الْحَمْدُ لِلَّ۔هِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿
٢﴾(1:2) تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو سارے جہانوں کا پالنے والا ہے۔
یہ آیت ہم پڑھیں تو رفتہ رفتہ ہماری "میں" مر جاتی ہے۔ دُنیا میں جس بھی شے کی خوبصورتی ، حُسن،اچھائی وغیرہ کی تعریف کی جاتی ہے تو اصل میں یہ تعریف اُس کےمالک(فی الوقت) کی نہیں ہے، اُس کے خالِق کی ہے۔
اِس لئے ہم کِس بات پر اِترائیں! نہ ذہانت ہماری، نہ دولت، نہ حسن ہمارا، نہ طاقت۔۔۔۔
اِس آیت کو پڑھنے سے ہمارے اندر اِنکساری و عجز پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ۔۔شُکر گُذاری کا ایک بُہت خوبصورت وصف پیدا ہوتا ہے۔ کہیں اندر دِل کے cellsمیں شُکر گذاری رچ بس جاتی ہے۔پھر صرف زبان ہی شکر ادا نہیں کرتی، دِل سے بھی یہی صدا نکلتی رہتی ہے۔۔اللہ تیرا شکر ہے،اللہ تیرا شکر ہے،اللہ تیرا شکر ہے،اللہ تیرا شکر ہے، اللہ تیرا شکر ہے
پھر جب بھی کوئی ہماری تعریف کرتا ہے،یا تو ہمیں یہ لگتا ہے کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے، یا پھر تعریف تو سچی لگتی ہے لیکن ہم اِس تعریف کو شکریہ کہہ کر اپنی نہیں سمجھ لیتے بلکہ اَلحمد اللہ کہہ کر اُسی مالک کو اِس کا سزاوار سمجھتے ہیں۔