یادیں
درد بن کر مرے سینے سے چمٹ جاتی ہیں
اشک بن کر مری آنکھوں میں سمٹ جاتی ہیں
خار بن کر مرے پیروں میں یہ چبھتی ہیں کبھی
دار بن کر کبھی گردن سے لپٹ جاتی ہیں
مثل آہو کبھیبھٹکاتی ہیں در در مجھ کو
مثلِ ماہی مجھے پل پل کبھی تڑپاتی ہیں
مرغ بسمل سی یہ کر دیتی ہیں حالت میری
مثل خنجر یہ مرے دل میں اتر...
ایک غزل تبصرہ، تنقید، اصلاح کے لیے،" ہو رہی ہو گی ہجو، خیر کوئی بات نہیں
ہو رہی ہو گی ہجو، خیر کوئی بات نہیں
مسلک عشق میں اس کی کوئی اوقات نہیں۔۔
لذتِ وصل ہو یا کربِ فراقِ جاناں۔۔
ہم کو قسمت سے میسر کوئی سوغات نہیں۔۔
تشنگی جب بھی بڑھی ریت نچوڑی ہم نے
کیا ہوا سیلِ رواں کی جو مدارات نہیں۔۔۔...
درد بن کر میرے سینے سے چمٹ جاتی ہیں۔۔
اشک بن کر میری آنکھوں میں سمٹ جاتی ہیں۔
خار بن کر میرے پیروں میں یہ چبھتی ہیں کبھی۔۔
دار بن کر کبھی گردن سے لپٹ جاتی ہیں۔۔
مثل آہومجھے در در کبھی بھٹکاتی ہیں۔۔
مثل ماہی مجھے پل پل کبھی تڑپاتی ہیں۔۔
مرغ بسمل سا مرا ہال یہ کر دیتی ہیں۔۔
مثل خنجر یہ مرے...
درد بن کر میرے سینے سے چمٹ جاتی ہیں۔۔
اشک بن کر میری آنکھوں میں سمٹ جاتی ہیں۔
دار بن کر میری گردن سے لپٹ جاتی ہیں۔۔
خار بن کر میرے پاؤں میں یہ دھنس جاتی ہیں۔۔
مثل آہومجھے در در کبھی بھٹکاتی ہیں۔۔
مثل ماہی مجھے پل پل کبھی تڑپاتی ہیں۔۔
اپنی یادوں سے کہو مجھ سے ذرا دور رہیں
کیوں سرے شام مرے...
ہو رہی ہو گی ہجو، خیر کوئی بات نہیں
مسلک عشق میں اس کی کوئی اوقات نہیں۔۔
لذتِ وصل ہو یا کربِ فراقِ جاناں۔۔
ہم کو قسمت سے میسر کوئی سوغات نہیں۔۔
تشنگی جب بھی بڑھی ریت نچوڑی ہم نے
کیا ہوا سیلِ رواں کی جو مدارات نہیں۔۔۔
اس قدرکھوے ہوتم لذتِ دنیا میں ضیاؔ
کیا سمجھتے ہو کہ اس دن کی کوئی رات...