میں نے جب اس تحریر کا مطالعہ کیا تو مبہوت سا ہو گیا اور وہ منظر جو اُن الفاظ کی جادوگری نے میرے ذہن کے کینوس پر پینٹ کیے، زندہ ہوگئے۔۔۔بھئی اس سے بڑھ کر اور کیا خوبی ہو سکتی ہے اس تحریر کی۔۔۔۔ یہ ایک اچھے کہانی کار کا خاصہ ہے کہ چنیدہ لفظوں ، تراکیب، تشبیہات و استعارات کا ایسا شاندار استعمال...
غزل خوبصورت ہے ، خیال بھی اچھا ہے۔۔ مگر کچھ خامیاں ہے ۔۔۔ اگرچہ غزل بحر میں ہے مگر کچھ مصرعے نظرثانی کا تقاضا کرتے ہیں۔ جیسے
ساز کی لے پہ سر دھننے لگی دنیا
فاعلاتن مفاعیلن مفاعیلن
ساز کی لے پہ سر دھنتی رہی دنیا
فاعلاتن مفاعیلن مفاعیلن
یہ میرا خیال ہے۔۔۔ جو غلط بھی ہو سکتا ہے۔ شکریہ۔
اساتذہ کرام سے درخواست ہے کہ اس غزل کی تصیح فرما دیں عنایت ہوگی اس خاکسار پر ۔۔۔
جب ترے آستاں سے نکلے
پھر نہ جانے کہاں کہاں سے نکلے
رہین ِ منتِ محبت رہے عمر بھر
ہم جہاں گئے ، وہاں سے نکلے
جُھک گیا بعد تیرے خدا مجھ پر
اپنے دشمن بھی مہرباں سے نکلے
دل میرا، لغزشِ مستانہ بنا
دیکھیو! کیا کیا...
اسلام و علیکم !
میں نے ورڈ پریس کی ایک نیوز میگزین تھیم کا اردو ترجمہ کیا ہے۔ آپ احباب کی رائے جاننا چاہتا ہوں شکریہ۔ (ابھی کمنٹ باکس کا ترجمہ کرنا باقی ہے لہذا اُسے نظر انداز کر کے بتائیے کہ کیسی ہے)
سنگل پیج ایسے ہوگا۔