مگر تمہیں کیا
میں آڑھے ترچھے خیال سوچوں
کہ بے ارادہ ...........کتاب لکھوں
کوئی......... شناسا غزل تراشوں
... کہ اجنبی انتساب .............لکھوں
گنوا دوں اک عمر کے زمانے ...!
کہ ایک........ پل کا حساب لکھوں
میری طبیعت پہ منحصر...... ہے
... میں جس طرح کا ...نصاب لکھوں
یہ میرے اپنے مزاج....... پر...
یاد ہے ؟؟
تجھ سے بات میں اکثر
ساری رات گزر جاتی تھی
لیکن پھر بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
بات ادهوری رہ جاتی تهی
یاد ہے تجھ سے فون پہ اکثر
شب بهر چہل، شرارت اور لڑائی
چلتی رہتی، چلتی رہتی ....
دن چڑھ جاتا
دیتے ہیں ترجیح اپنے مفادات کو
مذاق سمجھتے ہیں وہ بیتے لمحات کو
جس سے کیں تھیں ہزاروں باتیں
بھول گیا ہے وہ ہر بات کو
اس کو کچھ بھی اب یا د نہیں
کرتا تھا باتیں جو آدھی رات کو
دل کا نُقصان کر کے بیٹھے ہیں
خود کو حیران کر کے بیٹھے ہیں
تھک کے بیٹھے ہیں راہ میں ایسے
جیسے احسان کر کے بیٹھے ہیں
چند لمحوں کی اِس خوشی کیلیے
خود کو قربان کر کے بیٹھے ہیں
کیا کہا،بات کچھ کریں تم سے؟
وہ تو ھم جان ! کر کے بیٹھے ہیں
دل کا پوچھا تو کہہ دیا صاحب !
وہ تو قربان کر کے بیٹھے ہیں
اور کیا...