کون کیسے ٹوٹتا ہے
مشتاق احمد یوسفی کی کتاب حویلی سے اقتباس
وه سوچ بهی نہیں سکتےتهےکہ آدمی اندرسےٹوٹ بهی سکتاہے،اوریوں ٹوٹتاہےاورجب ٹوٹتاہےتواپنوں بیگانوں سےحد یہ کہ اپنےسب سےبڑے دشمن سے بهی صلح کرلیتاہے،یعنی اپنےآپ سے،اسی منزل پربصیرتوں کانزول ہوتاہے،دانش وبینش کےباب کھلتے ہیں۔
چشم ہوتوآئینہ...
سلام وارث بھائی میں آپکے منتخب کردہ اشعار بہت شوق سے پڑھتا ہوں آج لیکن سستی کی وجہ سے اکاؤنٹ بنا کر سراہ نہیں سکا آج اکاؤنٹ بنا کر سب سے پہلے آپسے بات کر رہا ہوں