصلاح

    اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کھول دے ہر بند کو جو معجزائے عشق سے پھر وہی دل ہو عطا جو پھڑپھڑائے عشق سے سن مسلسل اک ندا ہے نور کی وادی سے یہ حشر تک پہلو رہیں جو آزمائے عشق سے بہہ رہا کربل میں گر خوں سرورِ کونین کا امتحاں مقصود ہے ہر مبتلائے عشق سے یا (امتحاں لازم ہے پھر ہر مبتلائے عشق سے)...
  2. سخن آرائی

    برائے اصلاح

    اوہو --- اس طرف تو بالکل دھیان نہیں رہا اب آپ ہی کچھ مشورہ دیں کہ ایطا کا کیا کرنا چاہیے اسلاف کی میراث سے بیزار ہے امت آدابِ غلامی سے یہ معمور قفس ہے گوندھا ہوا گر عشق ہی تیری بنا میں ہو پھر تیرا نگہبان فقط تیرا نفس ہے تجھ سے بھی چھپا دے یہاں تیری جو حقیقت وہ عشق نہیں عشق نہیں وہ تو ہوس ہے...
  3. سخن آرائی

    برائے اصلاح

    تمام معزز اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے کس آس پہ کہیے کہ ہاں اچھا یہ برس ہے جب لذتِ گریہ نہ کہیں لطفِ جرس ہے اسلاف کی میراث سے بیزار ہے امت آدابِ غلامی سے یا معمور قفس ہے گوندھا ہوا بس عشق جو تیری بنا میں ہو پھر تیرا نگہبان تجھے تیرا نفس ہے جو تجھ سے چھپا دے یہاں تیری ہی حقیقت وہ عشق نہیں عشق...
  4. سخن آرائی

    براے اصلاح

    بہت بہت شکریہ
  5. سخن آرائی

    براے اصلاح

    آپ کی توجہ ، رہنمائی کا بے حد شکریہ آپ کی رہنمائی سے ہم جیسے قدم قدم چلنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے بہت آسانی اور اطمینانِ قلب کا سبب ہے اللہ تعالی آپ کو آسانیاں عطاء فرمائے گریہ سے میرے سرخ فلک ہو گیا ہے جو دنیا کو تیرے گال کا غازہ دکھائی دے
  6. سخن آرائی

    براے اصلاح

    ہونٹوں پہ پیاس ہاتھ میں دریا دکھائی دے کوئی تو ہو جو دہر میں مجھ سا دکھائی دے
  7. سخن آرائی

    براے اصلاح

    اگر اس کو اس طرح کر دیں کہ گریہ سے میری آسماں جو سرخ پڑ گیا دنیا کو تیری گال کا غازہ دکھائی دے
  8. سخن آرائی

    براے اصلاح

    آپ کی عنایت اور توجہ پر انتہائی مشکور ہوں اگر استاذ محترم مطلع کو اس طرح بدل دیا جائے کہ ہونٹوں پہ پیاس، ہاتھ میں دریا دکھائی دے کوئی اگر ہے میرا تو مجھ سا دکھائی دے
  9. سخن آرائی

    براے اصلاح

    کوئی اگر ہے میرا تو مجھ سا دکھائی دے الفت کا رنگ ہو تو پھر گہرا دکھائی دے اٹی ہیں میری آنکھیں زمانوں کی دھول سے ہے معجزہ کہ اب ترا چہرا دکھائی دے اس عہدِ نو بہار نے لوٹا مِرا سکوں آنکھوں کو کوئی نقش پرانا دکھائی دے لازم ہے دردِ دل پہ نظر کا شعور بھی آنکھیں ہوں اشکبار تو پھر کیا دکھائی دے گریہ سے...
Top