مکالمہ )پارٹ 3)

نور وجدان

لائبریرین
۔

میں آج رات کو جلد سو جانا چاہتی تھی ۔دل بہت اداس تھا کہتے ہیں دل اداس ہو تو نیند نہیں آتی ۔کبھی کبھی احساس کی گولی پلانے سے بہت طاقتور نیند آتی ہے میں نے بھی یہی کام کیا اور مجھے لگا مجھے نیند آرہی ہے یا لگا کہ میں محوِ خواب ہوں ۔ خود کو سرسبز وادیوں میں پایا ۔ خواب میں وہ سب سے پہلے نظر آتا ہے جو سب سے قریب ہو ۔ میں نے اپنے قریب ہمدم کو پایا ۔ ہوا بہت سرد تھی یوں لگ رہا تھا دسمبر کی رات ہے ۔چاند چمک رہا تھا ۔ چار سو روشنی بکھیرنے کے لیے ستارے لالٹین بنے ہوئے تھا میں کسی پہاڑ کی چوٹی پہ مقیم تھی ۔ میرے پاس ایک خوبصورت گانے والا پرندہ آکر میرے کاندھے پر بیٹھ گیا اور محبت کا گیت سنانے لگا ۔ میں اس کے سُروں کو سہرا رہی تھی ساتھ میں چاند کو دیکھ رہی تھی ۔ایسے لگ رہا تھا چاند بہت تشنہ ہے اور ڈوب رہا ہے ۔ شاید خواب میں بھی سچ نظر آ جاتا ہے ۔

چاند کو دیکھ ہی رہی تھی کہ مرے سامنے روشی کا جھماکہ ہوا۔ وہ پھر سے میرے پاس موجود تھا ۔ میں نے اسے ٹھاک سے کہا:'' کبھی تو مجھے سکون لینے دیا کروں ۔ جب کبھی تنہا ہوتی ہوں تم آ جاتے ہو ۔۔۔'' میں نے اس کے چاند سے چہرے پہ تل کو تاکنا شروع کردیا

ہمم!! '' تم پھر اس تل کو دیکھ رہی ہو یہ محبت کی علامت نہیں ہے ۔۔۔ میں نے کیا تھا نہ تم بہت مغرور ہو ، خیر یہ تم پہ سجتا ہے ۔۔ اچھا یہ بات بتاؤ۔! تم اتنی ہی حسین ہو جتنی نظر آتی ہو یا چاند رات کا کمال ہے ''

میں نے اپنے کاندھے پہ بیٹھے پرندے کو اشارہ کیا وہ اڑ گیا۔۔۔۔ یوں لگا محبت کو پرواز مل گیا یا اجل نے آ تھاما ہو اور بولی : حسن کبھی بھی نظر نہیں آتا یہ موجود ہوتا ہے دیکھنے والے کی آنکھوں میں ۔۔۔ مجھے تم کبھی بھی برے نہیں لگے نہ میں نے تمہارے اک اک نقش کو ترازو میں تولا ہے ۔ کب تصویر دل میں بس جائے تو بصارت کھو جاتی ہے بس بصیرت رہتی ہے ''

اس نے جنجھلاتے ہوئے مجھے دیکھا اور کہا : افف !!! '' وہی افسانویت ، وہ فلسفیانہ باتیں ۔۔۔۔ تم کہاں بدلی ہو ِویسے کی ویسے ہو ۔۔۔ آج میں نے سوچا تھا تم سے مل آؤں تم خوش ہو جاؤ گی ''

'' اچھا'' میں نے آسمان پہ نظر ڈالی جو بہت تاریک ہورہا تھا یوں لگ رہا تھا چودھویں رات اماوس کی رات میں ڈھل رہی ہو اور چراغِ محبت کی لو تھم رہی ہو۔''
ہمم !! '' بہت ہی اچھا کیا ، سنو! ہم جب کسی چیز کو کشکول میں ڈالتے ہیں وہ کشکول ہمارے پاس ہوتا ہے مگر اسکے اندر والا سب کچھ دینے والے پر منحصر ہوتا ہے کبھی کبھی تو یوں ہوتا ہے ایک کشکول کو کئی لوگ بھر لیتے ہیں ، اس لیے تو مجھے کشکول سے نفرت ہے ۔۔۔ محبت مانگ کر نہیں لی جاتی ، دل اگر مانے تو نواز دو مگر محبت کا سودا نہ کرو کبھی ۔۔۔ مجھے اس میں سودے بازی منظور نہیں ''

''اوکے اوکے '' اچھا ۔۔۔۔ تو یہ بات ہے ۔۔۔۔ ایک تو تم میں انا بہت ہے یا محبت کر لو یا انا کی محبت رکھو '' یہ کہتے کہتے وہ میرے پاس آیا کان میں سرگوشی کی '' جب کوئی محبت پرواز کرتی ہے اس میں ایک خون نہیں ہوتا کبھی کبھی ۔۔۔ ہر دفعہ میں تمہارے پاس چل کر آتا ہوں کبھی تم بھی چل آیا کرو '' پھر چاند کی طرف اشارہ کیا

''وہ دیکھو چاند نظر نہیں آرہا دنیا کتنی ادھوری ہے ۔۔۔ میں جب بھی تمہارے پاس آتا ہوں دنیا ادھوری ہوجاتی ہے ۔۔۔ مجھے اتنا مت بلایا کرو '' یہ کہتے ہوئے وہ چلا گیا

اور رہ رہ کہ میرے دل میں یہ خیال آتا رہا

یہ میری انا کی شکست ہے نہ مجھے دوا دو نہ دعا
جو ہوسکے تو یہ کرو مجھے میرے حال پہ چھوڑ دو
وہ جو اک ترکشِ وقت ہے ہیں اس میں تیر بہت
اک تیر تم کو نہ آلگے میرے حالِ دل پہ یوں نہ ہنسو
* ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
 
آخری تدوین:
Top