نتائج تلاش

  1. محمد عبدالرؤوف

    پھر بھی مری حیات کا پھیکا سا رنگ ہے

    رگ رگ میں ایک شخص ہے جو شوخ و شنگ ہے پھر بھی مری حیات کا پھیکا سا رنگ ہے کیوں میری آہ کا نہیں پڑتا ہے کچھ اٹر سینے میں ہے جو تیرے وہ دل ہے کہ سنگ ہے مجھ کو نہیں ہے باعثِ آزار اب کچھ اور دل کو جو کھائے جاتی ہے دل کی امنگ ہے یوں دشتِ جاں میں گلشنِ ہستی ہے کھل اٹھا ہر زخم زخم آج مرا لالہ رنگ ہے...
  2. محمد عبدالرؤوف

    جانے چمک اٹھا ہے، کیوں ہم نورد میرا

    جانے چمک اٹھا ہے، کیوں ہم نورد میرا جس دم ہوا ہے غم سے، رخ زرد زرد میرا اُس شخص سے بچاؤں کیسے مکانِ دل کو جس سے ملا ہوا ہے ہر گھر کا فرد میرا اک پاسِ عاشقی سے چپ ہے زبان میری دیتا ہے گو دہائی ہر درد درد میرا یہ عشق کا ہے حاصل، اے رہ نوردِ الفت کپڑے پھٹے پھٹے سے، سر گرد گرد میرا اس درجے میرے...
  3. محمد عبدالرؤوف

    الوداعی تقریب ریڈ اونلی تہذیب کے کھنڈرات

    محفل بہت جلد ریڈ اونلی اور پھر آرکائیو میں بدلنے والی ہے۔ دعا ہے کہ یہ فعال نہ سہی کم از کم ریڈ اونلی پر ہی قائم رہے۔ میں سوچتا ہوں کبھی کوئی بھولا بھٹکا، جسے سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمز سے کبھی فرصت نہ ملی یا وہ محققین ، طلبا اور لسانیات کے عشاق پر جب اردو محفل کا یہ شہر دریافت ہو گا کس...
  4. محمد عبدالرؤوف

    ندائے وقت برائے مسلم

    اُستاد محترم لبِ خاموش نہ بن، وقتِ قضا چاہتا ہے قصہِ دہر کا اک باب نیا چاہتا ہے پھر تلاشِ بنِ آدم میں زمانہ ہے خراب تیرے اسلاف کا نقشِ کفِ پا چاہتا ہے پھر اٹھا آتا ہے طوفانِ بلائے ظلمت تو رہے سینہ سپر ، تیرا خدا چاہتا ہے بدر سے تجھ کو یقیناً وہ گزارے گا پھر عظمتِ رفتہ تجھے کرنا عطا چاہتا ہے...
  5. محمد عبدالرؤوف

    اپنے ہی دوست جب مرے غم آشنا نہیں

    ایک فلسطینی، اللّٰہ کے حضور۔۔۔۔ اپنے ہی دوست جب مرے غم آشنا نہیں اغیار سے شکایتیں کرنا بھلا نہیں ہر سمت ہے اک آتشِ نمرود کا الاؤ تیرے سوا خدایا کوئی آسرا نہیں وہ دکھ اٹھائے جاتا ہوں میں تیری راہ میں دنیا کو دیکھنے کا جسے حوصلہ نہیں نعروں سے احتجاج سے دنیا ہلا تو دی ظالم کا ہاتھ روکنے کوئی...
  6. محمد عبدالرؤوف

    نظم - خضاب اور شباب - برائےاصلاح

    الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہ ایک نظم اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے۔ اک روز، میں تھا، آئنہ تھا اور خضاب تھا یعنی کہ ایک حیلہ تھا عَودِ شباب کا پہلے ٹٹولا بالوں کو، شیشے کو دیکھ کر پھر خودکلام یوں ہوا چہرے کو دیکھ کر ایسا بھی سن رسیدہ ابھی تک نہیں ہوں میں دل پر لگاؤں قفل وہ بوڑھا کہیں ہوں...
  7. محمد عبدالرؤوف

    نئی محفل ۔ ڈسکورڈ فورم ٹیوٹوریل

    1۔ سب سے پہلے ڈسکورڈ پر اکاؤنٹ بنا کر لاگ ان ہو جائیں۔ 2۔ گوگل کروم پر "Stylus Extension" انسٹال کر لیں۔ 3۔ گوگل کروم کے دائیں کونے پر ایکسٹینشن کا نشان دکھائی دے رہا ہو گا، اسے کلک کریں۔ 4۔ کلک کرتے ہی ایک چھوٹی سی ونڈو پاپ اپ ہو گی، اس پر موجود "Manage" آپشن کو کلک کریں۔ 5۔ "Manage" آپشن کلک...
  8. محمد عبدالرؤوف

    پاک بھارت لڑائی پر چیٹ جی پی ٹی کا تجزیہ

    پہلگام، بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کا ایک پُر فضا مقام، 22 اپریل 2025 کو خون میں نہا گیا جب ایک دہشت گرد حملے میں 26 سیاح جان سے گئے۔ یہ سانحہ اپنی نوعیت کا اندوہناک واقعہ تھا، لیکن اس سے بھی زیادہ افسوسناک وہ ردِعمل تھا جو بھارت نے عالمی اصولوں، انصاف اور علاقائی امن کے تقاضوں کو نظرانداز کرتے...
  9. محمد عبدالرؤوف

    ایک سائبر کرائم کی کاروائی۔

    دراصل یہ ایک سائبر کرائم کی کاروائی پر بی بی سی اردو کی رپورٹ ہے لیکن ایک عزم اور حوصلے کی ایک عظیم داستان بھی ہے۔ جو ایک طرف اس پر خطر دور میں محتاط ہونے کا درس دیتی ہے تو دوسری جانب حوصلہ بھی فراہم کرتی ہے۔ ربط مصنف,حمیرا کنول کراچی کی ٹرائل کورٹ میں سائبر کرائم کے ایک مقدمے کی سماعت ہو رہی...
  10. محمد عبدالرؤوف

    عرفان صدیقی اب وہ بیتابئ جاں کاہے کی، وحشت کیسی

    اب وہ بیتابئ جاں کاہے کی، وحشت کیسی اس سے بچھڑے ہیں تو حاصل ہے فراغت کیسی جان ہم کار محبت کا صلہ چاہتے تھے دلِ سادہ کوئی مزدور ہے اجرت کیسی عمر کیا چیز ہے احساس زیاں کے آگے ایک ہی شب میں بدل جاتی ہے صورت کیسی شمعِ خیمہ کوئی زنجیر نہیں ہم سفراں جس کو جانا ہے چلا جائے اجازت کیسی اس زمیں پر مرے...
  11. محمد عبدالرؤوف

    اُن کے پہلو سے جو اُٹھا ہو گا - برائے اصلاح

    اُستاد صاحب اُن کے پہلو سے جو اٹھا ہو گا سخت نادم وہی ہوا ہو گا چل پڑا کھودنے جو جوئے شیر کس اذیت میں مبتلا ہو گا آج بڑھتا ہے تیرے ذکر سے روگ کل یہ ہر درد کی دوا ہو گا پھر معطر دیارِ حسن ہوا دلِ عاشق کہیں جلا ہو گا وہ جو مقتل کو سر بکف نکلا کسی ظالم سے کیا ڈرا ہو گا ظلم ڈھا تو، مگر خیال...
  12. محمد عبدالرؤوف

    کوئی ہمدرد نہیں، کوئی بھی دم ساز نہیں ۔ کشفی لکھنوی

    کوئی ہمدرد نہیں کوئی بھی دم ساز نہیں اب تو اس بزم میں میری کوئی آواز نہیں نغمہ کیسا کہ لبوں پر بھی ہے اک مہرِ سکوت دل کی دھڑکن کے سوا اب کوئی آواز نہیں اور ہی ہوتی ہے اک سازِ شکستہ کی صدا سوزِ غم جس میں نہ ہو دل کی وہ آواز نہیں محوِ پرواز ہے اس اوج پہ بھی میرا خیال جس بلندی پہ فرشتوں کی تگ و...
  13. محمد عبدالرؤوف

    غم سے گھبرا کے قیامت کا طلبگار نہ بن ۔ کشفی لکھنوی

    غم سے گھبرا کے قیامت کا طلب گار نہ بن اتنا مایوسِ کرم اے دلِ بیمار نہ بن خواہشِ دید ہے تو تابِ نظر پیدا کر ورنہ بہتر ہے یہی طالبِ دیدار نہ بن مجھے منظور ہے یہ برق گرا دے مجھ پر مجھ سے بیگانہ مگر اے نگہِ یار نہ بن دامنِ حال کو بھی پھولوں سے بھر دے ناداں صرف مستقبلِ رنگیں کا طرفدار نہ بن...
  14. محمد عبدالرؤوف

    اس شوخ کے چہرے پر ہر جلوہ بلا کا تھا۔ برائے اصلاح

    الف عین ، ظہیراحمدظہیر اُس شوخ کے چہرے پر، ہر جلوہ بلا کا تھا رخسار پہ رہ رہ کر، شعلہ سا مچلتا تھا مہتاب کی ضو اُس میں، خورشید کی حدت تھی میں اور بتاؤں کیا، اُس رخ پہ عیاں کیا تھا اُس شعلہ نظر نے تھی، جس جس پہ نگہ ڈالی نظروں کی حرارت سے ہر جسم پگھلتا تھا وہ میر کے مصرعوں کی تمثیل تھی گویا اک...
  15. محمد عبدالرؤوف

    جامی کی فارسی نعت اور ترجمہ

    تنم فرسودہ جاں پارہ ز ہجراں یا رسول اللّٰہ ﷺ دلم پژمردہ آوارہ ز عصیاں یا رسول اللّٰہ ﷺ یا رسول اللّٰہ ﷺ آپ کی جدائی میں میرا جسم بے کار اور جاں پارہ پارہ ہو گئی ہے، گناہوں کی وجہ سے دل نیم مردہ اور آورہ ہو گیا ہے۔ چوں سوئے من گزر آری من مسکیں ز ناداری فدائے نقش نعلینت کنم جاں یا رسول اللّٰہ ﷺ...
  16. محمد عبدالرؤوف

    راہ تو ایسی بھی طویل نہیں ۔ برائے اصلاح

    الف عین ، ظہیراحمدظہیر راہ تو ایسی بھی طویل نہیں کیوں تری دید کی سبیل نہیں آگ سے کیسے میں نہ گھبراؤں اک گنہگار ہوں، خلیل نہیں کیوں سدا ٹھہرے ایک ہی صورت ان کی آنکھیں ہیں کوئی جھیل نییں ہیں وہی اصلِ داستاں میری تذکرہ ان کا برسبیل نہیں کیا خبر کتنا کٹ چکا ہے سفر زیست کی رہ میں سنگِ میل نہیں...
  17. محمد عبدالرؤوف

    سر پر ہے یادِ یار کی چادر تنی ہوئی ۔ برائے اصلاح

    محترم الف عین ، ظہیراحمدظہیر سر پر ہے یادِ یار کی چادر تنی ہوئی دھوپ اب تفکرات کی آئے چھنی ہوئی کیوں میرِ شہر سے ہے مرا مختلف مزاج میری خطا یہ قابلِ گردن زنی ہوئی زنجیر کیا ہلائیں گے زنجیر بند لوگ جب منصفی کی بات ہی ناگفتنی ہوئی یوں چھا گیا ہے دہر پہ دورِ برہنگی ہر سمت ایک کھیل سی عریاں...
  18. محمد عبدالرؤوف

    فراز انکار نہ اقرار، بڑی دیر سے چپ ہیں

    انکار نہ اقرار، بڑی دیر سے چپ ہیں کیا بات ہے سرکار بڑی دیر سے چپ ہیں آسان نہ کر دی ہو کہیں موت نے مشکل روتے ہوئے بیمار بڑی دیر سے چپ ہیں اب کوئی اشارہ ہے نہ پیغام نہ آہٹ بام و در و دیوار بڑی دیر سے چپ ہیں ساقی یہ خموشی بھی تو کچھ غور طلب ہے ساقی ترے میخوار بڑی دیر سے چپ ہیں یہ برق نشیمن...
  19. محمد عبدالرؤوف

    عرفان صدیقی نرم جھونکے سے یہ اک زخم سا کیا لگتا ہے

    نرم جھونکے سے یہ اک زخم سا کیا لگتا ہے اے ہوا ! کچھ ترے دامن میں چھپا لگتا ہے ہٹ کے دیکھیں گے اسے رونقِ محفل سے کبھی سبز موسم میں تو ہر پیڑ ہرا لگتا ہے وہ کوئی اور ہے جو پیاس بجھاتا ہے مری ابر پھیلا ہوا دامانِ دعا لگتا ہے اے لہو میں تجھے مقتل سے کہاں لے جاؤں اپنے منظر ہی میں ہر رنگ بھلا لگتا...
Top