یہ رات ختم ہو یا میری ذات ختم ہو (اصلاح درکار ہے)

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ایسا بھی کیا کہ عمر سے لمبی جدائی ہو
ایسا بھی کیا کہ پل میں ملاقات ختم ہو

اچھا شعر ہے، بس پہلے مصرعہ کا اختتام " ہو" پر ہونا چبھتا ہے، لیکن کوئی بات نہیں یہ عیب تو بڑے بڑے کر گئے ہیں۔

خرم! ایک بات بس جاتے جاتے کہ آپ کے ہاں جو شعر کی چنگاری ہے اسے اجالنے کی ضرورت ہے، وہ کیا کہتے ہیں " بس ذرا تڑکے کی کسر ہے" وہ ہو جائے تو کیا بات ہے۔اور یہ تڑکا لگتا ہے مطالعہ سے،
جو میری سمجھ میں آتا گیا، لکھتا گیا، شاید کہیں کوئی اونچ نیچ ہو گئی ہو، لیکن محفل میں کچھ استاد بھی تو ہیں۔ سو وہ دیکھ لیں گے۔


محترم نوید بھائی بہت بہت شکریہ کے آپ نے میری غزل پر نظر ثانی کی اور ایک ایک شعر کو کھنگال کر پڑھا اور رائے دی مجھے بہت خوشی ہوئی اصل میں بھائی میرے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ میں نے 2000 سے شاعری شروع کی لیکن مجھے شاعری کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے میں صرف قافیہ اور ردیف کے بارے میں جانتا تھا اور اس کو ہی شاعری سمجھتا تھا ایک دن ایک ویب سائیڈ پر غزل ارسال کی تو ان کا جواب آیا کے بھائی آپ کسی شاعر سے اصلاح کروائے آپ کی غزل وزن میں نہیں ہے اس کے بعد میں اس تلاش میں نکل پڑا کہ کس سے اصلاح ہی جائے اور وزن کے بارے میں کچھ پتہ چل سکے جس کے پاس بھی جاتا وہ یہ ہی کہتے کے بہت مشکل ہے تم نہیں کر سکو گے کوئی بتاتا ہی نہیں تھا پھر مجھے علمِ عروض کے بارے میں پتہ چلا اس کو پڑھنے کے لیے ایک کتاب لی اس سے بھی کچھ فائدہ نہیں ہوا اور اب محفل کے بارے میں پتہ چلا تو یہاں آ گیا اصلاح سخن میں بہت اچھے اچھے اساتذہ مجود ہے آپ جیسے مجھے امید ہے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا میں آپ کا بہت مشکور ہوں کہ آپ میرے غزل کی اصلاح کر رہے ہیں بہت شکریہ امید ہے باقی اساتذہ بھی میری مدد کرے گے ایک بار پھر شکریہ
 

نوید صادق

محفلین
بھائی!!
میں نہ تو استاد ہوں اور نہ ہی اپنے آپ کو اس قابل سمجھتا ہوں کہ اصلاح کر سکوں۔ ادب کا ایک طالب علم ہوں، بس یوں جانئے کہ جو میں نے آپ کی غزل پر لکھا وہ اصلاح نہیں بلکہ ایک دوست ،بھائی جو چاہیں سمجھ لیں کی طرف سے صلاء ہے۔
بس اتنا کہوں گا کہ

" لگے رہو، بھائی"
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بھائی!!
میں نہ تو استاد ہوں اور نہ ہی اپنے آپ کو اس قابل سمجھتا ہوں کہ اصلاح کر سکوں۔ ادب کا ایک طالب علم ہوں، بس یوں جانئے کہ جو میں نے آپ کی غزل پر لکھا وہ اصلاح نہیں بلکہ ایک دوست ،بھائی جو چاہیں سمجھ لیں کی طرف سے صلاء ہے۔
بس اتنا کہوں گا کہ

" لگے رہو، بھائی"

بہت شکریہ نوید بھائی اور بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے مجھے دوست اور بھائی کی طرح سمجھا بہت شکریہ
 

شاکرالقادری

لائبریرین
خرم !
آپ کي غزل پڑھي ،واضح طور پر محسوس ہوتا ہے کہ آپ کي طبيعت مصرعے موزوں کرنے کي فطري صلاحيت سے مالا مال ہے البتہ
سو بار جب عقيق کٹا تب نگيں ہوا
کے مصداق جوں جوں مشق سخن بڑھتي جائے گي يہ موزوني طبع اور رنگ لائے گي آپ کي غزل کا مطلع بہت خوبي سے موزوں کيا گيا ہے تاہم نويد صادق جو ہماري اردو محفل پر بہت اعلي پائے کا ناقدانہ ذوق رکھنے والوں ميں سرفہرست ہيں انہوں نے بہت بجا نشاندہي کي ہے کہ
یہ رات ختم ہو یا مری ذات ختم ہو
آ جائے نیند درد کی برسات ختم ہو

بھیا! یہاں "یا" کا الف گر رہا ہے اور اساتذہ کے ہاں اسے ٹھیک نہیں سمجھا جاتا۔
ممکن ہے کچھ لوگوں کي رائے ميں الف کا اسطرح گرنا کوئي اہميت نہ رکھتا ہو اور وہ کوئي رخصت تلاش کر ليں ليکن جو چيز طبع موزوں پر گرانبار ہو اس سے اجتناب برتنا ہي بہتر ہے ميں جناب صادق کي اس بات کي بھر پور تائيد کرتا ہوں کہ
ویسے بھی ایک بات ہے، اگر اساتذہ کے کہے پر نہ جایا جائے اور خود ذرا صوتی آہنگ کی پرکھ کی جائے تو ادائیگی میں یا کا الف نہ پڑھا جانا اچھا نہیں لگتا۔
يہي وہ طبع موزوں اور ذوق جمال ہے جوشعر کا بہترين پارکھ اور ناقد ہے شعر گوئي کے معاملہ ميں اسي کي پيروي کي جانا چاہيے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
کیسے گزرتے ہیں مرے دن رات بن ترے
اظہار کرنے بیٹھوں تو نہ بات ختم ہو
اس شعر پر بھي جناب نويد صادق بھرپور گفتگو فرما چکے ہيں:

پہلا مصرعہ بہت برا ہے۔بن ترے خاص طور پر معیوب لگ رہا ہے۔
اتنا اضافہ کرنا چاہتا ہوں کہ ميري طبيعت پر "کيسے گزرتے" کے الفاظ بھي کچھ خوشگوار اثرات مرتب نہيں کر سکے چونکہ يہ غزل بغرض تنقيد نہيں بلکہ بغرض اصلاح پيش کي گئي ہے اس ليے نويد صادق نے متبال مصرعے بھي تجويز فرمائے ہيں:


کس طرح کٹ رہے ہیں ترے بعد رات دن یا پھر
کس طرح کاٹتا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یا پھر
کیسے گزارتا ہوں شب و روز تیرے بعد (بن)
وغیرہ وغیرہ
ايک صورت يہ بھي ہو سکتي ہے:
کيسے گزر رہے ہيں شب و روز بن ترے
يا تيرے بغير کيسے گزرتے ہيں روز و شب
يا تجھ بن گزر رہے ہيں شب و روز کس طرح

ياد رکھيں اچھا شعر کہنے کے ليے مصرعوں کو بار بار تمام ممکنہ صورتوں ميں موزوں کرنا اور پھر ان ميں سے بہتر صورت کا انتخاب کرنا ہي"رياضت" ہے اور اسي رياضت سے اچھا شعر وجود ميں آتا ہے
بقول نويد صادق:
"نہ" بھی "نا" کے وزن پر بندھا ہے جو سراسر غلط ہے
ويسے بھي
"نہ بات" کے الفاظ کوئي اچھا آہنگ نہيں پيدا کر رہے اس مصرعے کي بھي متبادل صورتيں ہو سکتي ہيں مثلا:
اطہار گر کروں! نہ کبھي بات ختم ہو
وغيرہ
جاري ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اس شعر پر بھي جناب نويد صادق بھرپور گفتگو فرما چکے ہيں:


اتنا اضافہ کرنا چاہتا ہوں کہ ميري طبيعت پر "کيسے گزرتے" کے الفاظ بھي کچھ خوشگوار اثرات مرتب نہيں کر سکے چونکہ يہ غزل بغرض تنقيد نہيں بلکہ بغرض اصلاح پيش کي گئي ہے اس ليے نويد صادق نے متبال مصرعے بھي تجويز فرمائے ہيں:



ايک صورت يہ بھي ہو سکتي ہے:
کيسے گزر رہے ہيں شب و روز بن ترے
يا تيرے بغير کيسے گزرتے ہيں روز و شب
يا تجھ بن گزر رہے ہيں شب و روز کس طرح

ياد رکھيں اچھا شعر کہنے کے ليے مصرعوں کو بار بار تمام ممکنہ صورتوں ميں موزوں کرنا اور پھر ان ميں سے بہتر صورت کا انتخاب کرنا ہي"رياضت" ہے اور اسي رياضت سے اچھا شعر وجود ميں آتا ہے
بقول نويد صادق:

ويسے بھي
"نہ بات" کے الفاظ کوئي اچھا آہنگ نہيں پيدا کر رہے اس مصرعے کي بھي متبادل صورتيں ہو سکتي ہيں مثلا:
اطہار گر کروں! نہ کبھي بات ختم ہو
وغيرہ
جاري ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جناب محترم شاکر القادری صاحب آپ کی اصلاح کا سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا اس لیے میں انتظار کر رہا ہوں کے آپ اپنی اصلاح مکمل کرے تو پھر میں نوید بھائی اور آپ کی اصلاح کے بعد غزل میں کچھ تبدیلیاں کر کے غزل کو آپ کے سامنے پیش کروں آپ نے بھی نوید بھائی کی طرح مجھے بہت اچھے انداز کے ساتھ سمجھایا ہے جو کہ مجھے بہت اچھا لگا ہے بہت شکریہ آپ اپنی اصلاح مکمل کرئے شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
دیر آید درست آید۔۔
شروع میں میں یہاں جب نہیں آ رہا تھا تب یہ پوسٹ ہوئی تھی۔ اور بعد میں جب میں نے دیکھا تو شاکر القادری اور نوید اچھی گفتگو کر چکے تھے۔ اب شکایت دیکھی خرم کی تو پہلے اصلاح کی کوشش کر رہا ہوں پرانی غزل کی۔

یہ رات ختم ہو یا مری ذات ختم ہو
آ جائے نیند درد کی برسات ختم ہو

دن یوں ہی بیت جائے کہ یہ رات ختم ہو
آ جائے نیند درد کی برسات ختم ہو



کیسے گزرتے ہیں مرے دن رات بن ترے
اظہار کرنے بیٹھوں تو نہ بات ختم ہو

گزرتے ہیں میں ’ے‘ کا گرنا بھی اچھا نہیں لگ رہا۔

کیسے گزارتا رہا دن رات تیرے بعد
اظہار کرنے بیٹھوں تو کب بات ختم ہو



آنکھوں میں لگ گئی ہے جھڑی تیری یاد سے
ملنے چلے بھی آؤ کہ برسات ختم ہو

نوید کی اصلاح یہاں، لیکن لگ گئی کو قبول کر لیتا ہوں، ناگوار سہی۔
آنکھوں میں لگ گئی ہے جھڑی تیری یاد کی
ملنے چلے بھی آؤ کہ برسات ختم ہو


اک روز آفتاب بھی ایسے غروب ہو
جاناں ترے و صال کی نہ رات ختم ہو
یہاں تو مطلب ہی التا ہو گیا ہے۔ آفتاب کے غروب سے وصال کی رات شروع ہوگی کہ ختم ہوگی؟ بات یوں بن سکتی ہے۔
یوں ہو کہ اُگنا بھولا رہے سورج ایک دن
یوں ہو کہ و صل کی نہ کبھی رات ختم ہو


متبادل مصرعے:
یوں ہو کہ آفتاب ابھرنا ہی بھول جائے

ایسا ہو آفتاب نکلنا ہی بھول جائے

یوں ہو کہ ایک روز نہیں نکلے آفتاب
وغیرہ ۔ یہ اس سورت میں جب تم کو ہندی ترکیب اُگنا پسند نہ ہو۔ مجھے پسند ہے۔

ایسا بھی کیا کہ عمر سے لمبی جدائی ہو
ایسا بھی کیا کہ پل میں ملاقات ختم ہو

ٹھیک ہی ہے، اصلاح کی ضرورت نہیں
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
نوید صادق بھائی ، شاکر قادری صاحب ، اور اب میں مخترم جناب اختر صاحب(الف عین) میں آپ سب کا بہت بہت شکر گزار ہوں آپ نے میرے غزل کو اور مجھے اصلاح بخشی بہت شکریہ امید ہے آپ آئندہ بھی اسی طرح میرے اصلاح کرتےرہیں گے شکریہ جناب
 
نوید صادق بھائی ، شاکر قادری صاحب ، اور اب میں مخترم جناب اختر صاحب(الف عین) میں آپ سب کا بہت بہت شکر گزار ہوں آپ نے میرے غزل کو اور مجھے اصلاح بخشی بہت شکریہ امید ہے آپ آئندہ بھی اسی طرح میرے اصلاح کرتےرہیں گے شکریہ جناب
استاد جی کا نام اختر ہے یا اعجاز؟
 
Top