اسلام اور تصوف

باذوق

محفلین
تصوف ۔۔۔ ؟؟

محب علوی نے کہا:
۔۔۔ گو کہ موضوع فلسفیانہ اور متصوفانہ زیادہ ہے مگر بہت اہم اور توجہ طلب۔ اس کے حق میں تو بہت سی کتابیں میسر ہیں مگر مخالفت میں معدودے چند کتب ہوں گی ۔۔۔
سرخ الفاظ کے برعکس میرا خیال ہے ۔۔۔ :)
کیونکہ میں نے تصوف اور وحدت الوجود کی مخالفت میں‌دس سے زیادہ کتب پڑھی ہیں اور جو میری ذاتی لائیبریری میں ہیں‌بھی۔
ان میں‌سے ایک کو میرے ایک دوست یونیکوڈائز کر رہے ہیں اور انشاءاللہ جلد میرے اسلامی فورم پر لگا دی جائے گی ، اس کے بعد یہاں کی لائبریری میں بھی ۔
اس فلسفے کی موافقت میں‌دو کتابیں تو میں‌نے پڑھی ہیں ، جن میں‌سے ایک قلمی تھی اور میرے ماموں‌نے دعویٰ کیا تھا کہ پورے برصغیر میں‌اس کتاب کی یہ واحد کاپی ان کے پاس ہے ۔
کبھی فرصت ملے تو اس کی زیراکس کاپی منگواؤں‌گا تاکہ اس کو بھی یونیکوڈائز کیا جا سکے ۔
شاکر بھائی سے گذارش ہے کہ کچھ وہ بھی اس ضمن میں ہاتھ بٹائیں ۔۔۔۔

ویسے شاکر بھائی ، علامہ اقبال کے اس قول کے بارے میں‌کیا خیال ہے :
تصوف ، اسلام کی سرزمین پر اجنبی پودا ہے !!
:wink:
 

شاکرالقادری

لائبریرین
تصوف ۔۔۔ ؟؟

باذوق نے کہا:
شاکر بھائی سے گذارش ہے کہ کچھ وہ بھی اس ضمن میں ہاتھ بٹائیں ۔۔۔۔

ویسے شاکر بھائی ، علامہ اقبال کے اس قول کے بارے میں‌کیا خیال ہے :
تصوف ، اسلام کی سرزمین پر اجنبی پودا ہے !!
:wink:
جناب باذوق
میرا خیال ہے کہ یہ موقع، محل اور مقام مباحثہ کا نہیں اردو پیجز پر آپ سے بہت مباحثہ ہو چکا ۔۔۔۔۔ اب جانے بھی دیں ۔
اردو محفل پر مناظروں کا ماحول نہیں
ویسے آپ نے اس چھیڑ خوانی کے لیے مجھے ہی کیوں منتخب کیا؟
اقبال رح کے پورے فلسفہ میں سے ایک جملہ پر ہی ہی کیوں بحث کی جائے؟
اس طرح تو میں بھی سوال کر سکتا ہوں
کہ اقبال کے اس شعر کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے
تفضیل علی ہم نے سنی اس کی زبانی
ہے اس کی طبیعت میں تشیع بھی ذرا سا
 
تصوف ۔۔۔ ؟؟

باذوق نے کہا:
محب علوی نے کہا:
۔۔۔ گو کہ موضوع فلسفیانہ اور متصوفانہ زیادہ ہے مگر بہت اہم اور توجہ طلب۔ اس کے حق میں تو بہت سی کتابیں میسر ہیں مگر مخالفت میں معدودے چند کتب ہوں گی ۔۔۔
سرخ الفاظ کے برعکس میرا خیال ہے ۔۔۔ :)
کیونکہ میں نے تصوف اور وحدت الوجود کی مخالفت میں‌دس سے زیادہ کتب پڑھی ہیں اور جو میری ذاتی لائیبریری میں ہیں‌بھی۔
ان میں‌سے ایک کو میرے ایک دوست یونیکوڈائز کر رہے ہیں اور انشاءاللہ جلد میرے اسلامی فورم پر لگا دی جائے گی ، اس کے بعد یہاں کی لائبریری میں بھی ۔
اس فلسفے کی موافقت میں‌دو کتابیں تو میں‌نے پڑھی ہیں ، جن میں‌سے ایک قلمی تھی اور میرے ماموں‌نے دعویٰ کیا تھا کہ پورے برصغیر میں‌اس کتاب کی یہ واحد کاپی ان کے پاس ہے ۔
کبھی فرصت ملے تو اس کی زیراکس کاپی منگواؤں‌گا تاکہ اس کو بھی یونیکوڈائز کیا جا سکے ۔
شاکر بھائی سے گذارش ہے کہ کچھ وہ بھی اس ضمن میں ہاتھ بٹائیں ۔۔۔۔

ویسے شاکر بھائی ، علامہ اقبال کے اس قول کے بارے میں‌کیا خیال ہے :
تصوف ، اسلام کی سرزمین پر اجنبی پودا ہے !!
:wink:

باذوق اگر ایسا ہے تو پھر دیر کس بات کی ہے کم از کم ان کتب اور مصنفین کے نام تو لکھ ڈالیں جو وحدت الوجود کے حق اور مخالفت میں ہیں تاکہ معلومات میں اضافہ ہوسکے اور اس سلسلے کو کسی طور آگے بڑھایا جاسکے۔

علامہ اقبال کے بارے میں رائے پائی جاتی ہیں کہ وہ پہلے وحدت الوجود کے قائل تھے اور پھر وحدت الشہود کے قائل ہوگئے تھے، اس پر بھی اگر تحقیق ہوجائے تو لطف رہے گا۔
 

ماہ وش

محفلین
تصوف اسلام کا مسئلہ ہے نہ مسلمانوں‌ کا ، دنیا کی ہر تہزیب اور مزہب میں اس قسم کے غیر عقلی فلسلفہ کی بھرمار ہے جس کا ثبوت صرف اور صرف کہاوتوں اور کہانیوں‌سے دیا جاتا ہے ۔ لوگ تو اب بھی زمین کو کائینات کا محور قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں ، اور مختلف مدارس میں‌جنوں‌کی جماعتیں‌آج بھی حصول علم کے لئے استاد محترم کے آگے سر جھکاتی ہیں‌، رہے نام اللہ کا
 

قیصرانی

لائبریرین
ماہ وش نے کہا:
تصوف اسلام کا مسئلہ ہے نہ مسلمانوں‌ کا ، دنیا کی ہر تہزیب اور مزہب میں اس قسم کے غیر عقلی فلسلفہ کی بھرمار ہے جس کا ثبوت صرف اور صرف کہاوتوں اور کہانیوں‌سے دیا جاتا ہے ۔ لوگ تو اب بھی زمین کو کائینات کا محور قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں ، اور مختلف مدارس میں‌جنوں‌کی جماعتیں‌آج بھی حصول علم کے لئے استاد محترم کے آگے سر جھکاتی ہیں‌، رہے نام اللہ کا
براہ کرم اپنی پوسٹ میں دیگر اصحاب کے جذبات کو ملحوظ رکھیں
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

ماہ وش نے کہا:
تصوف اسلام کا مسئلہ ہے نہ مسلمانوں‌ کا ، دنیا کی ہر تہزیب اور مزہب میں اس قسم کے غیر عقلی فلسلفہ کی بھرمار ہے جس کا ثبوت صرف اور صرف کہاوتوں اور کہانیوں‌سے دیا جاتا ہے ۔ لوگ تو اب بھی زمین کو کائینات کا محور قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں ، اور مختلف مدارس میں‌جنوں‌کی جماعتیں‌آج بھی حصول علم کے لئے استاد محترم کے آگے سر جھکاتی ہیں‌، رہے نام اللہ کا

بھائي ماہ وش ، آپ کے نزدیک تصوف کامطلب کیاہے؟ ذرااسکی وضاحت کریں دلیل کے ساتھ۔(شکریہ)

والسلام
جاویداقبال
 
تصوف کہتے ہی اکثریت کے ذہن میں میلاد النبی اور دیگر مخالف شرع امور ذہن میں آتے ہیں جوکہ ایک لاعلمیت کے سوا کچھ نہیں!

میں لمبی چوڑی گفتگو نہیں کروں گا۔
مختصر یہ کہ تصوف کی دو شقیں ہیںگ ایک جس میں شرع مخالف باتیں موجود ہیں اسکا تو ہم رد کرتے ہیں اور دوسری شق جس میں شرع کے مخالف کوئی بات نہیں۔۔۔ اس شق کو رد کرنا امور دینیہ اور اسلامی تاریخ سے لا علم ہونے کے مترادف ہے۔
 
ماہ وش نے کہا:
تصوف اسلام کا مسئلہ ہے نہ مسلمانوں‌ کا ، دنیا کی ہر تہزیب اور مزہب میں اس قسم کے غیر عقلی فلسلفہ کی بھرمار ہے جس کا ثبوت صرف اور صرف کہاوتوں اور کہانیوں‌سے دیا جاتا ہے ۔ لوگ تو اب بھی زمین کو کائینات کا محور قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں ، اور مختلف مدارس میں‌جنوں‌کی جماعتیں‌آج بھی حصول علم کے لئے استاد محترم کے آگے سر جھکاتی ہیں‌، رہے نام اللہ کا

جنوں کی جماعتوں کا اساتذہ کرام کے آگے سر جھکانے سے کس قسم کا تصوف ثابت ہوتا ہے؟
اور پھر اس میں حیرانی کی کیا بات ہے؟
یہ ایک انہونی چیز نہیں ہے۔

پھر دوسری بات شرعی علم سیکھنے کا مزہ وہی جانتا ہے جس نے سیکھا ہو ۔۔۔ جس نے سر جھکاکر اساتذہ کرام سے انسانیت کی تاریخ پڑھی ہو۔۔ جس کے ٹخنے بیٹھ بیٹھ کر کالے ہوچکے ہوں۔۔
ماہ وش بھئی!
ایک دفعہ ایمانی حالت میں آکر کسی مدرسے کا رخ ضرور کرنا ۔۔
چٹائی پہ بیٹھ کر رفعتوں کا مزہ ضرور چکھنا ۔ ۔ ۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
ماہ وش نے کہا:
تصوف اسلام کا مسئلہ ہے نہ مسلمانوں‌ کا ، دنیا کی ہر تہزیب اور مزہب میں اس قسم کے غیر عقلی فلسلفہ کی بھرمار ہے جس کا ثبوت صرف اور صرف کہاوتوں اور کہانیوں‌سے دیا جاتا ہے ۔ لوگ تو اب بھی زمین کو کائینات کا محور قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں ، اور مختلف مدارس میں‌جنوں‌کی جماعتیں‌آج بھی حصول علم کے لئے استاد محترم کے آگے سر جھکاتی ہیں‌، رہے نام اللہ کا
محترمہ ماہ وش !
سلام مسنون!
پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ لوگ تصوف کی تعریف ہہی نہیں متعین کر سکے کہ اس کی تعریف کیا ہے تصوف کوئی دیو مالائی کہانیوں کا نام نہیں ہے بلکہ تصوف لفظ "صفا" سے بنا ہے اور اس سے مراد صفائے باطن ہے اور " صفائے باطن" کسی بھی لحاظ سے مذموم نہیں
علماء نے تصوف کی تعریفیں متعین کی ہیں پہلے انہیں پڑھیے پھر اس کی مذمت فرمایئے۔
تصوف چیست اخلاق است و احساں
ہمیں دین متین است و دگر ھیچ
ترجمہ
تصوف کیا ہے؟ اخلاق ہے اور احسان ہے
اور یہی دین متین ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غیر عقلی باتیں ۔۔۔۔۔۔
محترمہ جان لیجئے کہ جب آپ کسی مذہب پر ایمان لاتی ہیں تو آپ کو بہت سی غیر عقلی باتوں پر ایمان لانا ہوتا ہے
خدا ۔۔ کو آپ اپنی عقل میں محدود نہیں کر سکتیں
فرشتوں کے وجود کے لیے آپ کے پاس کونسی عقلی تو جیہات ہیں
مرنے کے بعد زندہ ہونے پر آپ کیا عقلی دلائل پیش کر سکتی ہیں
اور روز محشر کے بارے آپ کی عقل کیا کہتی ہے؟
جنت اور دوزخ کا عقلی وجود کیسے ممکن ہے؟
اسی طرح جنات کا معاملہ بھی ہے
قرآن حکیم میں پوری سورہ جن موجود ہے
آحادیث نبوی سے جنات کا ایمان لانا اور علم حاصل کرنا ثابت ہے
حضرت سلیمان علیہ السلام کا چیونٹی کی گفتگو کو سن لینا ۔۔۔۔ اس کی کیا عقلی توجیہہ ہے
اگر ہم عقلی اور غیر عقلی کے چکر میں پڑ گئے اور بہت سی باتوں کا انکار کر دیا تو ہم کفر کے عمیق گڑھوں میں گر پڑیں گے
اور یاد رہے کہ عقل ایک ایسی چیز ہے جس کا معیار ہر زمانہ میں ایک جیسا نہیں رہتا یہ ہمیشہ ترقی پذیر رہتی ہے
کل تک جو باتیں خلاف عقل تھیں آج وہ عین عقل ہیں
یاد رہے کہ عقل کے معیارات تبدیل ہوتے رہتے ہیں لیکن مذہب کی سچائیان تببدیل نہیں ہوتیں
قرآن حکیم چودہ صدیاں پہلے اگر یہ اعلان کرتا ہے کہ
الشمس والقمر بحسبان
یعنی سورج اور چاند دونوں گھوم رہے ہیں
تو اس زمانے کی عقل اس کا مزاق اڑاتی رہی لیکں آج کی عقل نے اسے تسلیم کر لیا
قرآن نے ماں کے پیٹ میں بچے کی تخلیق کے مختلف مراحل بیان کیے تو عقلیں حیران رہ گئیں
قرآن نے جب یہ اعلان کیا کہ گھوڑے، گدھے اونٹ اور خچر کے علاوہ بھی سواریاں ہیں جن کا تمہیں علم نہیں تو لوگوں نے ہنسی اڑائی اور آج یہی عقل ہے کہ خلائی جہاز کے ذریعہ قرآن کو تسلیم کرتی نظر آتی ہے
کتنی مثالیں دوں ۔۔۔۔۔۔۔ مجھے صرف اتنا کہنا ہے کہ
مذہب عقل کا محتاج نہیں
البتہ عقل مذھب سے ضرور رہنمائی حاصل کرتی ہے
یہ بھی ایک اصول ہے کہ عقل والے یعنی سائنس دان ایک مفروضہ قائم کر کے اس پر کام کرتے ہیں اور نتائج مرتب کرتے ہیں
لیکن مذہب مفروضات کا نام نہیں
عقل مذہب کی بہت سے بااتوں کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو چکی ہے اور جو باجی ہیں انہیں تسلیم کرنے پر مجبور ہو جائے گی
 

باذوق

محفلین
انسانی عقل محدود ہے ۔
جب کوئی انسان شریعتِ اسلامی پر ایمان لاتا ہے تو مسلمان کہلاتا ہے ۔
ایمان لانے کے بعد ۔۔۔ عقل ، وحی کے تابع ہو جاتی ہے ۔
اور وحی ۔۔۔ وہ ہے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جلی حالت (قرآن) میں بھی نازل ہوئی اور خفی حالت (حدیث) میں بھی !
لہذا ‌ایک مسلمان ۔۔۔ قرآن و حدیث کی شریعت کا پابند ہے ۔۔۔ کسی دوسرے فلسفے ، منطق ، گرامر یا علم الکلام کا نہیں !!

تصوف ۔۔۔ کو قرآن و حدیث سے ثابت کر دیا جائے ۔۔۔ تو جزاک اللہ ۔ بسر و چشم تسلیم !!
وگرنہ اقوالِ رجال تو بہت ہیں ۔۔۔ قرآن کی تحریف کے معاملے میں بھی اور خلافِ سنت معاملات میں بھی ۔۔۔۔۔
 
باذوق بھائی
السلام علیکم!
ٳمام ٲحمد بن حنبل رحمہ اللہ
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
الحافظ الذہبی
الامام بن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ
الحافظ ابن کثیر رحمہ اللہ
الحافظ بن رجب الحنبلی رحمہ اللہ
الامام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ
ان تمام کے اقوال تصوف کے بارے میں پڑھ لیں تو شاید آپ ماننے کو تیار ہوجائیں کہ تصوف بھی ایک حقیقت ہے۔

امام ابن القیم رحمہ اللہ کی:
مدارج السالکین شرح منازل السائرین
عدۃ الصابرین وذخیرۃ الشاکرین
حادی الٲرواح ٳلي بلاد الٲفراح
کا مطالعہ کریں۔

الذیل علی طبقات الحنابلۃ لابن رجب الحنبلي میں ابن القیم رحمہ اللہ کا ترجمہ دیکھیں
نیز محمد مسلم الغنیمی کی کتاب (ابن قیم الجوزیہ) مل سکے تو ضرور پڑھیں۔

الذیل علی طبقات الحنابلۃ ابن رجب الحنبلی پہلی جلد صفحہ ۵۰ میں ایک جگہ ابن القیم رحمہ اللہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

۔ ۔ ۔ ۔ وکان علی حظ تام من العربیۃ ومعرفۃ الاحادیث والانساب والتواریخ ٳماما کاملا فی التفسیر والتذکیر حسن السیرۃ والطریقۃ فی التصوف، ومباشرۃ التصوف ومعاشرۃ الاصحاب الصوفیۃ۔
مظہر السنۃ داعیا الیہا محرضا علیہا غیر مشتغل بکسب الاسباب والضیاع والعقار والتوغل فی الدنیا مکتفیا بما یباسط بہ المریدین والاتباع من اہل مجلسہ فی السنۃ مرۃ ٲو مرتین حاکما علیہا حکما نافذا بما کان یحتاج ٳلیہ ہو واصحابہ من السنۃ ٳلی السنۃ علی رٲس الملٲ۔ ۔ ۔ ۔

اور ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا موقف تصوف کے بارے میں آپ مجموع فتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (جمع وترتیب عبد الرحمن بن محمد بن قاسم العاصمی النجدی الحنبلي وساعدہ ابنہ محمد وفقہما اللہ الطبعۃ الاولی سنۃ ۱۳۸۱ ہجری بمطبعۃ الریاض مجلد ۱۱ صفحہ ۵ پر مفصل فتوی پڑھیں
ان شاء اللہ تشفی بخش جواب مل جائے گا۔

اب ان حضرات کے اقوال تم ہم رد نہیں کر سکتے نا باذوق بھائی!

الجنید البغدادی
الحسن البصری
رابعہ بصریہ
رحمہم اللہ اجمعین کو ہم کس دائرے میں شمار کریں؟

ان باتوں کو نقل کرنے کا مقصد ہرگز بحث ومباحثہ نہیں کرنا اور نہ ہی بندے کا علم اتنا ہے کہ بحث وجدال میں پڑے۔ اور نہ ہی میں جنگ وجدال میں پڑنے والوں میں سے ہوں اس لئے معذرت چاہوں گا۔ ذہن میں یہ باتیں آئیں تو لکھ ڈالیں۔۔۔
والسلام خیر ختام
 

باذوق

محفلین
اتباعِ قرآن و سنت

بھائی راسخ ۔۔۔
غالباََ آپ نے غور نہیں فرمایا ۔۔۔ میں واضح طور پر لکھ چکا ہوں کہ ۔۔۔
اقوالِ رجال تو بہت ہیں
اور " اقوالِ رجال " کو قبول کرنے یا ردّ کرنے کا ذکر بھی میں نے نہیں چھیڑا ۔
میں نے صرف ایک گذارش کی تھی کہ ۔۔۔
تصوف ۔۔۔ کو قرآن و حدیث سے ثابت کر دیا جائے !

امام ابن تیمیہ ، ابن القیم وغیرہ وغیرہ کی علمی و دینی حیثیت سر آنکھوں پر !
لیکن یہ بات تو ہم تمام مانتے ہیں کہ سوائے انبیاء کے ، کوئی انسان معصوم نہیں ۔
اگر تصوف خیرالقرون سے ثابت ہوتا تو ۔۔۔ آج ہم کسی نہ کسی صحابی کو صوفی یا صوفی اعظم کا لقب ضرور دیتے ۔

تصوف کے چھ (٦) طبقے بیان کیے گئے ہیں۔
اور صرف پہلا طبقہ ہی قرآن و سنت پر عمل پیرا رہا۔ مورخینِ تصوف نے اس طبقے کو ٣٧ھ سے ٢٣٢ھ تک مقرر کیا ہے۔
اس طبقے میں جن بزرگانِ دین کو شمار کیا جاتا ہے ، ان میں حضرات اویس قرنی ، حسن بصری ، مالک بن دینار ، محمد واسع ، فضیل بن عیاض اور ابراھیم بن ادھم ۔۔۔ رحمہم اللہ شامل ہیں۔
اس طبقے میں خشیتِ الٰہی کا بڑا غلبہ تھا۔ اس طبقے کے بزرگانِ دین کی پوری زندگی سے توبہ و استغفار کی کیفیت ظاہر ہوتی ہے۔
اور خاص بات یہ ہے کہ ان بزرگوں نے کبھی اپنے طرزِ فکر کو اجتماعی شکل دینے کی کوشش نہیں کی بلکہ وہ انفرادی طور پر عبادت و ریاضت میں مشغول رہتے تھے۔ انہوں نے اپنے ارد گرد مریدوں کا کوئی حلقہ پیدا نہیں کیا اور نہ ہی کوئی نئی دینی اصطلاح یا کوئی نیا طریقہءعبادت ایجاد کیا۔ ان کی ساری زندگی کتاب و سنت سے ہی عبارت تھی۔

اگر تصوف کے اسی مذکورہ بالا اولین طبقے کی اتباع پر زور دینا ہو تو ۔۔۔ یاد رہے کہ ۔۔۔ اس طبقے نے " تصوف " کے نام سے کوئی نیا طریقہ ایجاد نہیں کیا تھا بلکہ وہ تمام اتباعِ کتاب و سنت پر ہی قائم رہے تھے ۔ لہذا دعوت بھی وہی دی جانی چاہئے جس پر کہ امتِ مسلمہ کو اللہ نے مامور کر رکھا ہے ۔۔۔ یعنی :
اتباعِ قرآن و سنت !!

اس سے ہٹ کر کوئی بھی فلسفہ یا طریقہ ۔۔۔ اس راہ پر نہیں لے جا سکتا جس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) اور خیرالقرون کے صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم اجمعین) کے قدمِ مبارک پڑے ہوں ۔
 

رضا

معطل
باذوق نے لکھا ہے۔
ویسے شاکر بھائی ، علامہ اقبال کے اس قول کے بارے میں‌کیا خیال ہے :
تصوف ، اسلام کی سرزمین پر اجنبی پودا ہے !!
اقوالِ رجال سے نہیں بلکہ۔۔۔
تصوف ، اسلام کی سرزمین پر اجنبی پودا ہے۔۔۔ کو قرآن و حدیث سے ثابت کر دیا جائے ۔

بات آپ نے شروع کی تھی۔پہلے آپ خود تو تصوف کا قرآن و حدیث سے رد کریں۔آپ خود تو اقوالِ رجال سے اس کا رد کر رہے ہیں اور دوسروں کو قرآن وحدیث سے ثابت کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

بہرحال میرے ذہن میں ایک کتاب کا متن آرہا ہے فی الحال وہی پوسٹ کردیتا ہوں۔شاید اس سے تصوف کو سمجھنے میں کچھ مدد مل سکے۔
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مردِ ناداں میں نرم و نازک کلام بے اثر
p1.gif

p2.gif

p3.gif

p4.gif
 

شاکرالقادری

لائبریرین
باذوق نے کہا:
لہذا ‌ایک مسلمان ۔۔۔ قرآن و حدیث کی شریعت کا پابند ہے ۔۔۔ کسی دوسرے فلسفے ، منطق ، گرامر یا علم الکلام کا نہیں !!

تصوف ۔۔۔ کو قرآن و حدیث سے ثابت کر دیا جائے ۔۔۔ تو جزاک اللہ ۔ بسر و چشم تسلیم !!
وگرنہ اقوالِ رجال تو بہت ہیں ۔۔۔ قرآن کی تحریف کے معاملے میں بھی اور خلافِ سنت معاملات میں بھی ۔۔۔۔۔
جی ایک مسلمان کو قرآن و حدیث کی شریعت کا ہی پابند ہونا چاہیے کیونکہ قرآن و حدیث میں شریعت تو ہے ہی، فلسفہ بھی ہے، منطق بھی ہے، اور قرآن میں گرامر بھی ہے اور کلام فصاحت نظام بھی، نظوم نثر کا یہ حسین مرقع جس کی فصاحت بلاغت اور معجز بیانی ایسی ہے کہ خدا نے چیلنج کیا
فاتو بسورۃ من مثلہ وادعوا شھداءکم
کوئی ایسی سورت بنا کر لے آئو اور پھر بلا لو ااپنے گواہوں کو
اور احادیث کی معجز بیانی میں کس کو شک ہو سکتا ہے خود رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآل۔۔۔۔۔۔۔۔ہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے مجھے جوامع الکلم سے نوازا گیا۔
تصوف کو قرآن و حدیث سے ثابت کرنے کی ضرورت نہیں یہ ثابت شدہ ہے ۘ یہ الگ بات کہ آپ کو لفظ تصوف پر اعتراض ہو کہ یہ موجود نہیں تھا ورنہ تصوف جس شے کا نام ہے اور علما نے اس کی جو تعریف کی ہے وہ شے قرآن و حدیث کے عین مطابق ہے اور خیرالقرون میں وہی شے ہی تو موجود تھی البتہ اب مفقود ہوتی جا رہی ہے۔
جہاں تک اقوال رجال کی بات ہے تو یاد رکھئے کہ صحابہ، تابعین تبع تابعین اور دیگر صالحین سب رجال ہی تو ہیں کوئی ملائکہ نہیں ہیں اور احادیث کا ذخیرہ انہی رجال کی وساطت سے ہم تک پہنچا ہے لہذا اقوال رجال کہہ کر اتنی آسانی سے جان نہیں چھڑائی جا سکتی صرف تصوف کے معاملہ میں " اقوال رجال" کو رد کیا جائے گا یا دیگر من پسند معاملات میں بھی حالانکہ سبھی اپنے من پسند نظریات کی تائید میں انہی اقوال رجال کا سہارا لیتے نظر آتے ہیں اور دین کی عمارت ایسے ہی اقوال و افعال رجال پر کھڑی کی گئی ہے کہیے تو کئی مثالیں پیش کردوں کہ فلاں چیززمانہ رسالت میں موجود نہ تھی اور اس کو مابعد کے زمانہ میں دین کے اندر شامل کر دیا گیاکتنے ہی دینی امور ہیں جو اقوال و افعال رجال کی بنیاد پر استوار ہیں اور آج تک ان پر بے دریغ طریقہ سے عمل کیا جا رہا ہے اور اگر کوئی نہ کرے تو اس کو دین سے خارج قرار دے دیا جاتا ہے ۔
تحریف قرآن کے اقوال ہوں یا اخلاف سنت کے یا شیطانی آیات کی باتیں ہوں یہ سب باتیں لکیر کو پیٹے والا معاملہ ہیں ایسی لایعنی باتوں کو اٹھا کر پٹخ دینا چاہیے لیکن کیا کریں یہ باتیں ہمارے ذخیرہ روایات میں موجود ہہیں اور ہماری یہ جرات نہیں کہ ہم ان روایات پربات کر سکین کوئی بات کرتا ہے تو اس پر منکر حدیث کا فتوی جڑ دیا جاتا ہے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
اتباعِ قرآن و سنت

باذوق نے کہا:
اور خاص بات یہ ہے کہ ان بزرگوں نے کبھی اپنے طرزِ فکر کو اجتماعی شکل دینے کی کوشش نہیں کی بلکہ وہ انفرادی طور پر عبادت و ریاضت میں مشغول رہتے تھے۔ انہوں نے اپنے ارد گرد مریدوں کا کوئی حلقہ پیدا نہیں کیا اور نہ ہی کوئی نئی دینی اصطلاح یا کوئی نیا طریقہءعبادت ایجاد کیا۔ ان کی ساری زندگی کتاب و سنت سے ہی عبارت تھی۔
کیا طرز فکر کو اجتماعی شکل دینے کی کوششین کرنا منع ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
اگر ایسا ہے تو پھر انٹر نیٹ پر مخصوص نظریات کا تانا بانا تیار کرنے کے لیے شب و روز کی سعی نا مشکور کس لیے ۔ جس کے جو نظریات ہیں وہ ان کے مطابق انفرادی طور پرعبادت و ریاضت میں مشغول رہے۔ انٹر نیٹ پر مختلف فورموں پر بحث و جدال کے ذریعہ اپنے گرد نظریاتی مریدوں کا مجمع لگانے کی کوششوں کو کیا کہا جائے گا۔ اور نئی نئی تاویلات کے ذریعہ ظلم واستبداد اور یزیدیت کی حمایت کا کیا جواز بتایا جائے گا۔ ماسوائے اقوال رجال کے کہ فلاں نے یوں کہا اور فلاں نے یوں لکھا۔
خود را فضیحت دیگران را نصیحت
 

باذوق

محفلین
شاکرالقادری نے کہا:
تصوف کو قرآن و حدیث سے ثابت کرنے کی ضرورت نہیں یہ ثابت شدہ ہے ۘ یہ الگ بات کہ آپ کو لفظ تصوف پر اعتراض ہو کہ یہ موجود نہیں تھا ورنہ ‌‌‌‌‌‌ اور خیرالقرون میں وہی شے ہی تو موجود تھی البتہ اب مفقود ہوتی جا رہی ہے۔
جہاں تک اقوال رجال کی بات ہے تو یاد رکھئے کہ صحابہ، تابعین تبع تابعین اور دیگر صالحین سب رجال ہی تو ہیں کوئی ملائکہ نہیں ہیں اور احادیث کا ذخیرہ انہی رجال کی وساطت سے ہم تک پہنچا ہے لہذا اقوال رجال کہہ کر اتنی آسانی سے جان نہیں چھڑائی جا سکتی
تصوف جس شے کا نام ہے اور علما نے اس کی جو تعریف کی ہے وہ شے قرآن و حدیث کے عین مطابق ہے
کیا قرآن و حدیث میں ایسا کہیں لکھا ہے کہ : علماء کی بیان کردہ تعریف ہی عین اسلام کی تعریف ہے ؟
اگر خیرالقرون میں تصوف کی موجودگی کا دعویٰ ہے ۔۔۔ تو صحاح ستہ کی کسی مستند صحیح حدیث سے اس کا ثبوت پیش فرمائیں ۔۔۔ جزاک اللہ !

اقوالِ رجال اور ‌‌‌روایتِ قول النبی (صلی اللہ علیہ وسلم) میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے محترمی ۔ آپ جیسی علمی شخصیت سے اس طرح کے گھماؤ پھراؤ کی امید نہیں تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر اقوالِ رجال اور ‌‌‌روایتِ قول النبی (صلی اللہ علیہ وسلم)‌ میں کوئی فرق نہیں تو صرف حدیث کیوں ؟ کوئی مائی کا لال تو فوراََ اٹھ کو کہہ سکتا ہے کہ : قرآن بھی انہی رجال کی وساطت سے ہم تک پہنچا ہے !

براہ مہربانی احباب یاد رکھیں کہ یہاں اقوالِ رجال سے مراد ۔۔۔ حدیث کی روایت سے ہٹ کر ائمہ و علمائے دین کے ذاتی خیالات و تشریحات ہیں ۔

اور ۔۔۔ حدیث سے اگر ثبوت پیش نہ کیا جا سکے تو کم از کم اجماعِ صحابہ (رضی اللہ عنہم اجمعین) سے ثبوت پیش کرنے کی زحمت فرمائیں ۔۔۔ شکریہ !
 

باذوق

محفلین
اتباعِ قرآن و سنت

شاکرالقادری نے کہا:
کیا طرز فکر کو اجتماعی شکل دینے کی کوششین کرنا منع ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
اگر ایسا ہے تو پھر انٹر نیٹ پر مخصوص نظریات کا تانا بانا تیار کرنے کے لیے شب و روز کی سعی نا مشکور کس لیے ۔ جس کے جو نظریات ہیں وہ ان کے مطابق انفرادی طور پرعبادت و ریاضت میں مشغول رہے۔ انٹر نیٹ پر مختلف فورموں پر بحث و جدال کے ذریعہ اپنے گرد نظریاتی مریدوں کا مجمع لگانے کی کوششوں کو کیا کہا جائے گا۔ اور نئی نئی تاویلات کے ذریعہ ظلم واستبداد اور یزیدیت کی حمایت کا کیا جواز بتایا جائے گا۔ ماسوائے اقوال رجال کے کہ فلاں نے یوں کہا اور فلاں نے یوں لکھا۔
خود را فضیحت دیگران را نصیحت

درج بالا سرخ کلمات اگر ذاتی الزامات ہیں تو جواب کے لیے معذرت قبول فرمائیے کہ دھاگے کے اصل موضوع سے ہٹ کر بات کرنے کے لیے فی الحال مناسب فرصت درکار نہیں ہے !
اگر عمومی بات کہی گئی ہے ۔۔۔ تو خیال رہے کہ ۔۔۔ قرآن و سنت کی واضح تعلیمات سے ہٹ کر کسی بھی طرزِ فکر کو اجتماعی رواج دیا جائے تو اس کو " دین " کا نام نہیں دیا جا سکتا !
چاہے وہ ۔۔۔
> انٹر نیٹ پر مخصوص نظریات کا تانا بانا تیار کرنے کے لیے شب و روز کی سعی ہو
> مخصوص دنوں پر مشتمل چلوں پر گروہ بنا کر نکلنے کا اہتمام ہو
> سرِ راہ چوک پر کھڑے ہو کر اپنے ارد گرد حلقہ بنا کر کسی خاص کتاب کا درس ہو
 

باذوق

محفلین
عملاََ و فعلاََ اہل تصوف ۔۔۔ ؟؟

رضا نے کہا:
باذوق نے لکھا ہے۔
ویسے شاکر بھائی ، علامہ اقبال کے اس قول کے بارے میں‌کیا خیال ہے :
تصوف ، اسلام کی سرزمین پر اجنبی پودا ہے !!
اقوالِ رجال سے نہیں بلکہ۔۔۔
تصوف ، اسلام کی سرزمین پر اجنبی پودا ہے۔۔۔ کو قرآن و حدیث سے ثابت کر دیا جائے ۔

بات آپ نے شروع کی تھی۔پہلے آپ خود تو تصوف کا قرآن و حدیث سے رد کریں۔آپ خود تو اقوالِ رجال سے اس کا رد کر رہے ہیں اور دوسروں کو قرآن وحدیث سے ثابت کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

بہرحال میرے ذہن میں ایک کتاب کا متن آرہا ہے فی الحال وہی پوسٹ کردیتا ہوں۔شاید اس سے تصوف کو سمجھنے میں کچھ مدد مل سکے۔
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مردِ ناداں میں نرم و نازک کلام بے اثر
محترم رضا صاحب
سب سے پہلے تو یہ بات یاد رکھئے گا کہ ۔۔۔ تصوف پر بحث خاکسار نے شروع نہیں کی ہے ۔ اگر آپ اس دھاگے کا پہلا خط ہی غور سے پڑھ لیتے تو شائد آپ کو ایسی غلط فہمی نہ ہوتی ۔ تصوف پر بحث محترم محب علوی صاحب نے شروع کی تھی ، یہ کہتے ہوئے کہ : اس کے حق میں تو بہت سی کتابیں میسر ہیں مگر مخالفت میں معدودے چند کتب ہوں گی ۔۔۔

دنیا کا ایک معروف قاعدہ ایک یہ ہے کہ ۔۔۔ کوئی بھی فلسفہ یا نظریہ پیش کیا جاتا ہے تو سب سے پہلے اس کی حقانیت کی دلیل بھی اسی سے طلب کی جاتی ہے جو اس نظریے کو پیش فرماتا ہے !
جو فرد بھی اس نظریے کا انکار کرے تو اس سے دلیل کا طلب کیا جانا کہ وہ کس بنیاد پر انکار کرتا ہے ۔۔۔ احمقانہ سی بات ہے ۔

اور جہاں تک علامہ اقبال کے قول کا معاملہ ہے ۔۔۔ تو یہ کسی نے نہیں کہا کہ علامہ اقبال کا یہ قول قرآن و حدیث کی سو فیصد ترجمانی ہے ۔ آپ اور ہم اس قول کو ردّ کرنے کے لیے آزاد ہیں ، اور ردّ کرنے سے ہمارے دینی جذبے پر کوئی حرف نہیں آ جاتا۔

اور آپ سے ادباََ گذارش ہے کہ ۔۔۔ اس طرح ایک مخصوص طبقہء فکر کی تحریریں یہاں اردو محفل پر چسپاں نہ کریں ، لنک دے دیا جانا ہی کافی ہے ۔ جس کتاب سے اور جس سائٹ سے یہ مواد لیا گیا ہے اس سے میری بہت اچھی واقفیت ہے !
صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم اجمعین) جیسی عظیم الشان شخصیتوں کو عملاََ و فعلاََ اہل تصوف باور کرانا ۔۔۔ ان ہی لوگوں کی جراءت ہو سکتی ہے جو شانِ صحابیت کے درجے کو کم سے کمتر دکھانے کے آرزومند ہیں ۔
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

رضابھائی، شاکر بھائی، باذوق بھائی، میں اپنے ناکافی علم کی وجہ سے کچھ پیش کررہاہوں ۔ واللہ اعلم الغیب

یہ کچھ لنک ہیں۔

ربط

ربط

ربط

ربط

والسلام
جاویداقبال
 

باذوق

محفلین
جاویداقبال نے کہا:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

رضابھائی، شاکر بھائی، باذوق بھائی، میں اپنے ناکافی علم کی وجہ سے کچھ پیش کررہاہوں ۔ واللہ اعلم الغیب

یہ کچھ لنک ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ، برادرِ محترم جاوید اقبال !
بہت شکریہ ۔
آپ نے چار رابطے دیے ۔ تین تو میں بہت پہلے پڑھ چکا ہوں ۔ آخری رابطہ میرے لیے نیا ہے ۔

پہلا ربط : مضمون مولانا وحید الدین خان کی ذاتی تحقیق ہے ۔ اور مولانا ہندوستان کی متنازعہ دینی شخصیت ہیں ۔ آپ مشہور مجلہ ’الرسالہ‘ کے مدیر ہیں ۔
دوسرا ربط : جاوید احمد غامدی کے بارے میں کون نہیں جانتا ؟ آپ موجودہ دور میں منکرینِ حدیث کے سرخیلِ اول ہیں ۔
تیسرا ربط : منصور حلاج کا تعارفی خاکہ ۔۔۔ جن کتابوں سے اقباسات لے کر تحریر کیا گیا ہے ۔۔۔ وہ کتابیں میرے مطالعے سے گزر چکی ہیں ۔
چوتھا ربط : اس سائٹ کے ’تصوف‘ والے صفحے پر جتنے بھی دلائل ہیں ۔۔۔ سب کے سب ذاتی تشریحات ہیں ، قرآن یا حدیث سے ایک بھی ٹھوس دلیل موجود نہیں ! اصحابِ صفہ کی جو تعریف اس مضمون میں کی گئی ہے ، اس کے مقابلے میں امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی ’اصحابِ صفہ اور تصوف کی حقیقت‘ بھی پڑھ کر دیکھ لی جائے ۔۔۔ دو طرفہ دلائل سے واقفیت حاصل ہو جائے گی ۔

کتاب ’اصحابِ صفہ اور تصوف کی حقیقت‘ کی pdf فائل یہاں سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے ۔
 
Top