اپنی کاوش

سکندر

محفلین
‏غروبِ محبت سے طلوعِ عشق تک
درمیان میں ہم ٹوٹ کے بکھر گئے

سکندر بدیوانی
 
پیارے بھائی، آپ کے اشعار درست نہیں ہیں۔ اگر آپ مناسب سمجھیں تو اصلاحِ سخن میں بھیج دیے جائیں، اساتذہ رہنمائی فرما دیں گے۔ :)
 

سکندر

محفلین
سلام آپ سوچ رہے ہونگے یہ صاحب بدیوانی لفظ کو خود سے جوڑ بیٹھے ہے تو محترم سامعین حاضرین ونا ضرین وہ اس لئے کہ مجھے ایک دن شکیل بدیوانی صاحب کی شاعری پڑھنے کو ملی تب سے اس کی شاعری پسند کیا آئی اس کا نام ہی خود سے جوڑ بیٹھے بس اتنی سی!
 

سکندر

محفلین
کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی

اس کا وزن ہے
فاعلاتن مفاعلن فعلن
یعنی
کعبے کس منہ: فاعلاتن
سے جاؤ گے: مفاعلن
غالب: فعلن

شرم تم کو: فاعلاتن
مگر نہیں: مفاعلن
آتی: فعلن

اب اس پوری غزل میں آپ کو یہی بحر ملے گی
 

سکندر

محفلین
کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی

اس کا وزن ہے
فاعلاتن مفاعلن فعلن
یعنی
کعبے کس منہ: فاعلاتن
سے جاؤ گے: مفاعلن
غالب: فعلن

شرم تم کو: فاعلاتن
مگر نہیں: مفاعلن
آتی: فعلن

اب اس پوری غزل میں آپ کو یہی بحر ملے گی
اچھا جی سمجھ گیا
یعنی میرے شعر میں ایسا کچھ نہیں
غروبِ محبت سے طلوعِ عشق تک
درمیان میں ہم ٹوٹ کے بکھر گئے
مطلب اس شعر میں ایسا کچھ نہیں یہ بے معانی ہے
غروب=فاعلاتن نہیں جو ختم ہونے لگی
محبت=فعلن نہیں جو بزات خود ہے
تک =مفاعلن نہیں جو دونوں میں جوڑ لاتی ہے
طلوع=فا علاتن نہیں جو شروع ہوگئ
عشق=فعلن نہیں جو بزات خود ہے
تک=وہی ہے
اب
درمیان میں=کیا ہے؟
ہم =کیا ہے؟
ٹوٹ کے بکھر گئے=کیا ہے؟
اصلاح کیجئے
 
Top