ہر ایک کے ساتھ ایک جیسا رویہ رکھنا تو انسانی فطرت کے بھی خلاف ہے۔۔۔
ایک آدمی ہمارے ساتھ اذیت ناک سلوک کرتا ہے جبکہ دوسرا جان و مال نچھاور کرتا ہے۔۔۔
دونوں سے ایک سا رویہ کیسے اختیار کیا جاسکتا ہے؟؟؟
کیا آپ کسی کی جانب سے اذیت ناک رویہ اپنانے پر اس کے ساتھ اذیت ناک رویہ اپنائیں گے؟
میری مراد ان اخلاقی رویوں سے ہے۔ میں کسی سے بھی کوئی اخلاقی رویہ اپناتے ہوئے پہلے یہ دیکھوں کہ وہ کیسا ہے، کیوں نہ میں خود اچھے اخلاقیات اپنا کر پہل کروں۔
اور اگر کسی کا رویہ مسلسل اذیت ناک ہہی ہے، تو ایک اچھے اخلاق والا فرد اس سے دور رہنے اور تعلق کم رکھنا مناسب سمجھے گا، نہ کہ وہی رویہ اپنائے گا؟
یہ ایک الگ بات ہے کہ ہم کسی کو ایذا نہ پہنچائیں۔۔۔
لیکن بات ایک سا رویہ اپنا نے کی ہورہی جو ہر ایک کے ساتھ یقیناً مختلف ہوتا ہے۔۔۔
موذی کے ساتھ الگ اور محبی کے ساتھ الگ!!!
میں نے ایک سا رویہ اپنانے کی نہیں بلکہ اچھا رویہ اپنانے کی بات کی ہے۔ یعنی کسی کا برا رویہ دیکھ کر اس کے ساتھ برا ہونا اور کسی کا اچھا دیکھ کر اچھا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اپنی کوئی اخلاقی اقدار نہیں ہیں۔