جو کچھ ہو آخری میں میسر سمیٹ لو
جانا ہے اس دیار سے منظر سمیٹ لو
آلودگی فضا میں ہے پھیلی چہارسو
پرواز ہے فضول ابھی پر سمیٹ لو
ہاتھوں میں دیگا تم کو اٹھاکر نہیں کوئ
جو کچھ بھی ہے یہاں پہ وہ آکر سمیٹ لو
کچھ تو ضرور نکلے گا ہوگا جو قیمتی
بکھرے پڑے ہیں جتنے بھی پتھر سمیٹ لو
کہتے ہیں جس کو ہجر وہ...
السلام علیکم
اساتذہ حضرات برائے مہربانی اس غزل کی اصلاح فرما دیں عین کرن ہوگا
روشنی کے گهر میں لالے پڑ گئے
جب چراغ آندھی کے پالے پڑگئے
کیا پتہ کیا بزم میں اس نے کہا
سوچ میں سب سننے والے پڑ گئے
کهانالے کے آئی ماں تو یوں لگا
خود بخود منہ میں نوالے پڑ گئے
جن میں بکتی تهیں دوائیں درد کی
ان...
بھانجا نے اپنی غزل درست کر کے پھر سے آپ کے سامنے پیش کیا ایک نظر دیکھ لیں
چشم نم منزل بکف ہیں لوگ داتا کی طرف
ایک مجمع جا رہا ہے ارض کعبہ کی طرف
شورو غل نے کر دیا ہے زندگی جینا محال
جی کهنچا جاتا ہے اپنا اب تو صحرا کی طرف
شہر کی رعنائیوں سے دل بہت گهبرا گیا
جی کهنچا جاتا ہے اپنا اب تو صحرا...
السلام علیکم
امید ہے تمام ممبران خیروعافیت سے ہونگے
اس سے پہلے بھی میں اپنی غزل بغرض اصلاح بھیجا تھا اساتذہ حضرات نے بہت ہی عمدہ انداز میں اصلاح فرماے تھی خواص طور سے ظہیر احمد ظہیر صاحب نے آج بھی اپنی غزل ارسال کر رہا ہوں تاکہ آپ حضرات میری اصلاح فرمائیں غزل درج ذیل ہے
نورونکہت میں جو ڈوبا ہو...