Recent content by ضیاء حیدری

  1. ضیاء حیدری

    آج کے بندر

    --- **آج کے بندر انسان کیوں نہیں بن رہے؟** تحریر سید ضیاء بس یونہی یہ سوال ذہن میں آیا، کہ بندر اب انسان کیوں نہیں بنتا ہے؟ بلکہ دیکھا جائے تو انسان میں واپسی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ یہ سوال ایسا ہے کہ اگر داروِن آج زندہ ہوتے تو شاید اپنی تھیوری کے نیچے یہ نوٹ لگا دیتے: *"برائے مہربانی،...
  2. ضیاء حیدری

    برائے اصلاح

    کمرِ ہمت دم توڑ جائے، پھر درِ دُعا بند نہیں دل پہ لاکھوں برق گریں پر رشتۂ وفا بند نہیں وقت کے ہر زخم نے آ کر، اک سبق ہی دے ڈالا درد کی تنہائی میں بھی، شورِ مدعا بند نہیں ہم نے خود کو خاک کیا، تو راز کچھ یوں پا لیا عشق میں جو خامشی ہے، وہ بھی بے صدا بند نہیں شوق کا یہ کاررواں ہے، راہ میں رک...
  3. ضیاء حیدری

    برائے اصلاح

    خار کیوں راہ میں بچھ گئے، بس یونہی پھول تھے، آگ میں جل گئے، بس یونہی چاند نکلا تو بادل میں گم ہو گیا بجلیاں رات کو کڑک گئیں، بس یونہی جو سفینہ تھا ساحل پہ لُٹنے لگا ایک طوفان آنکھیں دکھا گیا، بس یونہی آئینہ تھا مگر عکس الجھا ہوا رنگ چہرے کے سب مٹ گئے، بس یونہی در پہ آیا تھا کوئی، صدا دے گیا...
  4. ضیاء حیدری

    برائے اصلاح

    برائے اصلاح لب تیرے گلابوں کی نُزاکت میں سنور جائیں پر ہجر میں یہ زخم کی صورت میں اُبھر جائیں آنکھیں تری جادو ہیں کہ روشن ہیں ستارے پر دیکھ کے ان کو ہی کئی خواب بکھر جائیں زلفوں کی گھٹا چھاؤں گھنی رات کی مانند پر ہجر میں یہ درد کی آندھی میں بِکھر جائیں باتیں تری شیریں ہیں کہ شہداب کی صورت پر...
  5. ضیاء حیدری

    غزل

    لب تیرے گلابوں کی نُزاکت میں سنور جائیں پر ہجر میں یہ زخم کی صورت میں اُبھر جائیں آنکھیں تری جادو ہیں کہ روشن ہیں ستارے پر دیکھ کے ان کو ہی کئی خواب بکھر جائیں زلفوں کی گھٹا چھاؤں گھنی رات کی مانند پر ہجر میں یہ درد کی آندھی میں بِکھر جائیں باتیں تری شیریں ہیں کہ شہداب کی صورت پر ہجر میں یہ...
  6. ضیاء حیدری

    پیروڈی

    یوں پکانا تو تھا آساں، پر ہوا مشکل یہ کام کب ملے گی گیس، اب اس کا نظارہ دیکھنا کس بہانے سے یہ بچے ہو رہے ہیں باری باری اے مرے سرتاج کچھ حال ہمارا دیکھنا کیا غضب ہے جس بجٹ پر چل رہے تھے ہم کبھی اب وہی مہنگائی کا رنگ و نظارہ دیکھنا جب بنامِ کارکردگی پوچھا جائے گا سوال رجسٹر پر لکھا وقت پر...
  7. ضیاء حیدری

    غزل

    وزن پورا کرنے کے کارن کچھ رعایت لی ہے۔
  8. ضیاء حیدری

    غزل

    سب جی کے بہلاوے ہیں دھوکے یہ دکھاوے ہیں چہرے پہ خوشی رکھی دل غم کے چھپاوے ہیں رستے تو کھلے لیکن پھر خوف کے ساوے ہیں باتوں میں مٹاس آئی لفظوں کے جلاوے ہیں ضیا یہ فریب دنیا خوابوں کے بھکاوے ہیں
  9. ضیاء حیدری

    غزل

    حلقہ دوستاں ادھر ادھر ہوگیا کیسا رہے گا
  10. ضیاء حیدری

    غزل

    سب کو خبر ہوگئی کہ بچھڑنے والا اب کسی اور کا ہمسفر ہوگیا تم سے دوری نے یہ راز کھولا کہ دل کا حال ہی بدتر ہوگیا کوئی کھو گیا، کوئی زیر و زبر دوستوں کا یوں حشر نشر ہوگیا دیکھا آئینہ تو یہ راز کھلا چہرہ کسی جوکر کا ہنر ہوگیا مسکراتے ہیں جو درد چھپا کے ضیاؔ، ان کا جینا معتبر ہوگیا
  11. ضیاء حیدری

    غزل

    سب کو خبر ہوگئی کہ بچھڑنے والا اب کسی اور کا ہمسفر ہوگیا تم سے دوری نے یہ راز کھولا کہ دل کا حال ہی بدتر ہوگیا کوئی کھو گیا، کوئی زیر و زبر دوستوں کا یوں حشر نشر ہوگیا دیکھا آئینہ تو یہ راز کھلا چہرہ کسی جوکر کا ہنر ہوگیا مسکراتے ہیں جو درد چھپا کے ضیاؔ، ان کا جینا معتبر ہوگیا برائے اصلاح
  12. ضیاء حیدری

    غزل

    یہ کوشش ملاحظہ کیجئے نہ شکوہ لبوں پر، نہ فریاد باقی محبت کے قصے تھے، اب یاد باقی جو سپنے سنوارے تھے آنکھوں میں ہم نے وہ سب خاک بنے، صرف بنیاد باقی تری بے وفائی کا شکوہ نہیں ہے مگر دل میں اب بھی ہے فریاد باقی چلے تھے جو راہوں پہ ہم ساتھ تیرے رہے ہیں اکیلے، بس افتاد باقی ضیاؔ آج دل کو سمجھا...
  13. ضیاء حیدری

    غزل

    نہ شکوہ لبوں پر، نہ فریاد باقی محبت کے قصے تھے، اب یاد باقی جو سپنے سنوارے تھے آنکھوں میں ہم نے وہ سب خاک بنے، صرف بنیاد باقی تری بے وفائی کا شکوہ نہیں ہے مگر دل میں اب بھی ہے فریاد باقی چلے تھے جو راہوں پہ ہم ساتھ تیرے رہے ہیں اکیلے، بس افتاد باقی ضیاؔ آج دل کو سمجھا رہے ہیں کہ باقی نہیں...
  14. ضیاء حیدری

    غزل

    کچھ اور میری کہانی سن لو یہ دل کی لُٹی حکمرانی سن لو جو خواب پلکوں پہ لرزاں رہے وہ بکھری ہوئی داستانی سن لو چراغوں نے کیوں دیا، ساتھ چھوڑ ہوا کی وہ سردی بیانی سن لو محبت کے رستے جو چھوڑ آئے وہ یادوں کی خالی نشانی سن لو سفر جو رُکا تھا بھنور کے قریب وہ کشتی کی ڈوبی جوانی سن لو یہ دل پر گزرنے...
  15. ضیاء حیدری

    تاسف شمشاد بھائی نہیں رہے !!!

    انا للّٰہ و انا الیہ راجعون۔
Top