ڈاکٹر نعیم جشتی زمانۂ طالب علمی میں اسلامیہ کالج کے میگزین ”کریسنٹ“ کے مدیر اعلیٰ رہے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی ادب میں ایم اے کیا اور کراچی یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں برونل یونیورسٹی لندن سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ملازمت کا آغاز روزنامہ ”جنگ“ میں سب ایڈیٹر کی حیثیت سے کیا۔ پھر کچھ عرصہ روزنامہ ”فرنٹئیر پوسٹ“ سے بھی وابستہ رہے۔ پی سی ایس اور سی ایس ایس کے امتحانات پاس کرنے کے بعد پہلے حکومت پنجاب میں ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر اور پھر حکومت پاکستان میں ڈپٹی اکاؤنٹنٹ جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔ ڈاکٹر نعیم جشتی کا شمار قتیل شفائی کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ مشہور نقاد ڈاکٹر محمد علی صدیقی نے ڈاکٹر نعیم جشتی کے مجموعۂ کلام ”شہر آرزو“ کے دیباچے میں انہیں ”نئی رومانیت کا نقیب“ قرار دیا جبکہ نامور شاعرہ فہمیدہ ریاض نے انہیں اردو شاعری کے لئے ”روشنی کی کرن“ قرار دیا۔ ڈاکٹر نعیم جشتی کا نیا مجموعۂ کلام ”کشف و کرامات“ ان دنوں زیر ترتیب ہے۔
ڈاکٹر نعیم جشتی کا شمار قتیل شفائی کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ مشہور نقاد ڈاکٹر محمد علی صدیقی نے ڈاکٹر نعیم جشتی کے مجموعۂ کلام ”شہر آرزو“ کے دیباچے میں انہیں ”نئی رومانیت کا نقیب“ قرار دیا جبکہ نامور شاعرہ فہمیدہ ریاض نے انہیں اردو شاعری کے لئے ”روشنی کی کرن“ قرار دیا۔