(اے دل) تیرے کمال کا کون طلبگار نہیں. کہ ہمیں متاع دل بے نقص درکار نہیں. (آخری مصرع کو سمجھنے کے لئے حدیث قدسی 'میں ان دلوں کے پاس ہوتا ہو جو میرے سبب ٹوٹے ہیں' اور اقبال کا مصرع 'اگر شکستہ ہو عزیز تر ہے ...' پر غور اہم ہے).
معرفت کے اس بحر بے کراں کی جانب جہاں انہوں نے تجلی حق دیکہی. ان کا خیال ; نقاب تمنا کا اٹھنا (یعنی انہوں نے چاہا کہ وہ حق تعالی سے کھل کر اپنی تمنا کا اظہار کریں)
اور عرفی شیرازی نے کس خوبی سے اس بحث کو سمیٹا ہے.
آنان که وصف تو تقریر می کند
خواب ندیده را تعبیر می کند
ترجمه:
وہ لوگ جو تیرے (حسن کے) اوصاف گنواتے ہیں ایک اندیکھے خواب کی تعبیر کرتے ہیں.
رباعی
در عالم بے وفا کسے خرم نیست
شادی و نشاط در بنی آدم نیست
آں کس کہ دریں زمانہ او را غم نیست
یا آدم نیست یا ازیں عالم نیست
(ھلالی چغتائی)
ترجمہ:
اس بے وفا دنیا میں کوئی بھی خوش و خرم نہیں. خوشی اور فرحت بنی آدم میں مقفود ہو چکی ہیں. (اگر تم اس عالم بے وفا میں ایسے شخص کو دیکھو کہ) اس کو...
جی حسان بھائی ان شاء اللہ میں ضرور شامل کروں گا. ویسے مجھے فارسی بالکل نہیں آتی بس تھوڑی بہت سدھ بدھ رکھتا ہوں. امید ہے آپ سب احباب میری غلطیوں کی اصلاح کرتے رہیں گے.