آپ دونوں حضرات کا دل سے سپاسگزار ہوں کہ میری تصحیح فرمائی
کیا عنوان رکھنا درست محاورہ نہیں ہے؟ عنوان کرنا درست ہے؟
خمار نشے کو نہیں کہتے بلکہ نشہ اترنے کے بعد سر درد کی کیفیت کو کہتے ہیں۔ انگریزی میں اسے ہینگ اوور کہتے ہیں غالباََ۔ اور یہ شعر میں نے معاصر فارسی شاعر محمد رضا ساقی کے اس شعر...
اثر ایسا تری زیبا رُخی نے مجھ پہ ڈالا ہے
فدا چہرے پہ ترے جاں نہیں کرتا تو کیا کرتا؟
تری آغوش میں آنے سے پہلے ہجر تھا حائل
گوارا تلخیِ ہجراں نہیں کرتا تو کیا کرتا؟
شبِ یلدائے فرقت میں مرے ویرانہء دل میں
خیالِ یار کو مہماں نہیں کرتا تو کیا کرتا؟
بلاعنوان تھی میری کتابِ زندگی اے جاں!
تری زلفوں کو...
هر آن شمعی که ایزد برفروزد
کسی کش پف کند سبلت بسوزد
اس شعر کو ابو سعید ابو الخیر سے منسوب کیا جاتا ہے درحالیکہ گنجور کے مطابق، ان کے فرزندوں نے تصریح کی ہے کہ ابو سعید ابو الخیر نے تین شعروں سے زیادہ کوئی شعر کہہ نہیں رکھا، اور یہ تمام اشعار دراصل ابو سعید نے دوسرے شعراء سے سن کر نقل کر رکھا ہے۔
من به اندازهیِ غمهایِ دلم پیر شدم
از تظاهر به جوان بودنِ خود سیر شدم
عقل میخواست که بعد از تو جوان باشم و شاد
من ولی با غمِ عشقِ تو زمینگیر شدم
(امیر قلیزاده "گمنام")
میں اپنے دل کے غموں کے جتنا پیر(بوڑھا) ہوگیا ہوں۔ اپنے آپ کو جوان ظاہر کرنے سے میں سیر ہوگیا ہوں ۔(یعنی اکتا گیا اور تھک...
یہ الحاقی نعت مولانا جامی کے ساتھ منسوب کی جاتی ہے جبکہ اس کے اسلوب سے لگتا ہے کہ یہ فارسی کے کسی مبتدی کا کہا ہوا کلام ہے۔ آپ انٹرنیٹ پر تلاش کر کے اس کا پورا متن دیکھ سکتے ہیں۔ میں اس کے متن اور ترجمے کی یہاں اشتراکگذاری کرنے سے گریز کروں گا کیونکہ ایسا پست کلام پھر جامی سے منسوب ہوجائےگا، جو...
بیدل ستم است رفضیانِ خودسر
دارند ز ما توقعِ فحش و نظر
حاشا که شود به فحش و بهتانی چند
فرزندِ علی دشمنِ بوبکر و عمر
(بیدل دهلوی)
بیدل یہ تو ستم کی بات ہے کہ خودسر اور دیوانے رافضی ہم سے فحشکلامی اور ناپاکیِ نظر کی توقع رکھتے ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا کہ چند لوگوں کی فحشگوئی اور...
امروز مرزا غالب دہلوی کے زادروز کے موقع پر:
نرنجم گر بهصورت از گدایان بودهام غالب
به دارالملکِ معنی میکنم فرمانرواییها
(مرزاغالب دهلوی)
غالب! اگر میری ظاہری زندگی فقیروں کی سی ہے تو مجھے اس کا کوئی دکھ نہیں۔میں باطنی طور پر ایک ایسا شہنشاہ ہوں جو روحانی دارالسلطنت کا تاجدار ہے۔
صورت اور...
ماوراءالنہری شاعر نقیب خان طغرل احراری کی ایک غزل ترجمے کے ساتھ۔
آن روزِ وعدهیِ تو سر آمد نیامدی
نخلِ امید با ثمر آمد، نیامدی
تیرا وہ وعدہ کیا ہوا دن (یعنی وہ دن جب تو نے وصال کا وعدہ دیا تھا) اختتام کو پہنچا، تو نہیں آیا۔ امید کا درخت ثمرآور ہوگیا، تو نہیں آیا۔
در انتظارِ وعدهات اندر رهِ...
گر نه منظورِکرم بخششِ عبرت باشد
چه خیال است که دولت به اراذل بخشند
(بیدل دهلوی)
ترجمہ:
اگر خداوندِ عالم کا اپنے کرم سے عبرت دلانا مقصود نہ ہو، تو کمینہمزاج اور رذیلفطرت لوگوں کو دولت دینے کی کیا تُک بنتی ہے؟
تشریح:
بیدل کا مطلب یہ ہے کہ قدرت امیرزادوں، نوابزادوں اور وڈیروں کی کمینگی فطرت اور...
آخر ز فقر بر سرِ دنیا زدیم پا
خلقی به جاه تکیه زد وما زدیم پا
(بیدل دهلوی)
ہم نے فقر و غنا کی وجہ سے دنیا کے سر پر لات ماردی۔ ایک دنیا نے مال و جاہ کے ساتھ تکیہ لگایا، یعنی اس کے حوالے سے خود کو متعارف کرانا چاہا، مگر ہم نے اُس چیز کو لات ماردی، جسے لوگوں نے اپنے لئے تکیہء تعارف بنا رکھا تھا۔...
من نمیگویم بهکلی ازتعلقها برآ
اندکی زین دردِ سر آزاد باید زیستن
(بیدل دهلوی)
میں یہ نہیں کہتا کہ تو مکمل طور پر دنیوی علائق کو تَرک کر، لیکن کچھ دیر کے لئے اس دردِ سر سے آزاد ہو کر بھی انسان کو جینا چاہیے۔
مترجم: نصیر الدین نصیر
کتاب: محیطِ ادب
ادب نهکسبِ عبادت ، نه سعیِ حقطلبیست
بهغیرِ خاک شدن هرچه هست بیادبیست
(بیدل دهلوی)
ادب زیادہ عبادت کرنے اور حقطلبی کی کوشش کا نام نہیں کیونکہ صوفیائے کرام کے نزدیک مٹی ہوجانے کے سوا جو کچھ بھی ہے، وہ دائرہء بےادبی میں داخل ہے۔
مترجم: نصیر الدین نصیر
کتاب: محیطِ ادب
تمام شوقیم لیک غافل که دل به راهِ که میخرامد
جگربه داغِ که مینشیند؟ نفس به آهِ که میخرامد
ہم سراپا شوق ہیں، لیکن ہمیں اس بات کا علم نہیں کہ دل کس کی راہ میں محوِ خرام ہے؟ جگر کس کا داغ لئے بیٹھا ہے اور سانس کس کی محبت میں آہ بھر رہی ہے؟
غبارِ هر ذره میفروشد به حیرت آیینهیِ تپیدن
َرمِ...