ضرور بہنا میرے علم میں یہ نہیں کہ یہ کلام کس کا ہے لیکن چرخہ، تانا، بانا، سوت یہ تمام تشبیہات شاہ حسین نے سب سے پہلے استعمال کیں کیونکہ ان کا پیشہ بافندگی تھا..چرخے کا ذکر آپ کو پنجابی صوفیانہ شاعری میں جا بجا ملے گا اس کے حتمی معنی نہیں بتائے جا سکتے کہ اس استعارے کا استعمال مختلف جگہ مختلف ملے گا..میں اپنے ناقص علم سے مطلب واضح کرنے کی کوشش کرتی ہوں..
کائنات گول ہے اسی طرح چرخہ بھی گول ہے جس کے گھومنے پر تمام عمل جاری ہے جیسے چرخہ کاتنے والا آخر میں ایک کھیس کی توقع کرتا ہے اسی طرح ہم بھی اعمال کو بجا لاتے ہوئے اس یار کے راضی ہونے کی توقع رکھتے ہیں..
میرا اے چرخہ نو لکھا کڑے
نہ کتدی کتدی تھکاں کڑے