ان تمام اصحاب سے جسارت کی معذرت جو یہ تحریر پڑھنے سے کسی قسم کے ذہنی انتشار کا شکار ہو سکتے ہیں : آپ کے جواب اور اظہار خیال سے کافی حوصلہ افزائی ہوئی ۔ میرا مزید سوال یہ ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک طرف تو سود کی ممانعت میں اس قدر سخت احادیث سنائی جاتی ہیں کہ جنہیں سن کر انسان کا پتہ پانی ہو...
اتنے جید علماء کی موجودگی میں کچھ عرض کروں ؟ مرے خیال میں جب ہمارے پیارے نبی تمام جہانوں اور ادوار پے سند ہیں تو پھر کسی ایک دن کو منا کر باقی سال کی طرف سے بے فکر ی کافی زیادتی ہے جو کے اس کا لازمی نتیجہ ہے ۔ یہ تہواروں کی خصوصیات ہیں کہ وہ سال کے بعد آتے ہیں لہٰذا انکا اہتمام بھی کیا جاتا ہے...
یہ کیا وجہ ہے کہ سود کی اس قدر ممانعت کے باوجود ١٤٠٠ سال میں کوئی مرد مومن اس لعنت سے چھٹکارے کا کوئی غیر مبہم حل تجویز نہیں کر سکا ؟ کیا IQ کی کمی ہے یا وقت ہی میسّر نہیں ۔۔۔۔۔ ممبر پے بیٹھ کے چلانے والے علماء کا ذھن صرف ایک دوسرے کو کافر قرار دینے پے ہی چلتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔