عمر گریزاں کے نام
عمر یوں مجھ سے گریزاں ہے کہ ہر گام پہ میں
اس کے دامن سے لپٹتا ہوں مناتا ہوں اسے
واسطہ دیتا ہوں محرومی و ناکامی کا
داستاں آبلہ پائی کی سناتا ہوں اسے
خواب ادھورے ہیں جو دُہراتا ہوں ان خوابوں کو
زخم پنہاں ہیں جو وہ زخم دکھاتا ہوں اسے
اس سے کہتا ہوں تمنّا کے لب و لہجے میں
اے...