’’نورا‘‘-ایکسس بینڈ کی تازہ ترین بصری موسیقی!

arifkarim

معطل
ایکسس بینڈ نے حال ہی میں موجودہ حالات کے تناظر میں ایک میوزک ویڈیو جاری کی ہے۔ امید ہے پسند آئے گی:
براہ کرم اس میوزک ویڈیو کوعمران خان اور تحریک انصاف کے ناقدین کی پہنچ سے دور رکھیں۔ اگر طبیعت زیادہ خراب ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی بجائے اگنور کے بٹن کا استعمال کریں۔
منجانب وزارت سیاسی حیات پاکستان :)
عباس اعوان محمداحمد ابن رضا عمار ابن ضیا منقب سید حسینی انیس الرحمن محمود احمد غزنوی زرقا مفتی صائمہ شاہ نایاب عزیزامین
 

منقب سید

محفلین
گزشتہ روز کاروباری سلسلے میں پنجاب یونیورسٹی موجود تھا۔ پنجاب یونیورسٹی ایگزیمینیشن سنٹر میں لیکچرار کی پوسٹس کے لئے تحریری ٹیسٹ تھے۔ پہنچنے کا وقت دن 1 بجے کا تھا۔ مال روڈ پر متاثرین سیلاب کے احتجاج اور کسی صوبائی وزیر کے روٹ کی وجہ سے ٹریفک بلاک تھی۔ اکثر امیدوار 1:15 پر پہنچے۔ ان کی تعداد کم و بیش 40 ہو گی۔ گارڈ اور پولیس اہلکار گیٹ نہیں کھول رہے تھے۔ وہاں موجود خواتین و حضرات میں ٹیسٹ میں شامل ہونے سے روکے جانے پر بے چینی اور مایوسی کی ایسی لہراُٹھی کہ انہوں نے انتظامیہ کی جگہ حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ پنجاب کے مختلف شہروں سے آئے مختلف قومیتوں کے لوگوں کی زبان پر "گو ۔۔۔۔ گو" کا ہی نعرہ تھا۔ مجھے نہ جانے کیوں اس مقام پر arifkarim برادر یاد آ رہےتھے۔
 

arifkarim

معطل
پنجاب کے مختلف شہروں سے آئے مختلف قومیتوں کے لوگوں کی زبان پر "گو ۔۔۔۔ گو" کا ہی نعرہ تھا۔ مجھے نہ جانے کیوں اس مقام پر arifkarim برادر یاد آ رہےتھے۔
بات دراصل یہ ہےکہ ان سب احتجاج کرنے والوں کی قومیت ایک ہی ہے یعنی پاکستانی۔ البتہ پچھلے کچھ دہائیوں کی نورا کشتی ، اسٹیبلشمنٹ اور بیروکریسی کی ٹانگ اڑائی کی وجہ سے یہ ایک قوم مختلف لسانی و علاقائی قومیتوں میں بٹ گئی ہے۔اسکی ابتداء تو آپ کو پتا ہی ہے 1970 کے جنرل الیکشن سے شروع ہوئی تھی، پھر سقوط ڈھاکہ اور بلوچستان اور کراچی میں اٹھنے والی آزادی کی تحریکات جنہیں بذریعہ عسکری آپریشنز "حل" کرنے کی کوشش کی گئی۔
ان سب آزادی یا بغاوت کی تحریکات کے پیچھےوہی محرکات ہیں جنکا عمران خان کو بخوبی علم ہےیعنی ہر جگہ انصاف کا فقدان اور ناانصافیوں کا راج۔ اگر 1970 کے پہلے اور واحد صاف و شفاف جمہوری الیکشن میں، جو کہ خود اسٹیبلیشمنٹ کی نگرانی میں ہوا، مجیب الرحمان کو عوامی لیگ کا جیتا ہوا اکثریتی مینڈیٹ جمہوری طور پر مل جاتا تو آج پاکستان کے حالات یکسر مختلف ہوتے۔ ہماری جمہوریت بھارت کی طرح پھل پھول رہی ہوتی، تواتر کیساتھ صاف اور شفاف الیکشن ہوتے رہتے تو ملک کا یہ حال نہ ہوتا۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ1977 سے لیکر اب تک کے عام انتخابات میں مسلسل دھاندلی ذوالفقار علی بھٹو کےآئین کا کارنامہ ہے؟ جب اسٹیبلشمنٹ نے 1970 میں خاص اپنی نگرانی میں عام انتخابات کروائے تب کسی سیاسی جماعت نے دھاندلی کا الزام نہیں لگایاکہ پوری قوم کو ان نتائج کی شفافیت پر اعتماد تھا۔ غالباً اسوقت 63 ٪ عوام نے اپنا حق انتخاب استعمال کیاتھا۔ اور تب سے لیکر ابتک اسٹیبلشمنٹ اور بیروکریسی کی ٹانگ اڑائی کی وجہ سے عوام کا سارا اعتماد اس ناکارہ جمہوری نظام سے اٹھ گیا ہے۔ اب عمران اکیلا بیچارا کیا کرے؟
 
Top