فراز غزل - "ترے قریب آکے بڑی الجھنوں میں ہوں "

غزل
تیرے قریب آ کے بڑی الجھنوں میں ہوں
میں دشمنوں میں ہوں کہ تیرے دوستوں میں ہوں
مجھے سے گریز پا ہے تو ہر راستہ بدل !
میں سنگ راہ ہوں تو سبھی راستوں میں ہوں
اے یار خوش دیار تجھے کیا خبر کہ میں
کب سے اداسیوں کے گھنے جنگل میں ہوں
تو لوٹ کر بھی اہل تمنا کو خوش نہیں
میں لٹ کے بھی وفا کے انہیں قافلوں میں ہوں
بدلا نہ میرے بعد بھی مو ضو ع گفتگو
میں جا چکا ہوں پھر بھی تری محفلوں میں ہوں
مجھ سے بچھڑ کر تو بھی روئے گا عمر بھر
یہ سوچ لے کہ میں بھی تیری خوائشوں میں ہوں
خود بھی مثال لا لہ صحرا لہو لہو
اور خود فراز اپنے تماشیوں میں ہوں
احمد فراز
 

سارہ خان

محفلین
بدلا نہ میرے بعد بھی مو ضو ع گفتگو
میں جا چکا ہوں پھر بھی تری محفلوں میں ہوں
واہ واہ زبردست ۔۔
 

ظفری

لائبریرین
مجھ سے گریز پا ہے تو ہر راستہ بدل !
میں سنگ راہ ہوں تو سبھی راستوں میں ہوں

بہت خوب ۔۔۔۔
بس ایک کام اور کجیئے ۔۔۔۔ احمد فراز کی روح کو سکون پہنچانے کے لیئے عنوان میں گزل کو "غزل " کردیں ۔۔ ;)
 

صائمہ شاہ

محفلین
مجھے سے گریز پا ہے تو ہر راستہ بدل !
میں سنگ راہ ہوں تو سبھی راستوں میں ہوں
اے یار خوش دیار تجھے کیا خبر کہ میں
کب سے اداسیوں کے گھنے جنگل میں ہوں
 

فاتح

لائبریرین
فاتح کا انتظار ہے۔ :)
فاتح کو ٹیگ کر دیتے تو انتظار کی طوالت کم ہو جاتی اور تمھیں بذریعہ فون یہ اطلاع مجھ تک نہ پہنچانی پڑتی۔ :) شاید یہ انتظار مطلع پڑھ کے کر رہے ہو تم۔۔۔
تیرے قریب آ کے بڑی الجھنوں میں ہوں​
میں دشمنوں میں ہوں کہ ترے دوستوں میں ہوں
 
Top