احمدی جواب دیتے ہیں

یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ قائد اعظم قادیانیوں کو غیر مسلم مانتے تھے وگرنہ قادیانی لیڈران کسی صورت تحریک پاکستان میں اتنی گرم جوشی سے حصہ نہ لیتے۔ قائد اعظم نے اپنی پہلی کابینہ میں قادیانی ظفراللہ خان کو ملک کا پہلا وزیر خارجہ بنایا تھا۔ اور قائد مخالف علما کرام کو اس پر بھی اعتراض تھا۔
آپ کو معلوم ہے کہ ظفر اللہ خان نے قائد اعظم کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی
 

اظہرعباس

محفلین
حضرت صاحب کرمانوالے پیر سید محمد اسمٰعیل شاہ بخاری نقشبندی مجددی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس ایک شخص حاضر ہوا ۔۔
تو عین اسی وقت کچھ لوگ اٹھ کر واپس چلے گئے
وہ شخص عرض کرنے لگا حضرت جی آپ کو علم ہے کہ یہ لوگ قادیانی ہیں
آپ نے فرمایا کہ ہاں مجھے علم ہے کہ یہ قادیانی ہیں پھر
آپ نے فرمایا!
بیلیا میں نے چند باتیں ان کو بتائی ہیں کچھ یہاں مسلمان ہو گئے ہیں باقی گھر جاکر مسلمان ہو جائیں گے

نمبر 1..
آپ نے فرمایا کہ میں نے ان کو بتایا ہے کہ سچا نبی دنیا میں کسی کا غلام نہیں ہوتا جبکہ تم جسے نبی مانتے ہو وہ غلام کہلاتا ہے، لہذا وہ سچا نہیں۔

نمبر 2۔۔
جو سچا نبی ہوتا ہے اس کا نام دنیا میں پہلے کسی کا نام نہیں ہوتا جبکہ احمد پہلے سے ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ کا نام مبارک ہے ۔

نمبر 3 ۔۔
جو سچا نبی ہوتا ہے وہ جہاں وصال فرماتا ہے یعنی اس کی جس جگہ روح مبارک پرواز کرتی ہے وہ اسی جگہ دفن ہوتا ہے۔
مگر غلام احمد وہاں دفن نہیں جہاں وہ مرا تھا۔
چونکہ مرزا قادیانی لیٹرین میں مرا تھا تو اس کی قبر بھی لیٹرین میں ہی بنانی چاہیے تھی

یہ نکتہ سمجھنے والا ہے
اب اللہ تعالیٰ ﷻ نے مرزے قادیانی کو لیٹرین میں کیوں لٹکایا
اس لیے کہ اگر مرزا کسی بھی دوسری جگہ ۔روڈ پر۔ کسی گلی محلے کسی۔۔ گھرمیں مرتا
تو انگریز کی حکومت تھی تو انگریز اسے اسی جگہ دفن کرتے اور یہ دلیل دیتے کہ مرزا بھی جہاں مرا تھا وہیں دفن ہوا ہے لہذا وہ سچا ہے۔
اب یہ بات اللہ کریم کو گوارا نہ تھی کہ جھوٹا لعنتی مردود دنیا میں سچا ثابت ہو
اس لیے اللہ کریم نے اسے لیٹرین میں موت دی۔

اب اگر لیٹرین میں دفن کرتے تو بھی ذلت تھی اس لیے قادیانیوں نے مرزے کو غالباً قادیان میں دفن کر دیا اور قیامت تک لعین ٹھہرا۔
اللہ کریم کی بارگاہ عالی میں دعا ہے کہ ہمیں اور ہماری اولادوں کو فتنہ قادیانی سے محفوظ رکھے۔
آمین
 

م حمزہ

محفلین
بہت دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے یہ سب درست ہے تاریخ بہت بے رحم ہوتی ہے بلا کم و دست سب کچھ سامنے آ جاتا ہے
میرا اعتراض جناب جناح صاحب کے بارے میں نہیں تھا۔ حکم کفر دینا عام سی بات ہوگئی تھی/ہے۔ میرا اعتراض اس بات پر ہے:
۔ تاہم مودودی بھی مفتی محمود اور دوسرے علما کی طرح کانگریسی ہندو رہنماؤں کی حکمرانی کے نیچے کام کرنے کو ہمہ وقت تیار تھے۔
 
میرا اعتراض جناب جناح صاحب کے بارے میں نہیں تھا۔ حکم کفر دینا عام سی بات ہوگئی تھی/ہے۔ میرا اعتراض اس بات پر ہے:
اس بات سے ظاہری طور پر اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر بغور دیکھا جائے تو اس کی تائید کئے بغیر چارہ نہیں چلیں مفتی محمود اور مولانا مودودی کو اس فہرست سے نکال بھی دیں تو مولانا ابو الکلام کی مثال سامنے ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
اس بات سے ظاہری طور پر اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر بغور دیکھا جائے تو اس کی تائید کئے بغیر چارہ نہیں چلیں مفتی محمود اور مولانا مودودی کو اس فہرست سے نکال بھی دیں تو مولانا ابو الکلام کی مثال سامنے ہے

ہر شخص اپنی رائے دینے میں آزاد ہوتا ہے اور ہونا بھی چاہیے۔ اگر ایک شخص کسی چیز کو درست/غلط سمجھتا ہے تو اُسے اُس کو درست /غلط ہی کہنا چاہیے۔ اور بے جا مصلحت پسندی سے گریز کرنا چاہیے۔

بہرکیف لڑی کا موضوع کچھ اور ہے اس لئے یہاں یہ ایک ذیلی بحث ہے۔
 
ہر شخص اپنی رائے دینے میں آزاد ہوتا ہے اور ہونا بھی چاہیے۔ اگر ایک شخص کسی چیز کو درست/غلط سمجھتا ہے تو اُسے اُس کو درست /غلط ہی کہنا چاہیے۔ اور بے جا مصلحت پسندی سے گریز کرنا چاہیے۔

بہرکیف لڑی کا موضوع کچھ اور ہے اس لئے یہاں یہ ایک ذیلی بحث ہے۔
بہت معذرت کے ساتھ اختلاف کروں گا سچائی کو تسلیم کرنا چاہئے بے جا مصلحت پسندی اس میں ذاتی رائے کی کوئی اہمیت نہیں
 

م حمزہ

محفلین
اس بات سے ظاہری طور پر اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر بغور دیکھا جائے تو اس کی تائید کئے بغیر چارہ نہیں چلیں مفتی محمود اور مولانا مودودی کو اس فہرست سے نکال بھی دیں تو مولانا ابو الکلام کی مثال سامنے ہے
پھر وہی بات۔

صرف ابولکلام ہی نہیں بلکہ اور بھی علماء تھے جو بر صغیر کا بٹوارہ نہیں چاہتے تھے۔ میرا نکتہ صرف یہ ہے کہ یہ مولانا مودودی پر بہتان ہے کہ وہ کانگریسی ہندو حکمرانوں کے تحت کام کرنے کو ہمہ وقت تیار تھے۔

سید مودودی کے بارے میں ایسی جھوٹی باتیں جاسم اور اس قبیل کے لوگ صرف اس لئے پھیلاتے ہیں کہ وہ تحریک ختم نبوت میں پیش پیش رہے ہیں۔یہاں تک کہ ان کو پھانسی کی سزا بھی سنائی گئی۔ جسے مسلم اکثریت کے زبردست احتجاج کے باعث واپس لیا گیا۔ یہ بات تو سب قادیانیوں کے دلوں میں کانٹے کی طرح چھبتی ہے اور رہے گی۔ اس لئے وہ جہاں بھی ممکن ہو ان کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کرتے رہیں گے۔ لیکن اللہ جسے چاہے عزت سے نوازے۔۔۔
 
مولانا کی دینی خدمات سے انکار نہیں مگر یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ انہوں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی
محمداحمد بھائی نے پہلے بھی کہا تھا کہ یہ بحث موضوع سے ہٹ کر ہے اگر بحث کرنا چاہتے ہیں تو الگ لڑی بنائیں میں جماعت کے لٹریچر سے ثابت کر سکتا ہوں
 

جاسم محمد

محفلین
سید مودودی کے بارے میں ایسی جھوٹی باتیں جاسم اور اس قبیل کے لوگ صرف اس لئے پھیلاتے ہیں کہ وہ تحریک ختم نبوت میں پیش پیش رہے ہیں۔
جس شخص کی یہ تحریر تھی (بابا کوڈا) وہ خود کٹر اینٹی قادیانی اور ختم نبوت کا داعی ہے۔ نیز آپ کے پہلے اعتراض پر میں نے اعتراف کیا تھا کہ یہاں اس نے دروغ گوئی سے کام لیا ہے۔
لیکن آپ کی سوئی ابھی تک وہیں اٹکی ہے جیسے یہ میری اپنی تحریر ہو۔
 

شکیب

محفلین
مولانا کی دینی خدمات سے انکار نہیں مگر یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ انہوں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی
محمداحمد بھائی نے پہلے بھی کہا تھا کہ یہ بحث موضوع سے ہٹ کر ہے اگر بحث کرنا چاہتے ہیں تو الگ لڑی بنائیں میں جماعت کے لٹریچر سے ثابت کر سکتا ہوں
قیامِ پاکستان کی مخالفت کوئی قابلِ ملامت بات نہیں ہے۔ اجتہادی مسئلہ تھا، اور طرفین کے پاس قابلِ قبول دلائل تھے۔ دونوں جانب موجود علماء کی نیت نیک اور قوم کی فلاح کی تھی۔

خیر، لڑی کو اصل موضوع پر واپس لے جاتے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
قیامِ پاکستان کی مخالفت کوئی قابلِ ملامت بات نہیں ہے۔ اجتہادی مسئلہ تھا، اور طرفین کے پاس قابلِ قبول دلائل تھے۔ دونوں جانب موجود علماء کی نیت نیک اور قوم کی فلاح کی تھی۔

خیر، لڑی کو اصل موضوع پر واپس لے جاتے ہیں۔
متفق! :)
 

جان

محفلین
اصل سوال یہ ہے کہ حقوق کا پیمانہ کیا ہے؟ بحیثیت پاکستانی اور انسانی میں اس بات کا قائل ہوں کہ سٹیٹ کے نزدیک تمام پاکستانی برابر ہیں اور ان کو بحیثیت پاکستانی اور بحیثیت انسان تمام حقوق تعصب کی نظر سے پاک ملنے چاہئیں لیکن عملی طور پر دیکھا جائے تو یہ واضح ہے کہ ہماری سٹیٹ یورپیئن طرز پہ سیکولر سٹیٹ نہیں ہے، یہ ایک سیکولرٹی کے لفافے میں لپٹی ہوئی مذہبی سٹیٹ ہے، اس لیے یہاں مذہب کا اثر زیادہ ہے اور اس لیے یہاں 'مسلمان' کو 'پاکستانی' پہ برتری حاصل ہے۔ اس نکتہ کے پیشِ نظر یہاں عملی پہلوؤں کو دیکھنا ہو گا نہ کہ یورپیئن طرزِ عمل کو، جہاں سیکولرزم ہے۔
ایک عملی پہلو یہ ہے کہ دنیائے فانی میں تو کسی کے بھی حقوق پورے نہیں رہے، یہاں تک کہ پاکستان میں بسنے والی اقلیت تو کجا اکثریت کے بھی نہیں۔ جیسے اس دنیا میں کسی فردِ واحد کو مکمل راضی نہیں کیا جا سکتا ویسے ہی کسی کے بھی اس کے مکمل حقوق ملنا ایک ابسٹریکٹ کنسپٹ ہے، میجارٹی اگر اپنے ملک میں ہومو سیکشولٹی کو جائز قرار دے سکتی ہے تو میجارٹی اپنے ملک میں ایسے مسائل پہ قانون بنا سکتی ہے جس پہ انہیں تحفظات ہوں یعنی میجارٹی اگر سمجھتی ہے کہ قادیانی پاور میں آنے کے بعد مزید فتنہ کا سبب بن سکتے ہیں تو میجارٹی کو ہالٹ کرنے کا مکمل حق حاصل ہے۔ اگر ہٹلر پاور میں آنے کے بعد دنیا کے ساتھ وسیع القدر جنگ میں الجھ سکتا ہے تو اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ کوئی بھی فردِ واحد جو اقتدار کے قابل نہیں یا جس سے فتنہ مزید بڑھ سکتا ہے اسے اقتدار نہیں سونپا جانا چاہیے، اگرچہ یہ مسئلہ انسانی حقوق کا ہے لیکن کوئی بھی ملک اپنی سیکورٹی کے لیے انسانی حقوق کی قربانی باآسانی دینے کو تیار ہے اور ہر ملک دیتا ہے، نائن الیون کے بعد امریکہ میں پالیسی تبدیلیاں اس کی واضح مثال ہیں۔ اگر امریکہ کو افغانستان سے خدشہ ہے کہ وہ اس کے لیے سیکیورٹی تھریٹ ہو سکتا ہے تو وہ اس پر حملہ کرنے سے گریز نہیں کرتا، اگر اسے عراق سے مسئلہ ہے تو تب بھی یہی صورت حال ہے۔ معاملے کو عالمی تناظر میں دیکھیں تو یہ معلوم پڑتا ہے کہ اپنی سیکیورٹی کے لیے کیے جانے والے اقدامات دو طرح کے ہوتے ہیں، ایک آفینسیو اور دوسرا ڈیفینسو۔ امریکہ کی پالیسی آفینسیو ہے جس سے کئی جانیں جاتی ہیں، ملکی ریسورسز کنزیوم ہوتے ہیں وغیرہ وغیرہ لیکن ہمارے ملک میں قادیانیوں کے حوالے سے پالیسی ڈیفینسو طرز پہ ہے۔ کیا یہ اچھا ہو گا کہ ایک قادیانی پاور میں آنے کے بعد ایسے اقدامات کرے جس سے ملکی سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ یہاں بسنے والے قادیانیوں کی زندگیاں بھی داؤ پہ لگ جائیں یا انہیں روکنا زیادہ بہتر عمل ہے؟ ملکی حالات کے پیشِ نظر میرے جیسی کئی شخصیات ملک سے باہر جانے کا سوچ رہی ہیں حالانکہ ان پہ تو اس قسم کا کوئی قدغن بھی نہیں ہے، اگر کسی کمیونٹی کو لگتا ہے کہ ان کے حقوق پہ ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے اور ان کی سنوائی نہیں ہو رہی تو اس کا متبادل، عملی اور ممکن حل ملک چھوڑ جانا ہے۔ اس سے دونوں کمیونیٹیز میں تناؤ بھی کم ہو گا اور فتنہ پھیلنے کے امکانات بھی کم ہوں گے۔
دوسرا عملی پہلو یہ ہے کہ قادیانیوں کا پاور میں نہ آنا خود قادیانیوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے، یہاں مسلمانوں کی پارلیمنٹ کی اکثریت کے بنائے گئے قانون کو لوگ نہیں مانتے اور انہیں ملک دشمن عناصر قرار دیتے ہیں اور اگر یہ کام قادیانی کرے گا تو صورتِ حال اس سے زیادہ گھمبیر ہو گی چاہے اس کی نیت کچھ بھی ہو۔ قادیانی لیڈر کے ہر عمل کو منفی طرز میں ہی دیکھا جائے گا جو کہ خود قادیانیوں کے لیے خطرہ ہے۔ قادیانی اقتدار میں آ کر خود کو مزید دشمنیوں میں ڈالیں گے نہ کہ اس سے ان کے مسائل حل ہونگے۔
تیسرا عملی پہلو یہ ہے کہ ملک سیکولر ہو جائے اور ہر شخص کو بحیثیت پاکستانی دیکھا جائے، اس کے دور دور تک کوئی امکانات نہیں، لہذا یہ شکوے شکایات کا سلسلہ چلتا رہے گا۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
قیامِ پاکستان کی مخالفت کوئی قابلِ ملامت بات نہیں ہے۔ اجتہادی مسئلہ تھا، اور طرفین کے پاس قابلِ قبول دلائل تھے۔ دونوں جانب موجود علماء کی نیت نیک اور قوم کی فلاح کی تھی۔
بیشک کسی بھی سیاسی تحریک کی نظریاتی مخالفت کرنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ البتہ علما کرام نے جس طرح مذہب کارڈ کھیلتے ہوئے تحریک پاکستان کے لیڈران کے خلاف کیچڑ اچھالا تھا۔ اس فعل کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
نیتوں کا حال اللہ بہتر جانتا ہے۔ البتہ تحریک پاکستان کے لیڈران پر تنقید کرتے وقت اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے نہیں جانا چاہئے تھا۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
بعض احباب کے تبصرے بہت تلخ ہیں جسے ہم غیرتِ ایمانی کے تناظر میں دیکھیں، تب بھی اس فورم پر نازیبا معلوم ہوتے ہیں۔ ہم تو یہی مشورہ دیں گے کہ اپنی بات کو احسن انداز میں دوسروں تک پہنچایا جائے کہ یہی اسلام کا اصل درس ہے۔ جب ہمیں یقین ہے کہ ہمارا موقف حق اور سچ پر مبنی ہے تو تلخ اور تند و تیز جملوں سے کیا حاصل وصول ہو گا۔
 
قادیانی اس محفل میں بھی اتنے فعال اور اثرو رسوخ رکھتے ہیں کہ کل میں نے یہاں کچھ سطریں انکی خباثت پر لکھیں آج میری وہ سطریں ہی غائب ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
قادیانیت کوئی مذہب نہیں بلکہ اسلام پر ڈاکہ ڈالنے والے انگریز گماشتے مرزا غلام احمد قادیانی کا پروردہ گروہ ہے۔ لہذا انہیں ”حقوق“ کے نام پر مسلمانوں کو مزید نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
قادیانی مرزا غلام احمد قادیانی جیسے مخبوط الحواس شخص کو پیغمبر منوانے کے بجائے اسلام کا مطالعہ کریں۔
 
آخری تدوین:
Top