I can recall the day
When childhood died.
I had grown thin and tall
And eager-eyed.
Such a false happiness
Had seized me then;
A child, I saw myself
Man among men.
Now I see that I was
Ignorant, surprised,
As one for the surgeon's knife
Anæsthetized.
So that I did not know
What loomed before...
ادھر یہ حال کہ چھونے کا اختیار نہیں
ادھر وہ حسن کہ آنکھوں پہ اعتبار نہیں
میں اب کسی کی بھی امید توڑ سکتا ہوں
مجھے کسی پہ بھی اب کوئی اعتبار نہیں
تم اپنی حالت غربت کا غم مناتے ہو
خدا کا شکر کرو مجھ سے بے دیار نہیں
میں سوچتا ہوں کہ وہ بھی دکھی نہ ہو جائے
یہ داستان کوئی ایسی خوش گوار نہیں...
اس کا جواب ویسے تو تفصیلی بنتا ہے لیکن میں فقط ایک ہی دلیل سے معاملے کو واضح کرنے کی کوشش کروں گا۔ قران میں یقیناً دنیا میں ہونے والے ہر ہر کام کے بارے میں نہیں بتایا کہ آیا وہ کرنا چاہیے یا نہیں یعنی ٹرانسپورٹ پہ سفر کرنا حلال ہے یا حرام، ٹی وی دیکھنا حلال ہے یا حرام، کسی بھی ایسی چیز کو کھانا...
اگر مراسلہ سمجھ نہ آئے تو اسے دو چار مرتبہ پڑھ لینا اچھی عادت ہوتی ہے اور جب تک نہ آئے تب تک تبصرہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ مذہب کی بنیاد جذبات اور تقدس پہ استوار کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، جیسے ہی جذبات اور تقدس جاتے رہیں گے عمارت زمیں بوس ہوتی نظر آئے گی۔ عیسائی کہے گا جب "ہماری کتاب" نے یہ...
اگر قران پہ ایمان لانے اور جاہل کہلانے کی یہی دلیل ہے تو پھر ہر وہ شخص جاہل ہے جو اس کے اپنے مذہب سے باہر ہے۔ اس رو سے عیسائیوں کے نزدیک عیسائیوں کے علاوہ باقی سارے جاہل ہو گئے، یہودیوں کے نزدیک یہودیوں کے علاوہ باقی سارے جاہل ہو گئے؛ الغرض ہر مذہب کے پیروکاروں کے نزدیک دیگر مذاہب والے جاہل ہو...
اس میں دو باتیں ہیں۔
پہلی یہ کہ قران کہاں پہ دلیل مانگنے سے منع کرتا ہے یا دلیل مانگنے والے کو کافر قرار دیتا ہے؟ بلکہ قران تو اس بات پہ اکساتا ہے کہ اپنی عقل کے دریچے کھولو نہ کہ تقدس کی چادر میں خود کو لپیٹ کر ایمان لاؤ۔ قران کی آیت کافی نہیں جیسے جذباتی اور تقدس میں لپٹے الفاظ استعمال ہی کرنے...
تو اس کا مطلب پہلا قول ابو حنیفہ صاحب سے منسوب ہے، یہ نہ تو قران کے الفاظ ہیں اور نہ ہی حضور کی کوئی حدیث (جو آپ نے نیچے دی ہیں) اس پہ دلالت کرتی ہے کہ نبی کا دعویٰ کرنے والے سے دلیل طلب کرنا کفر ہے!
پہلا نقطہ تو یہ ہے کہ مجھ پر کہیں بھی قران میں یہ فرض نہیں کیا گیا کہ میں ابو حنیفہ صاحب کی...
احادیث قران کی تشریح ہیں اگر قران اس پہ اپنا فیصلہ صادر کرے گا تو اس فیصلے کے حق میں احادیث سے رجوع کیا جائے گا نہ کہ احادیث کو قران پہ فضیلت دی جائے گی کیونکہ کسی کو دائرہ اسلام میں لانے یا نکالنے کا حق صرف اور صرف اللہ کریم کا ہے!
کیا آپ یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ احادیث کی اتھینٹیسیٹی قران کے...