احسن محی الدین

ہم دشت کے باسی ہیں اے شہر کے لوگو
یہ روح پیاسی ہمیں ورثے میں ملی ہے

دکھ درد سے صدیوں کا تعلق ہے ہمارا
آنکھوں کی اداسی ہمیں ورثے میں ملی ہے

جان دینا روایت ہے قبیلے کی ہماری
یہ سرخ لباسی ہمیں ورثے میں ملی ہے

جو بات بھی کہتے ہیں اتر جاتی ہے دل میں
تاثیر جدا سی ہمیں ورثے میں ملی ہے

جو ہاتھ بھی تھاما ہے سدا ساتھ رہا ہے
احباب شناسی ہمیں ورثے میں ملی ہے
مقام سکونت
ملتان
جھنڈا
Pakistan
موڈ
Amused
Gender
Male
Occupation
الیکڑیکل انجنئیر

دستخط

نہ عشق باادب رہا، نہ حُسن باحیا رہا
ہوس کی دھوم دھام ہے نگر نگر، گلی گلی
Top