تیری ذاتِ پاک عظیم ہے، تو میری خطاوں کو بخش دے
تو غفور ہے، تو رحیم ہے، تو میری خطاوں کو بخش دے
تیری کائنات کی وسعتوں میں میں ایک ذرّۂ بے نشاں
میری لغزشوں کا علیم ہے، تو میری خطاوں کو بخش دے
میں بھلا کے تیرے کلام کو، فقط ابتلاۓ گناہ رہا
تیری مِلک خلدِ نعیم ہے، تو میری خطاوں کو بخش دے
تیری...
میرے الفاظ میری گویایٔ، ساتھ دیتے نہیں ہیں کیا میں کروں
کیسے اُس ربِّ لم یزل کےحضور، نعمتوں کا شکر ادا میں کروں
اپنے اعمال ہی کی شامت ہے، یہ مصیبت جو ہم پہ آی ہے
وہ تو سب دیکھتا ہے سنتا ہے، ہر عمل ظاہر و نہاں میں کروں
آزماتا ہے تنگدستی سے ، فاقہ مستی بھی آزمائش ہے
مرض بھی ہے...