فائضہ خان

میں نے ساحلوں پر ڈوبتی کشتیوں کو اپنی بیساکھیوں کے سہاروں سے کنارے پار لگانے میں شب کو دن کے اجالے دیے تھے
یورپ کی یخ بستہ راتوں میں اپنوں کی خواہشات کے جگنو پکڑنے میں کئی قیمتی برسوں کو سلگایا۔

میرا چہرہ میرا جسم میری معصومیت میری شوخی جس کے حصے میں جتنی آئی اتنی سبھی نے نوچ ڈالی
اب جب بیٹریوں تاروں دواوں کے سہارے زندگی گھسیٹ رہی ہوں تو سبھی بہانے تراشتے جدا ہونے کو آئے ہیں
کوئی مجرم ٹھہراتا ہے تو کوئی ملزم
کسی کے ساتھ میری بیوفائی منسوب کر دی گئی تو کسی نے مجھے بےحس کہہ دیا
میں کبھی ان لوگوں کی قسمت کا روشن ستارہ تھی
میرے زوال پر سبھی نے راستے بدلے
میں نے بھی خود کو زندگی کو مصنوعی دھڑکنوں سے اب آزاد کردیا ہے
قبول کرلیا ہے موت کا وقت ابھی مقرر ہے
میں وہاں آسمان پر اک مدھم سا ستارہ بن کر اپنوں کو زمین پر روشن دیکھوں گی
جلدی دیکھوں گی

فائضہ خان
یوم پیدائش
فروری 11
مقام سکونت
جرمنی
جھنڈا
Pakistan
موڈ
Persnickety
Gender
Female

Following

تمغے

  1. 10

    بہت پسند کیا جاتا ہے۔

    Your messages have been positively reacted to 25 times.
  2. 1

    پہلا پیغام

    اس ٹرافی کو حاصل کرنے کے لیے اس سائٹ پر کہیں کوئی مراسلہ شامل کریں۔
  3. 2

    کسی نے آپ کا پیغام پسند کیا ہے۔

    Somebody out there reacted positively to one of your messages. Keep posting like that for more!
Top