نتائج تلاش

  1. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    ایک مدت کے بعد آج مجھے ہم زباں ماننے لگے ہیں لوگ پہلے روتے تھے، چونکتے ہیں اب مجھ کو پہچاننے لگے ہیں لوگ
  2. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    یہ بھی کیا چال ہے ہر گام پہ محشر کا گماں پائلیں بجتی ہیں لہنگے کی کماں تنتی ہے یوں چلو جیسے اترتی ہے کہستاں سے ہوا جیسے رنگوں کے تموج سے کرن بنتی ہے
  3. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    وہ سبز کھیت کے اس پار ایک چٹان کے پاس کڑکتی دھوپ میں بیٹھی ہے ایک چرواہی پرے چٹان سے پگڈنڈیوں کے جالوں میں بھٹکتا پھرتا ہے وہ ایک نوجوان راہی
  4. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    وہ دور جھیل کے پانی میں تیرتا ہے چاند پہاڑیوں کے اندھیروں پہ نور چھانے لگا وہ ایک کھوہ میں اک بد نصیب چرواہا بھگو کے آنسوؤں میں ایک گیت گانے لگا
  5. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    وہ پانی بھرنے چلی اک جوان پنساری وہ گورے ٹخنوں پہ پازیب چھنچھناتی ہے غضب غضب کہ مرے دل کی سرد راکھ سے پھر کسی کی تپتی جوانی کی آنچ آتی ہے
  6. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    بوڑھے ماں باپ بلکتے ہوئے گھر کو پلٹے چونک اٹھے ہیں وہ شہنائی بجانے والے اف بچھڑتی ہوئی دوشیزہ کے نالوں کا اثر ڈولتے جاتے ہیں ڈولی کے اٹھانے والے
  7. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    برس کے چھٹ گئے بادل ہوائیں گاتی ہیں گرجتے نالوں میں چرواہیاں نہاتی ہیں وہ نیلی دھوئی ہوئی گھاٹیوں سے دو گونجیں کسی کو دکھ بھری آواز میں بلاتی ہیں
  8. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    باجرے کی فصل سے چڑیاں اڑانے کے لئے ایک دوشیزہ کھڑی ہے کنکروں کے ڈھیر پر وہ جھکی وہ ایک پتھر سنسنایا، وہ گِرا کٹ گئے ہیں اس کے جھٹکے سے مرے قلب و جگر
  9. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    بات کہنے کا جو ڈھب ہو تو ہزاروں باتیں ایک ہی بات میں کہہ جاتے ہیں کہنے والے لیکن اِن کے لئے ہر لفظ کا مفہوم ہے ایک کتنے بے درد ہیں اس شہر کے رہنے والے
  10. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    آنکھ کھل جاتی ہے جب رات کو سوتے سوتے کتنی سونی نظر آتی ہے گزر گاہ حیات ذہن و وجدان میں یوں فاصلے تن جاتے ہیں شام کی بات بھی لگتی ہے بہت دور کی بات
  11. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    آنسوؤں میں بھگو کے آنکھوں کو دیکھتے ہو تو خاک دیکھو گے آئینے کو ذرا سا نم کر دو پیرہن چاک چاک دیکھو گے
  12. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    اداس چاند نے بدلی کی آڑ میں ہو کر کنارے ملگجے بادل کے کر دیئے روشن شب فراق میں جیسے تصور رخ دوست دل حزیں کے اندھیرے میں روشنی کی کرن
  13. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    آج پنگھٹ پہ یہ گاتا ہوا کون آ نکلا لڑکیاں گاگریں بھرتی ہوئی گھبرا سی گئیں اوڑھنی سر پہ جما کر وہ صبوحی اٹھی انکھڑیاں چار ہوئیں جھک گئیں شرما سی گئیں
  14. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    اپنی آواز کی لرزش پہ تو قابو پا لو پیار کے بول تو ہونٹوں سے نکل جاتے ہیں اپنے تیور بھی سنبھالو کہ کوئی یہ نہ کہے دل بدلتے ہیں تو چہرے بھی بدل جاتے ہیں
  15. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    پو پھٹے رینگتے جھرنے پہ یہ کون آیا ہے بال بکھرے ہوئے لپٹے ہوئے خواب آنکھوں سے لوٹ لیں تشنگئ زیست نے نیندیں ورنہ یوں پیاپے نہ برستی مئے ناب آنکھوں سے
  16. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    تری زلفیں ہیں کہ ساون کی گھٹا چھائی ہے تیرے عارض ہیں کہ پھولوں کو ہنسی آئی ہے یہ تیرا جسم ہے یا صبح کی شہزادی ہے ظلمتِ شب سے الجھتی ہوئی انگڑائی ہے
  17. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    تمتماتے ہیں سلگتے ہوئے رخسار ترے آنکھ بھر کر کوئی دیکھے گا تو جل جائے گا اتنا سیال ہے یہ پَل کہ گُماں ہوتا ہے میں ترے جسم کو چھو لوں تو پگھل جائے گا
  18. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    جب چٹانوں سے لپٹتا ہے سمندر کا شباب دور تک موج کے رونے کی صدا آتی ہے یک بیک پھر یہی ٹوٹی ہوئی بکھری ہوئی موج اک نئی موج میں ڈھلنے کو پلٹ جاتی ہے
  19. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    جسے ہر شعر پر دیتے تھے تم داد وہی رنگیں نوا خونیں نوا ہے اب ان رنگوں کے نیچے دھیرے دھیرے لہو کا ایک دریا بہہ رہا ہے
  20. Umair Maqsood

    احمد ندیم قاسمی قطعات

    حکمت اہل مدرسہ کا غرور میری وحشت سے دب کے ہار گیا تیرا گھبرا کے مسکرا دینا زندگی کے نقاب اتار گیا
Top