تُو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا
اب مجھے ہوش کی دنیا میں تماشا نہ بنا
یوسفِ مصرِ تمنا تیرے جلوؤں کے نثار
میری بیداریوں کو خوابِ زلیخا نہ بنا
ذوقِ بربادیء دل کو بھی نہ کر تُو برباد
دل کی اُجڑی ہوئی بگڑی ہوئی دنیا نہ بنا
عشق میں دیدہ و دل شیشہ و پیمانہ بنا
جُھوم کر بیٹھ گئے ہم وہیں میخانہ...
محترم فرخ صاحب میرے پاس جو غزل موجود ہے وہ کچھ اس طرح ہے برائے مہربانی میری اصلاح فرمایے
نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
جو کسی کے کام نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں
نہ دوائے درد جگر ہوں میں نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں
نہ ادھر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ شکیب ہوں نہ قرار...