نتائج تلاش

  1. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    خاک ہی سے اٹھے ہیں خاک ہی میں ملنا ہے کیوں نہ پھر شروع کر دیں، کاروبار مٹی کا
  2. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    نگاہ پڑنے نہ پائے یتیم بچوں کی ذرا چھپا کہ کھلونے دکان میں رکھنا
  3. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    اُس سے اک بار تو روٹھوں میں اسی کی مانند اور وہ میری طرح مجھ کو منانے آئے
  4. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    درد ایسا کہ ہر اک رنگ میں محشر برپا اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
  5. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    یہ ٹھیک ہے جذبوں کی پذیرائی تو گی پر جان میری، عشق میں رسوائی تو ہو گی سایہ تو کجا، خود سے بچھڑ جاؤ گے اک دن یہ شہر ہے اور شہر میں تنہائی تو ہو گی
  6. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    یہ وفا کی سرد راتیں، یہ تمہارے پاوں نازک نہ لو انتقام مجھ سے میرے ساتھ ساتھ چل کر
  7. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    نہ گلہ کرتے کسی سے نہ شکایت کرتے وقت ملتا تو محبت ہی محبت کرتے ہم سمندر کی طرح چپ ہیں کہ ہم جانتے ہیں ہم اگر صبر نہ کرتے تو قیامت کرتے
  8. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    یہ سوچ کر تیری محفل میں چلا آتا ہوں تیری صحبت میں رہوں گا تو سنور جاوں گا
  9. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    ان کا آنا حشر سے کچھ کم نہ تھا اور جب پلٹے، قیامت ڈھا گئے
  10. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    یہی ہے نہ تمھیں ہم سے بچھڑ جانے کی جلدی ہے کبھی ملنا، تمہارے مسئلے کا حل نکالیں گے
  11. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    اگر خلوص کی دولت کے گوشوارے بنیں تو شہر بھر میں کوئی صاحب نصاب نہ ہو
  12. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    چلو اس کوہ پر اب ہم بھی چڑھ جائیں جہاں پر جا کہ پھر کوئی کبھی واپس نہیں آتا سنا ہے اک ندائے اجنبی بانہوں کو پھیلائے جو آئے اس کا استقبال کرتی ہے اسے تاریکیوں میں لے کہ آخر ڈوب جاتی ہے یہی وہ راستہ ہے جس جگہ سایہ نہیں جاتا جہاں پر جا کہ پھر کوئی کبھی واپس نہیں آتا چلو اس کوہ پر اب ہم بھی...
  13. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    اب تم ہو مقابل تو مجھے ہارنا ہو گا تم کو تو میری جان ہرایا نہیں جاتا
  14. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    ہم سے اک بار بھی جیتا ہے، نہ جیتے گا کوئی وہ تو ہم جان کے کھا لیتے ہیں ماتیں اکثر
  15. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    ایک تم ہو، کہ ہر اک دل میں اتر جاتے ہو ایک ہم ہیں، کہ ہر اک دل سے اتر جاتے ہیں
  16. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    دل کو کہاں قبول دماغوں کے فیصلے دل تو محبتوں کے قبیلے کا فرد ہے
  17. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    کتنا آساں تھا تیرے ہجر میں مرنا جاناں پھر بھی اک عمر لگی، جان سے جاتے جاتے
  18. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    جمال اب تو یہی رہ گیا پتہ اس کا بھلی سی شکل تھی، پیارا سا نام تھا اس کا
  19. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    تجھ سے ملتا ہوں سمٹنے کے لئے تجھ سے ملتا ہوں تو کچھ اور بکھر جاتا ہوں
  20. طاہر احمد خان

    نوائے پریشاں

    اس نے مانگا بھی اگر کچھ تو جدائی مانگی اور اک ہم تھے، کہ انکار نہ کرنا آیا
Top