پیمرا نے نواز شریف سمیت دیگر مفرور اشتہاری مجرموں کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی لگا دی

جاسم محمد

محفلین
جی اسی لئے پوچھا دن کہاں سے نکلا تھا ۔ ہاہاہا
یہ معاملہ عدالت لے جانے کا مشورہ اسی حکیم لقمان نے دیا ہوگا جس نے قطری خط اور کیلبری فانٹ میں جعلی دستاویزات بطور منی ٹریل عدالت میں جمع کروانے کو کہا تھا :)
 

جاسم محمد

محفلین
جتنے بھی صحافی اس فاشسٹ حکوثکی میڈیا دشمن پالیسیوں کے خلاف جدو جہد کررہے ہیں ان سب کو سلام۔
مریم نواز عدالت سے سزا یافتہ مجرم ہے، اس وقت ضمانت پر باہر ہے۔ پاکستانی میڈیا نے گلگت بلتستان الیکشن میں اس کے تمام جلسے نشر کئے ہیں۔
نواز شریف سزا یافتہ مجرم، بیماریوں کے نام پر ملک سے مفرور ہے۔ اس کی ضمانت ختم ہو چکی ہے اور عدالت نے اسے اشتہاری قرار دے دیا ہے۔ اس کے باوجود پاکستانی میڈیا نے اس کی دو جمہوری انقلابی، فوج و عدلیہ مخالف تقاریر نشر کی ہیں۔
ن لیگ کی پارلیمان میں ۸۰ سے زائد سیٹیں ہیں۔ ان کے لیڈران ۲۴ گھنٹے ٹی وی ٹاک شوز میں اپنا موقف دیتے پائے جاتے ہیں۔ ملک کے نامور سینیر صحافی شریف خاندان کے ساتھ ہیں اور ان کے حق میں پٹیشن لے کر عدالتوں میں جاتے ہیں۔ ابھی بھی گلا شکوہ ہے کہ میڈیا آزاد نہیں :)
 

جاسم محمد

محفلین
جتنے بھی صحافی اس فاشسٹ حکوثکی میڈیا دشمن پالیسیوں کے خلاف جدو جہد کررہے ہیں ان سب کو سلام۔
کرپشن کیسز سیاسی ہیں۔ یہ بات جج کو معلوم نہیں لیکن سینئر لفافی سب جانتے ہیں۔ جج تو کہہ رہے ہیں آئیں عدالت میں آکر ثابت کریں مگر یہ مفرور اشتہاری ہزاروں میل دور لندن سے عدلیہ اور فوج پر گولہ باری کر کے خود کو جمہوریت پسند انقلابی ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ :)
30-FB87-CA-EEFC-4-B60-8083-0-FC7-F91-B9840.jpg
 

ثمین زارا

محفلین
کرپشن کیسز سیاسی ہیں۔ یہ بات جج کو معلوم نہیں لیکن سینئر لفافی سب جانتے ہیں۔ جج تو کہہ رہے ہیں آئیں عدالت میں آکر ثابت کریں مگر یہ مفرور اشتہاری ہزاروں میل دور لندن سے عدلیہ اور فوج پر گولہ باری کر کے خود کو جمہوریت پسند انقلابی ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ :)
30-FB87-CA-EEFC-4-B60-8083-0-FC7-F91-B9840.jpg
ماں صدقے ۔ کیسے کیسے عظیم سپوت ہیں اس قوم کے ۔ دشمنوں کی کیا ضرورت ہے بھلا ۔
 

جاسم محمد

محفلین
ماں صدقے ۔ کیسے کیسے عظیم سپوت ہیں اس قوم کے ۔ دشمنوں کی کیا ضرورت ہے بھلا ۔
بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔ شریف خاندان کے ان سینئر لفافوں نے ہائی کورٹ میں رسوائی کے بعد سوشل میڈیا ، یوٹیوب وغیرہ پر طویل وضاحتیں دی ہیں۔
نسیم زہرا کہتی ہیں کہ نجم سیٹھی (جن کی نواز شریف کے غنڈوں نے 90 کی دہائی میں دھلائی کی تھی) کچھ عرصہ قبل ان کو فون کرتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ پاکستان میں آزادی صحافت خطرہ میں ہے۔ اس حوالہ سے ہمیں ایک پٹیشن عدالت میں دائر کرنی چاہئے۔ سو انہوں نے حامی بھرلی اور ایک ایفے ڈیوٹ وکیل کو سائن کر کے بھیج دیا۔ وہ تو بعد میں جب پٹیشن عدالت میں دائر ہوئی تو انکشاف ہوا کہ یہ سب سینئر لفافے شریف خاندان نے اپنے فائدہ کیلئے استعمال کر لئے ہیں۔ :p گھبرا کر انہوں نے اگلے ہی روز اس پٹیشن میں سے اپنا نام خارج کروا دیا :)
منصور علی خان کا کہنا ہے کہ ہاں یہ پٹیشن نواز شریف اور اسحاق ڈار کے بارہ میں ہی تھا۔ اور ہم نے (یعنی لفافیوں نے) یہ پٹیشن اس لئے دائر کیا کیونکہ ہم پیمرا کے ان احکامات سے "خوش" نہیں تھے جو انہوں نے عدالت سے مفرور اشتہاریوں کے متعلق دئے تھے۔ :)

قوم شریف خاندان کے عوام سے لوٹے ہوئے پیسے پھر معاف کردے۔ مگر یہ جو ان تیس چالیس سالوں میں قوم کی اخلاقیات تباہ کر کے گئے ہیں اس پر ان کو کوئی معافی نہیں مل سکتی۔
 
آخری تدوین:
واقعی اس ملک میں صحافت اتنی آزاد ہے جتنی برطانیہ میں بھی نہیں۔ نجم سیٹھی، طلعت حسین، رضی دادا ، مطیع اللہ جان (اینڈ کاؤنٹنگ) وغیرہ کی نوکری تیل کروادی تو کیا ہوا۔ وہ سوشل میڈیا پر اپنی بات کہنے کے لیے آزاد ہیں۔ کبھی کبھار انہیں اٹھانے کے لیے ویگو ڈالا بھی پہنچ جاتا ہے صرف یاددہانی کروانے کے لیے کہ پاکستان میں صحافت آزاد ہے۔ عدالتیں بھی آزاد ہیں۔ جسٹس صدیقی، جسٹس عیسیٰ، کرنل رحیم وغیرہ تو بس یونہی "مبینہ" ہیں۔ کوئی شرم، کوئی حیا!!!
 
Top