غزل: ﺩﻝ ﻧﮯ ﺗﺮﮮ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺭﻭﯾﺎ

دل نے ترے بارے میں پوچھا تو بہت رویا
وہ شخص جو پتھر تھا ٹوٹا تو بہت رویا

یہ دل کہ جدائی کے عنوان پہ برسوں سے
چپ تھا تو بہت چپ تھا رویا تو بہت رویا

آساں تو نہیں اپنی ہستی سے گزر جانا
اترا جو سمندر میں دریا تو بہت رویا

جو شخص نہ رویا تھا تپتی ہوئی راہوں میں
دیوار کے سائے میں بیٹھا تو بہت رویا

اک حرف تسلی کا اک حرف محبت کا
خود اپنے لئے اس نے لکھا تو بہت رویا

پہلے بھی شکستوں پر کھائی تھی شکست اس نے
لیکن وہ ترے ہاتھوں ہارا تو بہت رویا

ہر عہد نبھانے کی دی تھی جو دعا اس نے
کل شام مجھے تنہا دیکھا تو بہت رویا

شاعر تاحال نامعلوم
 
آخری تدوین:
ﺩﻝ ﻧﮯ ﺗﺮﮮ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺭﻭﯾﺎ
ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺟﻮ ﭘﺘﮭﺮ ﺗﮭﺎ ﭨﻮﭨﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺭﻭﯾﺎ

ﯾﮧ ﺩﻝ ﮐﮧ ﺟﺪﺍﺋﯽ ﮐﮯ ﻋﻨﻮﺍﻥ ﭘﮧ ﺑﺮﺳﻮﮞ ﺳﮯ
ﭼﭗ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﭼﭗ ﺗﮭﺎ ﺭﻭﯾﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺭﻭﯾﺎ

ﺁﺳﺎں ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﮨﺴﺘﯽ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﻧﺎ
ﺍﺗﺮﺍ ﺟﻮ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﯾﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺭﻭﯾﺎ

ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﻧﮧ ﺭﻭﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﺗپتی ﮨﻮﺋﯽ ﺭﺍﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﺩﯾﻮﺍﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺭﻭﯾﺎ

ﺍﮎ ﺣﺮﻑ ﺗﺴﻠﯽ ﮐﺎ ﺍﮎ ﺣﺮﻑ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺎ
ﺧﻮﺩ ﺍﭘﻨﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻟﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺭﻭﯾﺎ

ﭘﮩﻠﮯ ﺑﮭﯽ ﺷﮑﺴﺘﻮﮞ ﭘﺮ ﮐﮭﺎئی ﺗﮭﯽ ﺷﮑﺴﺖ ﺍﺱ ﻧﮯ
ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﺗﺮﮮ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﮨﺎﺭﺍ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺭﻭﯾﺎ

ہر ﻋﮩﺪ ﻧﺒﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﯼ ﺗﮭﯽ جو ﺩﻋﺎ ﺍﺱ ﻧﮯ
ﮐﻞ ﺷﺎﻡ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻨﮩﺎ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺭﻭﯾﺎ


شاعر تاحال نامعلوم​
وا جی وا۔ عمدہ ہے۔


نامعلوم شاعر شاید پیاز بهی کاٹ رہے تهے:tongueout:
 
وا جی وا۔ عمدہ ہے۔


نامعلوم شاعر شاید پیاز بهی کاٹ رہے تهے:tongueout:
شکریہ جناب.

ایک وجہ وہ بھی ہو سکتی ہے جو خالد مسعود صاحب نے بتائی.
شادی والے دن وہ لڑکی آخری بار تھی روئی
کُل حیاتی بعد میں لڑکا بانگیں مار کے رویا
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ!

کیا خوبصورت غزل ہے۔
ﯾﮧ ﺩﻝ ﮐﮧ ﺟﺪﺍﺋﯽ ﮐﮯ ﻋﻨﻮﺍﻥ ﭘﮧ ﺑﺮﺳﻮﮞ ﺳﮯ
ﭼﭗ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﭼﭗ ﺗﮭﺎ ﺭﻭﯾﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺭﻭﯾﺎ

ﺁﺳﺎں ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﮨﺴﺘﯽ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﻧﺎ
ﺍﺗﺮﺍ ﺟﻮ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﯾﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺭﻭﯾﺎ

ہر ﻋﮩﺪ ﻧﺒﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﯼ ﺗﮭﯽ جو ﺩﻋﺎ ﺍﺱ ﻧﮯ
ﮐﻞ ﺷﺎﻡ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻨﮩﺎ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺭﻭﯾﺎ

حسنِ انتخاب کی داد قبول کیجے۔
 
Top