تمثیل سے بات سمجھانے کی کوشش کی تھی۔ تیزاب بوتلوں میں ہی رکھا جاتا ہے۔ لیکن ہائیڈروفلورک ایسڈ شیشے کی بوتل کو کھا جاتا ہے، اس لیے اس کے لیے ایک مخصوص پلاسٹک کی بوتل ہوتی ہے۔
کلورین کو جب پانی میں شامل کیا جاتا ہے تو ایک کیمیائی تعامل کے نتیجے میں نمک کا تیزاب اور ہائپو کلورس ایسڈ بنتا ہے۔ تمام کی تمام کلورین کا پانی سے تعامل نہیں ہوتا، کچھ اصلی حالت میں بھی رہتی ہے۔ اب اگر اس پانی کا ابالا جائے گا تو تین چیزیں وقوع پذیر ہوں گی۔
3۔ ہائپو کلورس ایسڈ ایک کیمیائی عمل کے نتیجے میں نمک کے تیزاپ اور آکسیجن میں بدل جائے گا۔ نمک کے تیزاب کی تقدیر نکتہ نمبر 2 میں بیان ہو گئی۔ آکسیجن بھی گیس ہے سو پانی میں ٹھہرنے کی نہیں۔
نتیجہ یہ کہ پانی ابالیے، کلورین اور نمک کا تیزاب اڑائیے۔
آپ کا دوسر سوال کلورائیڈ سے متعلق ہے۔ جس کے بارے میں جان لیجیے کہ کیمیائی طور پر یہ کلورین سے بالکل مختلف چیز ہے۔ کھانے میں جو نمک استعمال کرتے ہیں وہ سوڈیم کلورائیڈ ہے۔ یہ تو صحت کے لیے ضروری ہے۔ کلورائیڈ کے مضرِ صحت ہونے کا دارومدار اس بات پر ہے کہ یہ کس دھات کے ساتھ موجود ہے۔ مثال کے طور پر اگر دھات تانبا (کاپر) ہے تو یہی کلورائیڈ وبالِ جان بن جائے گا۔
کلورائیڈ کا وجود مجرد نہیں ہوتا، یہ صاحب وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَيْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ کے مصداق اکثر کسی دھات کے ساتھ پائے جاتے ہیں۔