کُچھ اور ہم کو نہ ہو زندگی میں کام ،حُسین ّ
ترے ہی ذکر میں کٹ جائیں صبح وشام ،حسین ّ
یہ ایک رتبہ ہمیں زندگی میں مل جائے
کہ جان ودل سے بنیں ہم ترے غلام، حُسینّ
جھکے ہوئے ہیں زمان و مکاں ترے آگے
مٹا نہ چودہ سو سالوں میں تیرا نام ،حسین ّ
ہمیں یقین ہے کہ مر کے بھی مٹ نہ پائیں گے
دلوں کو تیری...
تُو رشتہءِ دوام ہے اے ماں تجھے سلام
یہ دل تمہارے نام ہے اے ماں تجھے سلام
دنیا میں سب حوالوں سے تُو معتبر ہُوئی
اونچا ترا مقام ہے اے ماں تجھے سلام
تیری محبتوں کا کہاں دین دے سکوں
میرا تو صبح و شام ہے اے ماں تجھے سلام
تیرے بغیر دل کو کہیں بھی سکوں نہیں
تو چاہتوں...
تو بھی مجھ کو یاد کر لینا مرے خط چوم کر
میں بھی اپنے ہونٹ رکھ دوں گا تری تصویر پہ
یہ زمیں رکھ دی گئی اولادِآدم کے لئے
حق جتا اپنا بھی اپنے باپ کی جاگیر پہ
شا عر نجم الحسن کاظمی