جنونِ تعمیرِ آشیاں میں نگاہ ڈالی تھی طائرانہ
جو ہوش آیا تو ہم نے دیکھا، بہ شاخِ نازک ہے آشیانہ
کوئی قرینہ نہیں ہے باقی، بھَلا ہو اے گردشِ زمانہ
کہاں وہ رندی، کہاں وہ ساقی، کہاں وہ اب مستیِ شبانہ
بتا دے ان رہ رَووں کو کوئی قدم اٹھائیں نہ عاجلانہ
سنا ہے صحنِ چمن میں ہر سو قدم قدم پر ہے دام و...
پہلے مصرع میں "ہے" کی جگہ "ہیں" آئے گا "یادیں" کی مناسبت سے
دوسرے مصرع کا آغاز اور اختتام "ہے" پر ہو رہا ہے۔ کچھ مزا نہیں آ رہا۔
"خرابہ ہوا" کہ بجائے "خرابہ بنا" زیادہ مناسب رہے گا۔