محمد خرم یاسین
رہائش: فیصل آباد
تعلیم: پی ایچ ڈی سکالر
مشاغل: انٹرنیٹ، نثمیں، افسانہ، تحقیق و تنقید
پیشہ: ریسکور، شعبہ تدریس، ریڈیو پاکستان (دبستان، ہم نوجوان)
کتب:تدوین کلامَ بسمل، احمدرضا خان بریلوی کی شاعری کا تحقیدی جائزہ، نثمیں
ابھی کچھ ہی دیر میں
سورج کی زرد آنکھ سے سراسیمہ
شبنم کے سارے قطرے
پر لگائے اُڑ جائیں گے
گل و گلزار سب
تنہا ہی رہ جائیں گے
اور مزدور سارے
اپنے جسموں کی آبیاری کےلئے
پسینے کا لباس اوڑھے
کاموں میں جُت جائیں گے
کہ شام کو انہیں
بچوں کو پالنا ہے
ایک بار پھر سے شب کو ڈھالنا ہے ۔۔۔!
خرم
دریا کا بند ٹو ٹ گیا!
پہلے پہل دل بہلانے
یا پھر آنسو بہانے
دریا کو جاتا تھا
اب ہر طرف پانی ہے
جا وں تو کہاں جاوں
اور میرے حاکم!
تم جھوٹے کھوکھلے وعدوں سے
میرا حو صلہ نہےں بڑھا سکتے
میں جانتا ہوں
یہ سب پہلی بار نہیں ہوا
قوم تباہی کے دہانے پر
تنہا کھڑی ہے
اور تم جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہو...