چھوٹی آپا، زندگی آسان تو نہیں نا؟ کبھی کبھی سچ میں جی چاہتا ہے کہ اکیلے ہو جائیں۔ جانتے ہیں کہ یہی امتحان ہے۔ مگر ہر نالائق طالبِ علم چاہتا ہے کہ کمرۂَ امتحان سے بھاگ نکلے۔ بعد میں جو ہو سو ہو۔
آپ نے تو سنجیدہ اور ساتھ میں رنجیدہ بھی کر دیا راحیل بھائی انشاءاللہ دعاؤں میں یاد رکھوں گی
پتا نہیں کس کا ایک شعر ہے شاید ساگر کا ہے
یہ تیرا پیمانے وفا راہ کی دیوار بنا
ورنہ سوچا تھا جب چاہوں گا مر جاؤں گا
زندگی واقعی بہت تلخ ہے اور پریشانیاں ہر انسان کا احاطہ کئیے ہوے ہیں چاہیے کوئی امیر ہو یا غریب بعض اوقات انسان واقعی مجبور ہو جاتا ہے.