بھائی سوہنا، آپ تو وہاں رہتے ہیں جہاں دین نازل ہوا تھا۔ جانتے نہیں کہ عبد کسے کہتے ہیں؟ عبادت صرف پوجا پاٹھ کا نام ہوتا تو جہلائے عرب نے بھلا اس میں کوئی کمی چھوڑی تھی؟
شعر میں جس عبادت کا ذکر ہے وہ پوجا پاٹھ ہی ہے۔ قرآن میں جس عبادت کا ذکر ہے وہ کامل بندگی ہے۔ ورنہ فرشتوں کو انسان پر فضیلت ہوتی کہ وہ سجدوں میں ہم سے کہیں آگے ہیں۔
جی آپ نے درست فرمایا، کامل بندگی، اس کےلیے ایک شعبے کو مکمل نظر انداز کرنا انصاف نہیں۔ اکثر اس طرح کے اشعار اور دلائل جاہل صوفیوں کے ہاں ملتے ہیں جو ثابت یہ کرنا چاہتے ہیں کہ نماز، روزے کی مشقت کے بجائے مخلوق کی خدمت میں نجات ہے۔
ایسے بد بختوں کو بھی سنا جو یہ کہتے ہیں حج کے لیے اتنی مشقت کرنے کی کیا ضرورت جب اللہ شہ رگ سے بھی زیادہ نزدیک ہے بس مخلوق (یعنی خود ان کی اپنی) خدمت کرو۔ اس لیے صراحتاً عرض کیا تھا عبادات کو نظر انداز کرنا درست نہیں۔
جن۔لوگوں نے عبادت کی روح جو سمجھ لیا انھیں اللہ نے بھی سمجھ لیا. وہ بہتر جانتا ہے کون کتنے پانی میں ہے اور جنھوں نے بظاہر عبادت کا لبادہ اوڑھ کے لوگوں کو گمراہ کرنے کی سازش کی وہ ان سے بھی واقف ہے.
عبادت میں سے نہ تو حقوق اللہ کی نفی جائز ہے نہ حقوق العباد کی نہ اخلاقیات کی. عبادت کسی بھی ایک جزو کا نام۔نہیں جو لوگ مخلوق کی خدمت ہی کو عبادت سمجھتے ہیں وی بھی کُل کے انکاری اور جو صرف حقوق اللہ کو سمجھتے ہیں وہ بھی
ادخلوا فی السلم کافة
دین میں داخل ہونا ہے تو پورا کا پورا ۔ دین کی کوئی ایک ٹانگ پکڑ کے لٹک نہیں جانا کہ بس یہی دین ہے. دین میری یا آپ کی کی گئہ تعریف کے مطابق نہیں یہ اللہ اور رسول کے حکم۔کے مطابق ہے