قسط نمبر 4
اس لئے اپنے لفظوں کے بارے میں *"محتاط"* ہو جائیں،
انہیں ادا کرنے سے پہلے سوچ لیں کہ یہ کسی کے "وجود' کو سمیٹیں گے-
یا کرچی کرچی بکھیر دیں گے۔
کیونکہ--!
*یہ آپکی "ادائیگی" کے غلام ہیں اور آپ ان کے بادشاہ!*
*اور "بادشاہ" اپنی رعایا کا ذمہ دار ہوتا ہے-
قسط نمبر 3
لفظ صرف معنی نہیں رکھتے،
*یہ تو دانت رکھتے ہیں، جو کاٹ لیتے ہیں۔*
*یہ ہاتھ رکھتے ہیں، جو "گریبان" کو پھاڑ دیتے ہیں۔*
*یہ پاؤں رکھتے ہیں، جو"ٹھوکر" لگا دیتے ہیں۔*
اور ان لفظوں کے ہاتھوں میں *"لہجہ"* کا اسلحہ تھما دیا جائے،
تو یہ وجود کو *"چھلنی"* کرنے پر بھی قدرت رکھتے ہیں۔
قسط نمبر 2
کچھ "غلامی"*
کچھ لفظ "حفاظت" کرتے ہیں۔
اور کچھ "وار"
ہر لفظ کا اپنا ایک مکمّل وجود ہوتا ہے-
جب سے میں نے لفظوں کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ سمجھنا شروع کیا، تو سمجھ آیا ۔