خواجہ عزیز الحسن مجذوب
56
ہر چیز میں عکس رخ زیبا نظر آیا
عالم مجھے سب جلوہ ہی جلوہ نظر آیا
تو کب کسی طالب کو سراپا نظر آیا
دیکھا تجھے اتنا جسے جتنا نظر آیا
کیں بند جب آنکھیں تو مری کھل گئیں آنکھیں
کیا تم سے کہوں پھر مجھے کیا کیا نظر آیا
جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے
تو مجھ کو بھری بزم...
تیرے دیکھنے کی جو آس ہے
یہی زندگی کی اساس ہے
میں ہزار تجھ سے بعید ہوں
یہ عجب کہ تو میرے پاس ہے
تیرا کچھ پتہ بھی جو پاگیا،
وہ تمام جہاں پہ چھا گیا
تو بُرونِ وہم و خیال ہے
تو ورائے عقل و قیاس ہے
کسی انجمن میں قرار دل ،
نہ کسی چمن میں بہار دل
کہو کس سے حالت زار دل
کہ یہ ہر جگہ میں اداس ہے