دونوں ہی غزلیں اچھی ہیں مگر مجھے پہلی دوسری کے مقابلے زیادہ پسند آئی
عشق پھر سے مجھے نیا کر دے
ہر بھرے زخم کو ہرا کر دے
آسرا چھین لے مسیحا کا
مجھے مرہم سے ماورا کر دے
زہر بننے لگا ہے سناٹا
شور مجھ میں کوئی بپا کر دے
میں اک آشوبِ اعتبار میں ہوں
اپنی آنکھیں مجھے عطا کر دے
ترے رستے میں ہم سفر...
جوانی اور بڑھاپا تو ایک احساس کا نام ہے آپ فیل ہی کیوں کرتے ہیں کہ آپ بوڑھے ہوگئے ہیں یہ نظم تو آپ کے تازہ احساس کی ترجمان ہے یہ مسکراتے ہوئے کہہ رہی کہ میرا تخلیق کار اب بھی بانکپن کے دور سے گزر رہا ہے
دبیز ہوتی ہوئی اک خفا خفا سی ہنسی
فراق کرتے ہوئے چاند پہ ذرا سی ہنسی
مجھے بجانب وحشت بلا رہیں ہیں پھر
وہ رہ نما سی نگاہیں وہ راستہ سی ہنسی
ٹھہرتے وقت میں طوفان لانے لگتی ہے
شدید حبس میں چلتی ہوئی ہوا سی ہنسی
ہمارے نام پہ ہونا وہ رونقوں کا ظہور
ہمیں پکارتے لب پر وہ خوش نما سی ہنسی
غریب شخص کو...