شکنجے میں اپنی یہ جاں دیکھتے ہیں
عجب عشق کے امتحاں دیکھتے ہیں
زمانے میں ہم تو جہاں دیکھتے ہیں
تو ہی توہے تیرے نشاں دیکھتے ہیں
انہیں بے خبر کہنے والے نہ جانیں
یہ مجذوب کیا کیا نہاں دیکھتے ہیں
انھیں دیکھ کے دل اچھل کیوں رہا ہے
غریبوں کے گھر وہ کہاں دیکھتے ہیں
دوانے ترے کیسے کافر ہیں ماہیؔ
خدا...
یاں راز دفن ہیں تمام اے دل
کبھی پی نینوں کے جام اے دل
آیا دیوانوں میں نام اے دل
اب ہونے دے بدنام اے دل
ان آنکھوں سے آغاز ہوا
چھوڑاب فکرِ انجام اے دل
جس ذات سے اپنی وقعت ہے
اسی ذات میں ہو گمنام اے دل
کوئی دل میں بیٹھا ہو تو
کریں کیوں سرِ طور کلام اے دل
جب وہ پلٹے گا آجائے
قبل از...