Recent content by Quantized

  1. Quantized

    اے شخص اب تو ۔۔۔۔ زندگی نہیں رہی

    اے شخص اب تو ۔۔۔۔ زندگی نہیں رہی
  2. Quantized

    آچھا تو کیسا لگا

    آچھا تو کیسا لگا
  3. Quantized

    اس نے گویا مجھی کو یاد رکھا میں بھی گویا اسی کو بھول گیا

    اس نے گویا مجھی کو یاد رکھا میں بھی گویا اسی کو بھول گیا
  4. Quantized

    پھر گھونٹ دیجئے گا گلا شوق سے مگر ‏کچھ دیر چیخنے کی سہولت تو دیجئے

    پھر گھونٹ دیجئے گا گلا شوق سے مگر ‏کچھ دیر چیخنے کی سہولت تو دیجئے
  5. Quantized

    میرا جنازہ جب گھر سے نکالا جائے اللّٰہ کرے تم سے اپنا آپ نہ سنبھالا جائے

    میرا جنازہ جب گھر سے نکالا جائے اللّٰہ کرے تم سے اپنا آپ نہ سنبھالا جائے
  6. Quantized

    کیا تمہیں یاد ہے ؟ وہ میری چاہت جو تیرے پاوں میں پڑی رہتی تھی

    کیا تمہیں یاد ہے ؟ وہ میری چاہت جو تیرے پاوں میں پڑی رہتی تھی
  7. Quantized

    تُو ہمیشہ کِھلا رہے یونہی میرے موسم اُجاڑنے والے

    تُو ہمیشہ کِھلا رہے یونہی میرے موسم اُجاڑنے والے
  8. Quantized

    بنا روئے تو پیاز بھی نہیں کٹتا یہ تو پھر زندگی ہے

    بنا روئے تو پیاز بھی نہیں کٹتا یہ تو پھر زندگی ہے
  9. Quantized

    تم میرے بعد مھبت کو ترس جاوگے ،،

    تم میرے بعد مھبت کو ترس جاوگے ،،
  10. Quantized

    کوئی لباس کف۔ن کے س۔وا نہیں جچتا مرے وجود میں ایسا سِلا ہوا ہے دُکھ

    کوئی لباس کف۔ن کے س۔وا نہیں جچتا مرے وجود میں ایسا سِلا ہوا ہے دُکھ
  11. Quantized

    چھوڑ جانے کی تکلیف معاف سہی لیکن ذہنی بربادی کا گناہ نہیں بخشوں گا

    چھوڑ جانے کی تکلیف معاف سہی لیکن ذہنی بربادی کا گناہ نہیں بخشوں گا
  12. Quantized

    میں نے سبکو معاف کیا سوائے انکے جنہوں نے میراتماشا بنایا میرے ضبط کی آخری حد تک پار کرگے

    میں نے سبکو معاف کیا سوائے انکے جنہوں نے میراتماشا بنایا میرے ضبط کی آخری حد تک پار کرگے
  13. Quantized

    میری موت کے اسباب میں لکھا ہوگا خون میں اذیت کی مقدار بہت زیادہ تھی

    میری موت کے اسباب میں لکھا ہوگا خون میں اذیت کی مقدار بہت زیادہ تھی
  14. Quantized

    ﺗﮭﮑﻦ ﭘﯿﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﺍﭨﮫ ﮐﺮ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺁ ﻟﭙﭩﯽ ﮬﮯ .. ‏ﺳﻔﺮ اب ﮐﻮﺋﯽ .... ﭨﮭﮑﺎﻧﮧ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮬﮯ

    ﺗﮭﮑﻦ ﭘﯿﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﺍﭨﮫ ﮐﺮ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺁ ﻟﭙﭩﯽ ﮬﮯ .. ‏ﺳﻔﺮ اب ﮐﻮﺋﯽ .... ﭨﮭﮑﺎﻧﮧ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮬﮯ
  15. Quantized

    بکھر بکھر سی گٸ ہے کتاب سانسوں کی یہ کاغذات خدا جانے کب کہاں اڑ جاٸیں۔

    بکھر بکھر سی گٸ ہے کتاب سانسوں کی یہ کاغذات خدا جانے کب کہاں اڑ جاٸیں۔
Top