بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے ۔ حفیظ جونپوری

فاتح

لائبریرین
بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے
ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے

نہیں مرتے ہیں تو ایذا نہیں جھیلی جاتی
اور مرتے ہیں تو پیماں شکنی ہوتی ہے

دن کو اک نور برستا ہے مری تربت پہ
رات کو چادرِ مہتاب تنی ہوتی ہے

لٹ گیا وہ ترے کوچے میں رکھا جس نے قدم
اس طرح کی بھی کہیں راہزنی ہوتی ہے

ہوک اٹھتی ہے اگر ضبط فغاں کرتا ہے
سانس رکتی ہے تو برچھی کی انی ہوتی ہے

پی لو دو گھونٹ کہ ساقی کی رہے بات حفیظ
صاف انکار میں خاطر شکنی ہوتی ہے​

(حفیظ جونپوری)
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ جناب آپ نے تو اپنے مقتضائے حال کلام پوسٹ کر دیا۔ اور اگر مطلع کو چھوڑ دؤں تو میرے بھی ہے۔ ;)


ہوک اٹھتی ہے اگر ضبط فغاں کرتا ہے
سانس رکتی ہے تو برچھی کی انی ہوتی ہے

پی لو دو گھونٹ کہ ساقی کی رہے بات حفیظ
صاف انکار میں خاطر شکنی ہوتی ہے

واہ واہ، بہت خوب
 

فاتح

لائبریرین
شکریہ جناب!
جی ہاں! لیکن اس شعر کا کیا کیجیے گا؟
دن کو اک نور برستا ہے مری تربت پہ
رات کو چادرِ مہتاب تنی ہوتی ہے​

ہاں اگر یوں کر دیا جائے تو حسب حال ہو جائے:
دن کو بس دھوپ برستی ہے مری تربت پہ
رات کو چادرِ شپّر سی تنی ہوتی ہے;)
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ جناب!
جی ہاں! لیکن اس شعر کا کیا کیجیے گا؟
دن کو اک نور برستا ہے مری تربت پہ
رات کو چادرِ مہتاب تنی ہوتی ہے​

ہاں اگر یوں کر دیا جائے تو حسب حال ہو جائے:
دن کو بس دھوپ برستی ہے مری تربت پہ
رات کو چادرِ شپّر سی تنی ہوتی ہے;)

ارے نہیں بھائی، ایسی باتیں سرِ عام نہیں کرتے، شاعروں کی ہیٹی ہوتی ہے۔ کچھ تو اپنا خیال کریں۔;)
 

رضوان

محفلین
اور اس طرح کی باتوں سے پوری محفل کی بدنامی ہوتی ہے;)

لٹ گیا وہ ترے کوچے میں رکھا جس نے قدم
اس طرح کی بھی کہیں راہزنی ہوتی ہے


بہت عمدہ فاتح صاحب
 

فاتح

لائبریرین
اور اس طرح کی باتوں سے پوری محفل کی بدنامی ہوتی ہے;)

لٹ گیا وہ ترے کوچے میں رکھا جس نے قدم
اس طرح کی بھی کہیں راہزنی ہوتی ہے


بہت عمدہ فاتح صاحب

پسندیدگی کا بہت شکریہ رضوان صاحب!

ہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔ بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا;)
 

الف عین

لائبریرین
اس مشہور زمانہ غزل کے چار اشعار مزید ملے ہیں، احباب کی خدمت میں۔۔۔

تم بچھڑتے ہو جو اب کرب نہ ہو وہ کم ہے
دم نکلتا ہے تو اعضا شکنی ہوتی ہے

نہ بڑھے بات اگر کھل کے کریں وہ باتیں
باعثِ طولِ سخن کم سخنی ہوتی ہے

ہجر میں زہر ہے ساغر کا لگانا منہ سے
مے کی جو بوند ہے، ہیرے کی کنی ہوتی ہے

عکس کی ان پہ نظر آئینے پر ان کی نگاہ
دو کماں داروں میں ناوک فگنی ہوتی ہے
 

فاتح

لائبریرین
اس مشہور زمانہ غزل کے چار اشعار مزید ملے ہیں، احباب کی خدمت میں۔۔۔

تم بچھڑتے ہو جو اب کرب نہ ہو وہ کم ہے
دم نکلتا ہے تو اعضا شکنی ہوتی ہے

نہ بڑھے بات اگر کھل کے کریں وہ باتیں
باعثِ طولِ سخن کم سخنی ہوتی ہے

ہجر میں زہر ہے ساغر کا لگانا منہ سے
مے کی جو بوند ہے، ہیرے کی کنی ہوتی ہے

عکس کی ان پہ نظر آئینے پر ان کی نگاہ
دو کماں داروں میں ناوک فگنی ہوتی ہے

نہ بڑھے بات اگر کھل کے کریں وہ باتیں
باعثِ طولِ سخن کم سخنی ہوتی ہے​

بہت شکریہ قبلہ اعجاز صاحب۔
 

فاتح

لائبریرین
آج ایک محترم دوست مظفر منصور صاحب کے ذریعے اس غزل کا ایک اور شعر سننے کو مل گیا۔ سوچا آپ احباب سے بھی شیئر کر لیا جائے:
مے کشوں کو نہ کبھی فکرِ کم و بیش ہوئی
ایسے لوگوں کی طبیعت بھی غنی ہوتی ہے
 

عرفان سرور

محفلین
بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی پوتی ہے
ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے

دن کو اِک نُور برستا ہے میری تُربت پر
رات کو چادرِ ماہتاب تنی ہوتی ہے

لُٹ گیا وہ تیرے کوچے میں رکھا جس نے قدم
اِس طرح کی بھی کہیں راہزنی ہوتی ہے

ہجر میں زہر ھے ساغر کا لگانا مُنہ سے
مے کی جو بوند ہے ، ہیروں کی کنی ہوتی ہے

مے کشوں کو نہ کبھی فکرِ کم و بیش ہوئی
ایسے لوگوں کی طبییت بھی غنی ہوتی ہے

ہوک اُٹھتی ہے اگر ضبطِ فغاں کرتا ہوں
سانس رُکتی ہے تو برچھی کی انّی ہوتی یے

پی لو دو گھونٹ کہ ساقی کی رہے بات "حفیظ"
صاف انکار میں خاطر شکنی ہوتی ہے

حفیظ
جونپوری
 

فاتح

لائبریرین
بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے
ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے

نہیں مرتے ہیں تو ایذا نہیں جھیلی جاتی
اور مرتے ہیں تو پیماں شکنی ہوتی ہے

دن کو اک نور برستا ہے مری تربت پہ
رات کو چادرِ مہتاب تنی ہوتی ہے

لٹ گیا وہ ترے کوچے میں رکھا جس نے قدم
اس طرح کی بھی کہیں راہزنی ہوتی ہے

ہوک اٹھتی ہے اگر ضبط فغاں کرتا ہے
سانس رکتی ہے تو برچھی کی انی ہوتی ہے

تم بچھڑتے ہو جو اب کرب نہ ہو وہ کم ہے
دم نکلتا ہے تو اعضا شکنی ہوتی ہے

نہ بڑھے بات اگر کھل کے کریں وہ باتیں
باعثِ طولِ سخن کم سخنی ہوتی ہے

ہجر میں زہر ہے ساغر کا لگانا منہ سے
مے کی جو بوند ہے، ہیرے کی کنی ہوتی ہے

عکس کی ان پہ نظر آئینے پر ان کی نگاہ
دو کماں داروں میں ناوک فگنی ہوتی ہے

مے کشوں کو نہ کبھی فکرِ کم و بیش ہوئی
ایسے لوگوں کی طبیعت بھی غنی ہوتی ہے

پی لو دو گھونٹ کہ ساقی کی رہے بات حفیظ
صاف انکار میں خاطر شکنی ہوتی ہے
 
Top