قدیر خان میٹ الرجی کا ماہر ہے نیوکلیر فزکس کا نہیں۔ پاکستانی قوم کی اکثریت چونکہ ان پڑھ ہے اسلئے انہیں اسٹیبلشمنٹ جو کچھ بھی رٹا دے وہ انکے ایمان کا حصہ بن جاتا ہے۔ خود تحقیق کرنے سے سارے مفروضات دور ہو جاتے ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ جو پراجیکٹ اتنے سال سیغہ راز میں رہا وہ بم پھٹتے ساتھ ہی اپنے اصل خالقین سمیت سامنے لایا جائے۔
ڈر پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا ہے۔ حال ہی میں خبر ملی کہ پاکستان نیوی نے ایک بحری جہاز پر ہونے والی دہشت گردی میں اپنے ہی آفیسرز کو سزائے موت دے دی ہے کیونکہ وہ داعش کیلئے کام کر رہے تھے۔ اس تناظر میں اگر خدانخواستہ پاک فوج کے جہادیوں کے ہاتھ یہ جوہری ہتھیار لگ گئے تو یہ نہ صرف دیگر جہادی تنظیموں کو بیچیں گے بلکہ ضرورت پڑنے پر خود ہی چلانے میں دیر نہیں کریں گے۔
آپ ہی کی بیان کردہ خبر کے مطابق پاکستان نیوی نے اسے سزائے موت دے دی ہے جو اس کا مظہر ہے کہ پاکستان کے دفاعی ادارے سونہیں رہے بلکہ کام کررہے ہیں۔ تو پھر اس صورت میں یہ سوچنا کہ جوہری ہتھیار کسی دیگر کے ہاتھ لگ جائیں گے ممکن نہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے جوہری ہتھیاروں کے مقام کا علم ہرکسی کو ہےِ؟ ہرگز نہیں۔ اس بات کا علم وزیر اعظم کو بھی نہیں ہوتا کجا کہ کسی عام افسر کو علم ہو۔۔۔
جی اور اسی ضمانت کی وجہ سے امریکہ اور دیگر عالمی قوتوں نے یہ کڑوی گولیوں ہضم کی ہوئی ہیں۔ وگرنہ انکے لئے پاکستان پر چڑھائی کر کے ایٹمی اثاثے ضبط کرنا زیادہ مشکل کام نہیں۔ پاک فوج پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ اپنے اثاثہ جات کی بھرپور حفاظت کر سکتی ہے۔ الحمدللّٰہ
پاکستان پر چڑھائی کرنا اور پھر ایٹمی اثاثے ضبط کرنا کوئی اتنا آسان کام نہیں جو امریکہ جیسے کر دکھائیں۔ یہ عالمی طاقتیں صرف دوسروں پر رعب جمانے کے لیے ہی ایسی باتیں کرسکتی ہیں۔ جو ملک افغانستان جیسے ملک میں اپنا قبضہ برقرار نہ رکھ سکے بلکہ برقرار رکھنا تو دور کی مکمل طور پر قبضہ کر ہی نہ سکے وہ پاکستان پر چڑھائی اور ایٹمی اثاثوں پر قبضے کے خواب ہی دیکھ سکتا ہے جو کہ حقیقت نہیں بن سکتے۔
کافی آسان ہے۔ جس ملک میں مدرسہ ٹرینڈ دہشت گرد آئے روز آرمی، فضائیہ اور نیوی کی بیسس پر حملہ آور ہوتے ہوں، وہاں دیگر ممالک کی اعلی تربیت یافتہ افواج کیلئے یہ کونسا مشکل کام ہے۔ امریکی جس خاموشی کیساتھ کاکول اکیڈمی سے چند کلومیٹر دور اپنا آپریشن کر کے چلے گئے، جس آسانی سے وہ ڈرون حملے کر کے غائب ہو جاتے ہیں، انکے لئے پاکستان کے ایٹمی اثاثے ضبط ناممکن کام نہیں۔