سوجھتا ہی نہیں کہ میں کیا لِکھوں 2212 : 221 : 2121
آج اپنی کہانی میں کیا لِکھوں
زندگی میں بہت کچھ ہےملا مجھے
پر ہے کیا خاص اِدھر وہ کیا لِکھوں
آج کچھ تو کہنے دےناصح مجھے
کیوں نہ دل چیر کے چیدا لِکھوں
ہر قدم پر کچھ پھول اور آبلے
اب یہاں پھول کہ آبلہ ہی لِکھوں
پیسہ بھی کوئی پانے کی چیز تھی...
احمد رضا بھائی، آپ کی اصلاح کا شکریہ- میرےجیسے بیکار پر محنت کرنے کی بہت قدر ہے میرے دل میں- آپ کے ساتھ چلتا رہا تو جلد ہی کچھ کہنے کے قابل ہو جاؤں گا۔
خالد محمود صاحب۔ آپ نے بہت اچھی اصلاح کی ہے۔آپ کا بھی ساتھ ملا رہے تو آسانی رہے گی-