کائنات کا آغاز اور اختتام
یہ کائنات جو اس قدر تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس میں ہر ذرہ زمین سے لے کر کائنات بسیط کی وسعتوں میں عالمین تک اپنے اپنے سفر پر رواں دواں ہیں، پھر بھی یہ ایک محدود (closed) ماڈل کی طرح کام کر رہا ہے۔ سائنس دان کائنات کے ختم اور دوبارہ شروع ہونے پر یقین رکھتے ہیں۔ جیسا کہ سورۃ الانبیا٫ کے حسبِ ذیل حوالے سے واضح ہے، لیکن وہ محدود ماڈل اور حدود کے حالات (Boundary Conditions) کا ادراک نہیں کر سکتے جو قرآن حکیم میں مختلف جگہ بیان ہوئے ہیں۔ خداوند قدوس نے فرمایا ہے :
يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ كَمَا بَدَاْنَا اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُہُ وَعْدًا عَلَيْنَا اِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ ۔ (انبیا٫ 104:21) وہ دن جب کہ ہم آسمان کو یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے جیسے طُومار میں اوراق لپیٹ دیے جاتے ہیں۔ جس طرح پہلے ہم نے تخلیق کی ابتدا کی تھی اُسی طرح ہم پھر اُس کا اعادہ کریں گے۔ یہ ایک وعدہ ہے ہمارے ذمے، اور یہ کام ہمیں بہرحال کرنا ہے۔
اَوَلَمْ يَرَوْاْ اَنَّ اللّہَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضَ قَادِرٌ عَلَى اَن يَخْلُقَ مِثْلَھُمْ وَجَعَلَ لَھُمْ اَجَلاً لاَّ رَيْبَ فِيہِ فَاَبَى الظَّالِمُونَ اَلاَّ كُفُورًا ۔ (بنی اسرائیل 99:17) کیا ان کو یہ نہ سوجھا کہ جس خدا نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا ہے وہ ان جیسوں کو پیدا کرنے کی ضرور قدرت رکھتا ہے؟ اُس نے ان کے حشر کے لیے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے جس کا آنا یقینی ہے، مگر ظالموں کو اصرار ہے کہ وہ اس کا انکار ہی کریں گے۔
وَھُوَ الَّذِي اَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ اِنَّ الْاِنسَانَ لَكَفُورٌ ۔ (الحج 66:22) اور وہی ہے جس نے تمہیں زندگی بخشی ہے، وہ تم کو موت دیتا ہے اور وہی پھر تم کو زندہ کرے گا۔ سچ یہ ہے کہ انسان بڑا ہی منکرِ حق ہے۔
اللَّہُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ مَثَلُ نُورِہِ كَمِشْكَاۃٍ فِيھَا مِصْبَاحٌ الْمِصْبَاحُ فِي زُجَاجَۃٍ الزُّجَاجَۃُ كَاَنَّھَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُوقَدُ مِن شَجَرَۃٍ مُّبَارَكَۃٍ زَيْتُونَۃٍ لَّا شَرْقِيَّۃٍ وَلَا غَرْبِيَّۃٍ يَكَادُ زَيْتُھَا يُضِيءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْۃُ نَارٌ نُّورٌ عَلَى نُورٍ يَھْدِي اللَّہُ لِنُورِہِ مَن يَشَاءُ وَيَضْرِبُ اللَّہُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ وَاللَّہُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ۔ (النور 35:24)۔ اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ (کائنات میں) اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق میں چراغ رکھا ہوا ہو، چراغ ایک فانوس میں ہو، فانوس کا حال یہ ہو کہ جیسے موتی کی طرح چمکتا ہوا تارا، اور وہ چراغ زیتون کے ایک ایسے مبارک درخت کے تیل سے روشن کیا جاتا ہو جو نہ شرقی ہو نہ غربی، جس کا تیل آپ ہی آپ بھڑکا پڑتا ہو چاہے آگ اس کو نہ لگے (اس طرح) روشنی پر روشنی (بڑھنے کے تمام اسباب جمع ہو گئے ہوں)۔ اللہ اپنے نور کی طرف جس کی چاہتا ہے رہنمائی فرماتا ہے، وہ لوگوں کو مثالوں سے بات سمجھاتا ہے۔ وہ ہر چیز سے خوب واقف ہے۔
اس آیت کریمہ میں رب العزت نے تمام کائنات کی ابتدا و آخری مادی اصول اور وہ سرحد (نچلا آسمان) جہاں تمام طبعی قوانین اختتام پذیر ہوں گے، کی نشان دہی کر دی ہے۔ لیکن صرف اور صرف نورِ خدا باقی آسمانوں میں پھیلا ہو گا کیونکہ وہی تو ہے جو تمام اصولوں کا خالق ہے۔
وَالسَّمَاءَ رَفَعَھَا وَوَضَعَ الْمِيزَانَ ۔ (رحمٰن 7:55) آسمان کو اس نے بلند کیا اور میزان قائم کر دی۔
اَلَّا تَطْغَوْا فِي الْمِيزَانِ ۔ (رحمٰن 8:55) اس کا تقاضا ہے کہ تم میزان میں خلل نہ ڈالو۔
فَاِذَا انشَقَّتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ وَرْدَۃً ۔ (رحمٰن 37:55) پھر (کیا بنے گا اس وقت) جب آسمان پھٹے گا اور لال چمڑے کی طرح سُرخ ہو جائے گا۔
فَبِاَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ۔ (رحمٰن 38:55) (اس وقت) تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے۔
اِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِزِينَۃٍ الْكَوَاكِبِ ۔ (الصٰفٰت 6:37) ہم نے آسمانِ دنیا کو تاروں کی زینت سے آراستہ کیا ہے۔
تمام کائنات چاروں طرف سے فٹ بال کؤر کی طرح پہلے یا نچلے آسمان سے گھری ہوئی ہے۔ اس لیے کہ Closed Model میں ہر چیز نے تخریب یا توڑ پھوڑ کے عمل سے دوچار ہونا ہے (انفطار 1:82-4)، جیسے اگر گلاس میز سے فرش پر گرے تو ٹوٹ جائے گا۔ ہم ایک ٹوٹے ہوئے گلاس کو پھر سے میز پر اپنی اصلی حالت میں نہیں دیکھ سکتے۔ اس لیے کہ 2nd Law of Thermodynamic اس کی نفی کرتا ہے اور یہی Murphy Law کی بنیاد فراہم کرتا ہے اور عملِ تخریب توڑ پھوڑ کا عمل Thermodynamic Arrow of Time کی ایک مثال ہے۔ (Murphy's Laws ----> In closed system-model disorder or entropy always increases) اگر یہ Open Model ہوتا تو توڑ پھوڑ کا یہ عمل وجود میں نہ آتا۔ اس کی مثال یوں ہے کہ اگر آپ کسی گول جار سے کسی طرح تمام ہوا نکال لیں اور اس میں شیشے کی کوئی چیز رکھ دیں اور پھر زور سے ہلائیں تو وہ نہیں ٹوٹے گی۔ لیکن ہماری کائنات کا عمل اس کے برعکس ہے۔
اب تصور کریں کہ اس فضائے بسیط نے کب تک اور کہاں تک پھیلنا ہے۔ نچلے آسمان تک پہنچنے کے لیے جب یہ پھیلتی ہوئی کائنات آسمان سے ٹکرائے گی ۔۔۔ (Big Smash) تو مختلف Universes (عوالم) اپنے اپنے وقت میں پھیلتے ہوئے اس سے ٹکرا کر پاش پاس ہو جائیں گی۔ اس وقت نچلا آسمان بھی پاش پاش ہو رہا ہو گا۔ یہ کیفیت بڑی خوبصورتی سے سورۃ الانبیا٫ (104:21) میں بیان کی گئی ہے۔ خداوند قدوس فرماتے ہیں کہ اس کے لیے ہم نے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے۔ وہ نہ ایک گھڑی آگے ہو سکتا ہے اور نہ پیچھے۔
وَاِذَا الْكَوَاكِبُ انتَثَرَتْ ۔ وَاِذَا الْبِحَارُ فُجِّرَتْ ۔ (انفطار 2:82-3) اور جب سمندر پھاڑ دیئے جائیں گے، سمندر اُبل پڑیں گے، یعنی سمندروں میں آگ لگ جانے سے بڑی سٹپٹاہٹ پیدا ہوتی ہے ۔۔۔۔ لیکن جب ٹکڑا کر پاش پاش ہونے کے واقعات رونما ہو رہے ہوں گے اس وقت یہ عمل جاری ہو گا اور کچھ اجرام فلکی ایسے بھی ہوں گے جو Black Holes میں ضم ہو جائیں گے۔ لیکن ان کا کششِ ثقل کا اثر کائنات میں پھیلتا جائے گا۔ جس سے کائنات ایک دفعہ پھر اُسی طرح گرم ہو جائے گی جس طرح یہ شروع میں تھی اور وہ درجہ حرارت اربوں سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے گا۔ اور پھر سمندروں کی حالت آگ کے سمندر جیسی ہو گی۔
آج کے سائنس دان محدود ماڈل پر متفق ہیں لیکن وہ نہیں جانتے یہ اس قدر وسیع اور پھیلتی ہوئی کائنات محدود ماڈل کی طرح کیسے کام کرے گی۔ کاش وہ قرآن سے رہنمائی لیتے۔ میری کتاب : Faith in the Scientific Philosophy of Religion جو اس وقت برطانیہ اور امریکا میں دستیاب ہے، میں اس مضمون پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے کہ Arrows of Time کس طرح کام کریں گے اور کائنات ایک دفعہ ختم ہونے کے بعد پھر کیسے شروع ہو گی۔